دورہ پاکستان اور ورلڈ ٹی20،کیویزکو ٹکٹ جاری،اسکواڈز سے ایک بڑا سبق
رپورٹ و تجزیہ : عمران عثمانی
پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا سنہرا دور واپس آرہا،نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے خلاف محدود اوورز کرکٹ سیریزکے لئے اپنی ٹیموں کا اعلان کردیا ہے،وقت قریب آرہا ہے،بس ایک ماہ سے کچھ اوپر کا ٹائم باقی ہے جب کیویز پاکستان کے لئے اڑان بھریں گے،کیوی بورڈ نے اپنے کھلاڑیوں کو پاسپورٹ جاری کردیئے ہیں.جیسا کہ کرک سین نے بہت عرصہ پہلے 27 جون 2021 کو خبر دی تھی کہ پاکستان کے دورے میں کئی سپر اسٹارز شامل نہیں ہونگے اور اس کی تصدیق گزشتہ ماہ بھی کردی تھی تو ایسا ہی ہوا ہے.
نیوزی لینڈ کرکٹ نے اپنے کپتان کین ولیمسن سمیت کئی کرکٹرز کو عرب امارات کا ویزا جاری کردیا ہے جہاں وہ آئی پی ایل کے باقی ماندہ میچزمیں شرکت کریں گے.اس کے ساتھ ہی کیویز نے ورلڈ ٹی 20 کے لئے بھی اپنے 15 کھلاڑی ظاہر کردیئے ہیں،بنگلہ دیش کے خلاف سیریزکے لئے بھی الگ اسکواڈ ہے اور پاکستان کے دورے کے لئے بھی کچھ اعلان ہوا ہے.
سب سے قبل بنگلہ دیش اور پاکستان کے دوروں میں ٹی 20 اور ایک روزہ میچزکے اسکواڈ کا جائزہ لیتے ہیں.
ٹم لیتھم کپتانی کریں گے،کولن ڈی گرینڈ ہوم شریک ہونگے.فن ایلنٹ،بیننٹ،ٹام بنڈل،ڈفی،بریکویل،کولیجن،ہنری،میکونی،نکولس،اعجاز پٹیل،رانچی روندرا، بین سیئر اورول ینگ اور ٹکنر شامل ہونگے،اس ٹیم نے بنگلہ دیش میں ٹی 20 اور پاکستان میں ایک روزہ سیریز کھیلنی ہے،اس میں کیویز کے تجربہ کار بیٹسمین راس ٹیلر شامل نہیں ہیں.اس سے انداز اہوسکتا ہے کہ نیوزی لینڈ کے لئے بنگلہ دیش میں 5 ٹی 20 میچزاور پاکستان میں 3 ایک روزہ میچز کے لئے کیا پلاننگ ہے.
پاکستان کے خلاف نیوزی لینڈ کا ٹی 20 اسکواڈ
ورلڈ ٹی 20 قریب ہوگا تو پاکستان میں شیڈول 5 ٹی 20 میچز اس کے لئے اچھی پریکٹس ہونگے ،چنانچہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے اپنے ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں کو پاکستان میں کھیلنے کا پابند کیا ہے، مارک کمپٹن ،ٹوڈ آسٹل،ایش سودھی اور مارٹن گپٹل پاکستان میں ایکشن میں ہونگے.پوری تفصیل کچھ اس طرح ہے
ٹام لیتھم ہی پاکستان میں ٹی 20 ٹیم کی کپتانی کریں گے،ٹوڈ آسٹل،فن ایلن،ہمیش بیننٹ،مارک کمپٹن،گرینڈ ہوم،ٹام بلینڈل،میٹ ہنری،مارٹن گپٹل،اجاز پٹیل،ڈیرل مچل،بین سیئرز،ایش سودھی ،ول ینگ اور بلیئر ٹکنر ٹیم میں ہونگے.
اگلی بحث سے قبل ایک اور بات کا ذکر
نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے ورلڈ ٹی 20 کپ 2021 کے لئے بھی اپنے 15 کھلاڑیوں کو حتمی شکل دے دی ہے،کین ولیمسن کپتان ہونگے.ٹیم میں 3 اسپنرز ڈالے گئے ہیں،عرب امارات کی کنڈیشن کو سامنے رکھتے ہوئے کرکٹ نیوزی لینڈ نے درست فیصلہ کیا ہے.4 فاسٹ بائولرز کے ساتھ 2 آل رائونڈرز اور باقی بیٹسمین ہیں.ورلڈ ٹی 20 کے لئے نیوزی لینڈ کے 15 خوش قسمت پلیئرز یہ ہیں.ٹوڈ ایسٹل،ٹرینٹ بولٹ،ڈیوون کونوے،مارک کمپٹن،مارٹن گپٹل،لکی فرگوسن،ڈیر ل میچل،کیل جیمسین،جمی نیشام،گلین فلپس،ڈیرل مچل،مچل سینٹنر،ایش سودھی،مچل سینٹنر،ٹم سائوتھی،ایش سودھی.
