ٹیسٹ کرکٹ کا نیا چیمپئن کون،فائنلسٹ ٹیموں نے ونر کا اعلان کردیا
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فاتح کون،فائنل دن کا آغاز ہونے والا ہے.دنیا دیکھے گی کہ آئی سی سی نے 2 سال کے عرصہ میں جو اسٹیج سجایا تھا،اس کا فاتح کون بنا ہے لیکن رکیں اور ذرا سوچیں کہ کیسا فاتح ،کیسا فائنل اور کیسی چیمپئن شپ.انٹر نیشنل کرکٹ کونسل نے ٹیسٹ کرکٹ کے مردہ گھوڑے میں جان بھرنے کے لئے یہ سلسلہ شروع کیا ہے جس کی منظوری اب 2031 تک ہوچکی ہے،اگلے 10 سال میں اس کے 5ا یڈیشن اور ہونگے ،یہ ایسے ہی کہ جیسے بہت کچھ توقع سے بڑھ کر ملا ہو،اس لئے ہی ایونٹ کو رکھا جاتا ہے اور بار بار کروایا جاتا ہے،بہت اچھی با ت ہے لیکن اس کے فائنل میں بھارت اور نیوزی لینڈ نے جس قسم کا کھیل پیش کیا ہے ،کیا اس کی توجیہ ممکن ہے.
آئی سی سی کا قصور
ایک ایسےوقت میں کہ جب آئی سی سی نے یہ مہم بھی چلا رکھی ہے کہ ٹیسٹ میچز کو 5 کی بجائے 4دن کا ہونا چاہئے اور اس کے لئے مختلف پلیٹ فارم سے اس کےحق میں کمپین بھی چلتی رہتی ہے اور یہ اس لئے بھی درست بات لگی تھی کہ گزشتہ 10 سالوں میں 70 فیصد سے زائد میچز 5ویں میں روز میں داخل نہیں ہوسکے تو ایسےحالات میں سال بھر میں کھیلے جانے والے 40سے 45 ٹیسٹ میچز میں 45 روز بچائے جاسکتے ہیں مگر اب آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل نے اس خیال ،اس مہم کی شدید نفی کی ہے اور اس میں کسی اور کا نہیں بلکہ خود آئی سی سی کا قصور ہے.بھارت اور نیوزی لینڈ کے کھلاڑی مجرم ہیں.اندازا کریں کہ سائوتھمپٹن میں جاری میگا فائنل ڈرا کی جانب گامزن ہے،ایک روز کا کھیل باقی ہے اور ابھی تیسری اننگ ابتدائی مراحل میں ہے . منگل کو کھیل کے 5ویں روز بھارت نے اپنی دوسری اننگ میں 64 رنز بنالئے تھے اور اسکے2 کھلاڑی شمبان گل 33 بالز پر 8کرکے اور روہت شرما 81 بالز پر30کرکے پویلین میں سورہےتھے ، چتشور پجارا 55بالز پر12 رنزکے ساتھ موجود تھے.بھارت کو پہلی اننگ میں 32 رنز کا خسارہ نکالنے کے بعد32 رنزکی برتری حاصل تھی اور اس کی8 وکٹیں باقی تھیں.
چونکہ بھارت کے نقش قدم پر
منگل کو نیوزی لینڈ نے جب اپنی اننگ 101 رنز 2 وکٹ سے شروع کی تو اس نے وہی روش برقرار رکھی جس کا کرک سین نے 48 گھنٹے قبل اظہار کیا تھا کہ منفی کرکٹ سے نیوزی لینڈ جیتے ہوئے میچ ہاتھ دھو بیٹھے گا لیکن ساتھ بھی لکھا تھا کہ جیتنا شاید کسی کی نیت میں شامل نہیں ہے،اس لئے میچ ڈرا ہوسکتا ہے اور ساتھ یہ بھی لکھا تھا کہ بھارت کو جب 2017 رنزپر آئوٹ کر ہی دیا گیا ہے تو کیویز کو تھوڑی اٹیکنگ کرکٹ کھیلتے ہوئے اچھی برتری کی کوشش کرنی چاہئے ،رونے کا نقصان یہ ہوگا کہ ایک کھلاڑی آئوٹ ہوا نہیں اور لائن لگی نہیں .کیویز بھی چونکہ بھارت کے نقش قدم پر تھے،چنانچہ ان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا. راس ٹیلر جیسے تجربہ کار بلے باز اور کین ولیمسن جیسے ناقابل شکست بیٹسمین وکٹ پر موجود تھے مگر ڈر،خوف اور دفاعی کھیل دیدنی تھا.پھر وہی ہوا جو اکثر ایسے مواقع پر ہوتا ہے.117 کے مجموعہ پر راس ٹیلر 37 بالز پر 11 ،134 کے مجموعہ پر ہنری نکولس،135 پر بی جے واٹلنگ،162پر کولن ڈی گرینڈ ہوم اور 192کے اسکور پر کیل جیمسین آئوٹ ہوگئے.گویا نیوزی لینڈ نے 75 رنزکے اندر 5قیمتی وکٹیں کھودی تھیں.بلےباز چاہے نئے تھے،چاہے ،سیٹ ایک ہی اسٹائل سے کھیل رہے تھے.ٹیلر نے 11 رنزکے لئے 34،نکولس نے 7رنزکے لئے 23،گرینڈ ہوم نے 13رنز کے لئے 30 بالیں کھیلیں.
