پاکستان انگلینڈ سے کیوں ہارا،اصل حقائق کرک سین پر،انضمام کے بھی انکشافات
رپورٹ : عمران عثمانی
پاکستان کی انگلینڈ کے ہاتھوں دوسرے ٹی20میچ میں شکست کے بعد کہنے کو کیا ہونا چاہئے،ایک روزہ سیریزکی کارکردگی سامنے ہےجب کہ ٹی20 کے دوسرے کائونٹر میں ٹیم 200 کے جواب میں 155 تک محدود ہوئی،اپنی باری تو 232 بناکر اپنے ہی خلاف 201رنزبنوالئے تھے،گویا انگلش ٹیم جہاں پہلے میچ میں تھی،دوسرے میچ میں بھی اسی مقام پر کھڑی دکھائی دی،اس کے مقابلہ میں بابر اعظم الیون زمین بوس ہوگئی.
پاکستان کے سابق کپتان انضمام الحق شاید پی سی بی کے کلمہ پڑھنے والوں میں سے ایک ہیں،مستقبل قریب میں بھی شاید ذمہ داری کی امید رکھتے ہیں،اپنے یو ٹیوب چینل پرپاکستان کے لئے رنزکے انبار لگانے والے انضمام الحق کہتے ہیں کہ انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹی 20 میچ میں اگر چہ پرفارمنس اچھی نہیں دکھاسکی لیکن ٹیم اچھا کھیلی ہے کیونکہ فائٹ کا لیول دکھائی دیا ہے،یہ ایک اچھا سائن ہے،انضمام نے تو پاکستان کی فیلڈنگ کو بھی شاندار قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مجھے خوشی ہوئی ہے.
سلیکشن پر اٹیک
انضمام نے ٹیم بیٹنگ نمبرزپر سلیکشن پر البتہ اٹیک کیا ہے کہ چھٹے اوور میں جب 50 اسکور ہوگئے تھے ایک کھلاڑی آئوٹ تھا تو ایسے میں فخر زمان کو بھیجنا چاہئے تھا لیکن انہوں نے صہیب کو بھیجا ،لیفٹ اور رائٹ کا کمبی نیشن نہیں دیکھا گیا ،یہ تو غلط فیصلہ تھا کیونکہ فخر کو پیچھے بھیجنے کا مقصد کیا تھا،اسے ختم کرنے والی بات ہے.مزیداری کی بات یہ ہے کہ ٹیم ٹی 20 میں مڈل آرڈر میں فلاپ ہے.گزشتہ 10میچز سے ناکام جارہے ہیں،خوشدل شاہ،اعظم خان،حفیظ اور جو بھی آئے جیسا کہ آصف علی اور حیدر علی میں سے کسی کا بھی 50 نہیں ہے،یہ کیا ہورہا ہے،حفیظ سینئر پلیئر ہے،اس سے بھی 10میچز سے اسکور نہیں ہورہا،کمال یہ ہے کہ یہ بھی اب ٹیم کے لئے مسئلہ بن رہا ہے،انہیں پرفارم کرنا ہوگا.گزشتہ میچ میں بھی اوپنرز نے 150 کرلئے تھے تو 80 اسکور بن گئے تھے،آج بھی 50کی شراکت کے بعد یہی حالت تھی.
کھلاڑیوں کی یہ ٹیم نکمی ہے
کرک سین نے تھوڑی دیر قبل لکھا تھا کہ 2 کھلاڑیوں کی یہ ٹیم نکمی ہے ،2 چلیں گے تو ٹیم جیتے گی ورنہ نہیں ،اب انضمام نے بھی یہی نکتہ اٹھایا ہے کہ ایسا نہیں چلے گا،2 لڑکوں سے میچ تو جیتا جاسکتا ہے لیکن ایونٹ نہیں جیت سکتے،یہ ٹیم ورلڈ ٹی 20 نہیں جیت سکتی،ایک میچ یا ایک سیریز بھی شاید جیت جائیں لیکن کوئی ٹورنامنٹ نہیں جیت سکتے کیونکہ 2 پلیئرزکی بنیاد پر زیادہ وقت چلا جانہیں سکتا ہے،پاکستان کی ٹیم مسلسل 10میچز سے فلاپ جارہی ہے،رضوان اور بابر چلیں گے تو جیتیں گے.
انضمام کا یہ نکتہ درست ہے کہ گزشتہ ایک درجن میچز میں رضوان اور بابر کے سوا مڈل آرڈر کے نام نہاد پلیئرز ففٹی تک نہیں کرسکے تو ایسی ٹیم نے اس سال ورلڈ ٹی 20 کیسے جیتا جاسکتا ہے،بائولنگ کی حالت بھی تباہ کن ہے ،پہلے میچ میں کی طرح اب بھی 200 اسکور بنوائے گئے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس شعبہ میں بھی کمزوری ہے لیکن ہماری منیجمنٹ کی حالت یہ ہے کہ گھوم پھر کر لولے لنگڑے بائولرز جمع کر رکھے ہیں،ان میں سے کوئی اسٹار نہیں ہے،یہ صرف کھلاڑی ہیں.
