پاک ویسٹ انڈیز کا دوسراٹی 20 آج،موسم،گرائونڈ اور نتیجہ کے حوالہ سے اہم خبر
رپورٹ و تجزیہ : عمران عثمانی
ساتویں ماہ کی آخری تاریخ کو پاکستان کرکٹ ٹیم ایک اہم ترین میچ کھیل رہی ہے.پی سی بی اور کرکٹ ویسٹ انڈیز نے جب اس سیریز کا شیڈول طے کیا تھا تو 3 ٹی 20 میچزکے ساتھ 3 ٹیسٹ میچز تھے لیکن جیسی ہوائیں چل رہی تھیں کہ ہرجانب طویل فارمیٹ میچز کی تعداد کم کرکے ٹی 20 کا کھاتہ کھولا جارہا تھا تو ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے بھی پی سی بی کو راضی کرلیا کہ ایک ٹیسٹ کم کرکے 2 ٹی 20 میچز بڑھادیئے جائیں تاکہ ورلڈ ٹی 20کے سال کی مناسبت سے تیاری کی جاسکے،چنانچہ پاکستان ٹیم جب ویسٹ انڈیز اتری تو اس نے 5 ٹی 20میچز کھیلنے تھے اور 2 ٹیسٹ میچ طے تھے لیکن ایک واقعہ ہوگیا .
آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کی جاری ایک روزہ سیریز میں میچ کے ٹاس کے بعد کووڈ ٹیسٹ مثبت ہونے پر میچ ملتوی ہوا اور پھر اسے 2 دن بعد دوبارہ ری شیڈول کیا گیا،اس کے بعد آخری میچ بھی ہونا تھا ،اس کا اثر پاکستان کے میچز پر پڑ رہا تھا،اب اصولی طور پر یہ ہونا چاہئے تھا کہ پاکستان کے میچز کی تاریخ آگے کردی جاتی،ٹیم نے جس طرح ایک میچ بدھ کو کھیلا ہے اور اب دوسرا آج ہفتہ کو ہونا ہے تو یہاں مقامات کی تبدیلی کے ساتھ میچز آگے پیچھے رکھے جاسکتے تھے لیکن کرکٹ حلقوں کو اس وقت بڑا دھچکا لگا جب پی سی بی بھی ایک ٹی 20 میچ کم کرنے پر تیار ہوگیا،5 میچزکی سیریز اب 4 میچز میں بدل دی گئی،اس کا پہلا میچ میچ بدھ 28 جولائی کو شیڈول ہوا لیکن بارش نے یہ میچ مکمل نہیں ہونے دیا اور نتیجہ میں یہ بھی منسوخ ہوگیا،پیچھے اب 3 میچز بچے ہیں،گویا کہانی وہاں سے اب شروع ہوگی جہاں پہلے دن طے تھی کہ پاکستان نے 2021 کے دورے میں 3 ٹی 20 میچز کھیلنے ہیں لیکن نقصان یہ ہوا ہے کہ ایک ٹیسٹ میچ کم ہوگیا،شاید اسے میزبان ملک کو بھی پروا نہیں رہی کیونکہ اسے ہاں اب ٹیسٹ میچز دیکھنے والے نہیں رہ گئے ہیں اور اس لئے بھی اب کھیلنے والے بھی وہ پلیئرز سامنے نہیں ہیں.
ایک بات کی داد دینی ہوگی
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین 4 میچز کی ٹی 20 سیریز کا دوسرا میچ آج 31 جولائی بروز ہفتہ کو گیانا میں کھیلا جارہا ہے،میچ پاکستانی وقت کے مطابق رات 8 بجے کھیلا جائے گا،ایک بات کی داد دینی ہوگی اور وہ یہ کہ ویسٹ انڈیز میں ٹی 20 جیسا فارمیٹ ٹیسٹ یا ون ڈے میچ کے وقت کھیلا جارہا ہے کیونکہ مقامی وقت کے مطابق یہ میچ صبح 11 بجے شروع ہوگا اور مزے کی بات یہ ہے کہ پاکستان کے تمام میچزکے لئے یہی وقت رکھا گیا ہے،ورنہ اس سے قبل جنوبی افریقا کے میچز رات ساڑھے 11 بجے اور آسٹریلیا کے میچز تاریخ تبدیل ہونے کے بعد صبح 4 بجے کے بعد شروع ہوئے ہیں.ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کی عوام اور کرکٹ شائقین کو سامنے رکھتے ہوئے ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ نے یہ شیڈول کیا اور یہی نہیں بلکہ ہر ملک کے مقامی وقت کو اہمیت دی ہے اور یہ خوش آئند بات ہے،وجہ صاف ہے کہ ڈیجیٹل میڈیا سے بہتر کمائی ہوسکے.دونوں بورڈز اس معاملہ میں مبارکباد کے مستحق ہیں.