رکیں اور سوچیں
تھوڑی دیر کے لئے یہاں رکیں اور سوچیں کہ عام ٹیسٹ میچ میں ایسا ہوتا ہے،پاکستان جیسی سہمی ہوئی ٹیم تو ضرور کھیلتی ہے مگر کیویز بلے باز تو قابو نہیں آتے اور پھر جب 2سے 3 وکٹیں گریں تو بلے باز اٹیکنگ کھیل کے ساتھ زیادہ اسکور کی جانب جاتے ہیں لیکن یہاں سب کا اسٹائل اور سوچ ایک تھی،یہ اس بات کی نشانی ہے کہ ڈریسنگ روم کی حکمت عملی ہی یہی تھی کہ دفاعی کھیل کے ساتھ میچ ڈرا کیا جائے اوراس کی تصدیق کیوی کپتان کی اپنی بیٹنگ سے ہوتی ہے جو بدستور وکٹ پر موجود تھے لیکن تیز رنز کی کوشش نہیں کر رہے تھے.ان کا یہ خوف انہیں بھی اس وقت لے ڈوبا جب 221 کے مجموعہ پر وہ بھی شکار ہوگئے،انہوں نے 49 رنزکے لئے 177 بالیں کھیلیں اور 294منٹ بیٹنگ کی،یہ قریب 5 گھنٹے کا وقت بنتا ہے.ابھی اس میں 6 چوکے بھی تھے،باقی 25 رنزکے لئے ولیمسن نے 171 بالیں کھیلیں.پھر کیوی ٹیم کو بڑی برتری کی امید کیسے ہوسکتی تھی کیونکہ وہ تو مقصد تھا ہی نہیں،چنانچہ پوری ٹیم 100ویں اوور میں 249پر آئوٹ ہوگئی.ٹم سائوتھی نے البتہ 30رنزکی اچھی اننگ کھیلی.بھارت کی جانب سے محمد شامی نے 76رنز دے کر 4،ایشانت شرما نے 48 رنز دے کر 3 اور ایشون نے28 رنز دے کر 2 وکٹیں لیں.اسپنرزیادہ بہتر ثابت نہیں ہوسکے،رویندرا جدیجا نے 8 اوورز تک ہی زورلگایا اور 20رنز دے کر ایک آئوٹ کیا.نیوزی لینڈ کو بھارت کے 217 کے اسکور پر صرف 32رنزکی سبقت ملی جو کسی طرح بھی بھارتی اوپنرز پر دبائو کا سبب نہیں بنی.چنانچہ بھارت نے کھیل کے خاتمہ پر 2 وکٹ پر 64 رنز بنالئے تھے اور اس کی برتری 32رنزکی ہوگئی تھی اور 8وکٹیں باقی ہیں.روہت شرما 81بالز پر 30 اور شبمان گل 12بالز پر 8ہی کرسکے.چتشور پجارا 55بالز پر 8 اور ویرات کوہلی 12بالز پر 8رنزکے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں.دونوں وکٹیں ٹم سائوتھی نے لیں اور اس کے لئے صرف 17 رنز دیئے.
ٹیمیں مثبت کھیلیں
عام حالات کے اعتبار سے 5 دن مکمل ہوگئے.2روز بارش کی نذر ہوئے اور 3 روز بھی مکمل کھیل نہیں ہوسکا تو میچ ڈرا ہی بنتا ہے لیکن اس کے ساتھ ایک اضافی دن موجود ہے ،چنانچہ میچ کا چھٹا روز کل بدھ کو ہوگا،اچھی خبر یہ ہے کہ بدھ کو سائتھمپٹن میں بارش کی پیش گوئی نہیں ہے،اس طرح مکمل دن کا کھیل ہوگا،اس بات کو سامنے رکھ کر اگر یہ ٹیمیں مثبت کھیلتیں تو صورتحال مختلف ہوتی.
زیادہ امکانات یہ ہونگے
بدھ کو میچ کےآخری روز زیادہ امکانات یہ ہونگےکہ میچ ڈرا ہوجائے.نیوزی لینڈ کے بائولرز اگر پہلے سیشن میں 4وکٹیں لے بھی گئے تو اگلے سیشن میں باقی وکٹیں اڑا کر 150سے 200 کے قریب ہدف سٹ ہونے کے باوجود بھی شاید اس طرف نہیں جائیں گے اور میچ ڈرا کھیلنے کی کوشش کریں گے،ایک صورت یہ بھی ہے کہ کوہلی الیون آخری 3 گھنٹوں میں اسپنرز سے اٹیک کرکے کیویز کو دبوچنے کی کوشش کرے لیکن جیسا میچ چلا رہا ہے،تاحال ایسی دلچسپی کہیں محسوس نہیں ہوئی ہے.ایسا لگتا ہے کہ فائنل کی ونر کا انتخاب خوب بھارت اور نیوزی لینڈ نے کرلیا ہے،خود ہی طے کرلیا ہے کہ ہم دونوں ہیں چیمپئن ہیں.