اب یہاں سمجھنے کی 2 باتیں ہیں
کرک سین نے 27 جون کو جب سب سے پہلے اور سب سے آگے یہ خبر بریک کی تھی کہ نیوزی لینڈ ٹیم پاکستان میں 3 نہیں 8 میچز کھیلنے آرہی ہے تو ساتھ میں یہ خبر بھی بریک کی تھی اس کے ٹاپ پلیئرز بنگلہ دیش کا دورہ کریں گے اور نہ ہی پاکستان کا بلکہ وہ آئی پی ایل میں شریک ہونگے،چنانچہ ایسا ہی ہوا ہے،کین ولیمسن جو کیوی کپتان ہیں وہ بنگلہ دیش اور پاکستان میں نہیں ہونگے،فرنٹ لائن پیسرز ٹرینٹ بولٹ،ایش سودھی بھی نہیں ہونگے.4 ٹاپ پیسرز کے ساتھ 3 مزید اہم کھلاڑی متحدہ عرب امارات میں ہونگے،اس طرح کیوی بورڈ نے بھارتی بورڈ کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ پوری کی ہے اور ورلڈ ٹی 20سے قبل اپنے اہم میچزمیں غیر اہم پلیئرز کوڈالا گیا ہے.
دوسری اہم ترین بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ میں کسی تجربہ یا عمر رسیدہ کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی،یہ ہمارے جیسے ممالک بلکہ ملک میں ہے،انہوں نے 102 ٹیسٹ کھیلنے والے اپنے سب سے تجربہ کار کھلاڑی کین ولیمسن کو باہر کردیا ہے اور پھر ایک اور دلچسپ بات بھی ہے کہ آل رائونڈر کولن ڈی گرینڈ ہوم جو کہ اچھا پرفارم کرتے ہیں،انہیں بنگلہ دیش اور پکستان کے اسکواڈز کا حصہ بھی بنایا گیا ہے لیکن وہ ورلڈ ٹی 20 اسکواڈ سے آئوٹ ہیں.
تیسرا اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ کوئی سیریز بلکہ 10 ٹی 20 میچز،اس کی پرفارمنس نیوزی لینڈ کے لئے غیر اہم ہوگئی ہے،اندازا کریں کہ ورلڈ ٹی20 عرب امارات میں ہوگا،بنگلہ دیش اور پاکستان کی کنڈیشنز اور وکٹیں ایک جیسی ہیں ،اس کے باوجود ان 2 ممالک کی کی سیریز کو ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے مدار نہیں بنایا گیا ہے اور یہ بھی کہ اس میں جو جتنا پرفارم کرلے،اس کے لئے ورلڈ ٹی 20 کا دروازہ کھلا نہیں رکھاگیا ہے،اس سے کیا سمجھ میں آتا ہے؟
ٹیم پلاننگ،سلیکشن میں کلیئرٹی،وقت سے بہت پہلے تیاری اور بیک اپ پلان پر خاص نظر.واقعی کیوی بورڈ نے اپنے 15 کرکٹرز کو نہ صرف اعتماد دیا ہے بلکہ پیغام دیا ہے کہ ایشیائی وکٹوں پر جو کوئی جتنا مرضی پرفارم کرلے،انہوں نے نے آگے نہیں آنا ہے.یہ کیوی بورڈ کی کلیئر کٹ پالیسی ہے،اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ بنگلہ دیش اور پاکستان میں کھیلنے والے کیوی کرکٹرز کسی خوش فہمی میں نہیں ہونگے اور نہ ہی کسی دبائو میں آئیں گے اور اسی طرح ورلڈ ٹی 20 پلان کا حصہ دیگر پلیئرز آئی پی ایل یا دیگر مقام پر سکون سے کھیلیں گے.یہ کتنی بڑئی بات ہے.
ادھر پاکستان کرکٹ کا حال ہی نرالا ہے،یہاں ظاہری چمکتی کارکردگی کی پوجا کی جاتی ہے اور اسے راتوں رات اٹھاکر تینوں فارمیٹس میں ڈال دیا جاتا ہے اور ورلڈ ٹی 20 سے 2 ماہ قبل تک اپنا مڈل آرڈر ہی سیٹ نہیں ہوتا،کوئی سر ہے اور نہ پیر،اگر آئی سی سی کی ورلڈ ٹی 20 جیسے ایونٹس کے لئے اسکواڈز جاری کرنے کی شرط نہ ہو تو یہ 5 دن قبل کسی کو ہیرو بناکر ورلڈ کپ کھلادیں گے.پاکستان جیسے ملک کو نیوزی لینڈ کے اس عمل سے سیکھنے کی ضرورت ہے،کیوی ٹیم پاکستان میں کمزور آئے یا اچھی،یہ ان کا یا پی سی بی کا مسئلہ ہے لیکن ایک بات اور بھی ہے کہ آئی پی ایل کھیلنے والے کرکٹرز کو اگر کوئی مسئلہ یا فٹنس مسائل ہوگئے تو پھر پاکستان اور بنگلہ دیش میں میں کھیلنے والے کرکٹرز ہی اس کو فائدہ دیں گے اور یہاں کسی نئے چمکتے ستارے کو راتوں رات ورلڈ ٹی 20 کھلانے کے لئے کسی بھی کھلاڑی کو ان فٹ کرواکر آخری لمحات میں میں تبدیلی لے لی جائے گی.
یہ بھی اہم ہے
ویسٹ انڈیز ٹیسٹ اسکواڈ کی نئی رونمائی پاکستان پر کیسےبھاری