پاکستان کے سابق چیف سلیکٹر انضمام کہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم منیجمنٹ ٹی 20 میں مسلسل ایک ہی کمبی نیشن سے چل رہی ہے،تمام میچز میں 5 سے 6 بائولرز کھیلے جارہے ہیں،ان کو مسلسل کھلانے کا مطلب یہ ہے کہ حارث رئوف 10میچز سے 10سے زائد کی اوسط سے بال کر رہا ہے لیکن کمال یہ ہے کہ وہ کھیلے جارہا ہے،ایک روزہ سیریز میں بھی ایک بھی تبدیلی نہیں کی گئی ،کیا پاکستان کے پاس بنچ اسٹرینتھ نہیں ہے،اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ ہمارےپاس متبادل پلیئرز نہیں ہیں.انضمام نے مثال دی ہے کہ آج بھارت نے سری لنکا کو 36 اوورز میں ہرادیا،یہ بھارت کی دوسرے درجہ کی ٹیم کھیل رہی ہے،اسی طرح انگلینڈ کی دوسرے درجہ کی ٹیم نے پاکستان کو ون ڈے سیریز میں ہرادیا تھا لیکن یہاں سب ایک ہی کام چل رہا ہے،کیا یہ ڈرتے ہیں کہ کسی کو موقع دیا تو کیا ہوجائے گا،ائون مورگن آج نہیں کھیلا لیکن اس کے بغیر ہی انگلینڈ کا کپتان سیٹ ہوگیا اور میچ جیت گیا لیکن پاکستان والے ایک ہی سائیڈ،ایک جیسے لڑکے کیوں کھلائےجارہے ہیں.
انضمام کا نکتہ 100 فیصد درست
انضمام کا یہ نکتہ 100 فیصد درست ہے،دورہ زمبابوے میں بھی مصباح اینڈ بابر نے یہی حماقت کی،نئے لڑکوں کو موقع نہیں دیا،ہار کے ڈر سے سائیڈ تبدیل نہیں کی اور اب انگلینڈ میں بھی یہی حال ہے،دوسرا ان کو یہ نہیں علم ہوسکا کہ لیڈز کی پچ کیسی ہوگی،انگلینڈ نے اس کے حساب سے 3 اسپنرز کھلادیئے جبکہ پاکستان کا کیمپ ریمورٹ پر چل رہا تھا اور وہی گنتی کے 11 پلیئرز میدان میں تھے،کرک سین ایک عرصہ سے اس نکتہ کو بیان کر رہا ہے کہ پاکستانی ٹیم سلیکشن غلط ہے جبکہ بابر کی کپتانی ٹھیک نہیں جارہی ہے،ان سے درست فیصلے نہیں ہورہے تو ایسے میں ٹیم نے حادثاتی طور پر تو جیت جانا ہے لیکن مسلسل فتح کا ٹریک نہیں پکڑسکتی اور آج یہ باتیں سابق کرکٹرز بھی کرنے لگے ہیں.
پاکستان کا المیہ
پاکستانی ٹیم منیجمنٹ میں بیمار ذہن موجود ہیں،یہ کسی پرذاتی حملہ نہیں ہے،وقار یونس 1990کی کرکٹ دیکھ رہے ہیں،ان کے انڈر یہ فاسٹ بائولرز بائونسر مارنا سیکھ سکے اور نہ ہی یارکرز،وقار یونس کس با ت کے کوچ ہیں،اسی طرح ہیڈ کوچ مصباح کی سوچ دفاعی، قدامت پسندی والی ہے،ان سے جاریت کی توقع کرنا غلط ہوگا،جارح مزاج کوچ ہی بہتر ٹیم سلیکٹ کرسکتا ہے،ضرورت پڑنے پر اپنے اچھے پلیئرز کو بٹھا کر نئے لڑکوں کو سلیکٹ کرلیتا ہے،بہتر ٹیم کمبی نیشن ہی فتح کی علامت ہوتا ہے.یہاں یہ حالات ہیں کہ سیٹ پیٹرن کے ساتھ چلا جارہا ہے،وقت اور حالات کے مطابق ان کو تبدیلی کرنی نہیں آتی،کیا ایسے افراد کو کوچ ہونا چاہئے.حارث سے زیادہ بہتر محمد عامر بائولر تھے.پاکستانی ٹیم منیجمنٹ نااہل اور نالائق ہے کہ اس نے پچ کو سمجھنے کی کوشش نہیں کی ہے.پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں بٹیر ہاتھوں میں آنے پر شور مچ جاتا ہے،کھلاڑیوں کی پرفارمنس پر کوئی سابق کرکٹر تنقید کرے تو موجودہ کرکٹرز کو آگ لگ جاتی ہے اور وہ سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرکے طنز کرتاہے کہ یہ تماشائی اسٹارز کو دیکھنے نہیں تو کسے دیکھنے آئے ہیں.اظہر علی کی یہ حرکت نہایت ہی غلط اور قبیح تھی،پھر آج انہوں نے بھی دیکھ لیا ہے کہ لیڈز میں سارا مجمع اسٹارز کی اجتماعی ناکامی کا تماشہ دیکھنے جمع تھا.
یہ بھی پڑھیں
انگلینڈ سے ٹی20 ہارنے کی اصل وجہ ،دو کھلاڑیوں پر چلتی یہ ناکارہ ٹیم