واپس گیانا چلتے ہیں
واپس گیانا چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ یہاں موسم کے تیور کیسے ہیں،کیا بارش یہاں تو مداخلت نہیں کرنے والی ہے،مقامی محکمہ موسمیات نے اس پورے ہفتہ ہی بارش کی پیش گوئی کر رکھی ہے اور لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ صبح مقامی وقت کے مطابق جب 11 بجے میچ شروع ہوگا تو اس وقت موسم بہتر ہوگا اور بارش کا امکان کم ہوگا،اس لئے کہا جاسکتا ہے کہ میچ مکمل ہی ہوگا لیکن اگر بارش ہوئی بھی تو کم سے کم متاثر ہوگا.وکٹ کیسے ہوگی.یہ اہم سوال ہے کہ پچ کا رویہ کیسا ہوگا تو امکان یہی ہے کہ وکٹ بیٹنگ کے لئے زیادہ سازگار نہیں ہوگی اور گیند رک کر آئے گا اور بیٹسمینوں کو رک کرکھیلنا ہوگا.ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے فیلڈنگ کی جانب جائے گی ،پاکستان کو یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا ہوگا کیونکہ پاکستان اپنی بیٹنگ سے زیادہ بائولنگ پر انحصار کرتا ہے،اس لئے ٹاس ہارے تو پہلے بیٹنگ مل ہی جائے گی اور اگر ٹاس جیتے تو کرک سین کا ماننا ہے کہ پہلے بیٹنگ کی جائے .
ایک اور اہم ترین بات
ایک اور اہم ترین بات یہ ہے کہ بابر اور مصباح اینڈ کمپنی کو یہ بات سمجھ میں آگئی ہے کہ ٹیم میں ایک اسپیشلسٹ اسپنر کا ہونا ضروری ہے،چنانچہ عثمان قادر ایکشن میں ہونگے اور یہ ایک اچھی بات ہے،اس لئے کہ اس قسم کے فارمیٹ میں عثمان قادر جیسے اسپنرز کی رول ادا کرسکیں ،ان کی معاونت کے لئے اور بھی ہونگے،محمد حفیظ اہم رول پلے کرسکتے ہیں ،پاکستان نے ویسٹ انڈیز میں اس دورے سے قبل تک جو 7 میچز میں سے میزبان ملک کے خلاف 5 کامیابیاں اپنے نام کی تھیں،ان میں اسپنرز کا اہم ترین رول تھا،پھر شاداب خان بھی ساتھ ہونگے.حسن علی،محمد وسیم اور شاہین آفریدی کا پیس اٹیک تھوڑا کمزور لگ رہا ہے لیکن اگر رضوان،شرجیل،بابر،فخر،حفیظ اور اعظم خان کی بیٹنگ لائن اپ ہوگی تو حسن علی اور شاداب کی ہٹنگ بھی کام دکھاسکے گی تو دیکھا جائے پاکستانی بیٹنگ لائن بھی کم نہیں ہوگی.ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم میں تبدیلی کا امکان کم ہوگا .پہلا میچ کھیلنے والی ٹیم ہی میدان میں اترے گی.چنانچہ آندرے رسل،کیرون پولارڈ،جیسن ہولڈر،نکولس پورن،ڈیوون براوو اور کرس گیل کے ساتھ کئی مزید ہٹرز اپنا کام دکھاسکیں گے،میچ دلچسپ ہونے کا امکان ہے .
فیورٹ کون ہے
سوال یہ ہے کہ فیورٹ کون ہے،کرک سین پہلے بھی لکھ چکا ہے کہ اس فارمیٹ میں پاکستان کا ویسٹ انڈیز میں ریکارڈ اچھا ہے لیکن بات یہ ہے کہ بابر اعظم الیون کو نہایت سنبھل کر جانا ہوگا ،ایک موقع میچ ہاتھ سے نکال دے گا،خیال یہی ہے کہ بابر اعظم نے ٹاس کے معاملہ میں اگر درست فیصلہ کیا تو میچ جیتا جاسکتا ہے.ویسٹ انڈیز ٹیم پہلا میچ جیت بھی گئی تو بھی پاکستان کے سیریز جیتنے کی پیشگوئی برقرار رہے گی،اس لئے کہ موجودہ حالات میں قومی ٹیم کا دستہ زیادہ طاقتور دکھائی دیتا ہے.پروویڈنس اسٹیڈیم میں میزبان ویسٹ انڈیز کا ریکارڈ زیادہ اچھا اس لئے بھی نہیں ہے کہ یہاں ورلڈ ٹی 20 کے 11 سال قبل کے ایڈیشن سے ہٹ کر ایک ہی مقابلہ ہوا تھا جو میزبان ٹیم ہار گئی تھی،اس لئے یہ میدان پاکستان کے لئے بھی اتنا ہی موزوں ہوگا کہ جتنا ویسٹ انڈیز کے لئے ہوگا،اس لئے یہاں میزبان ملک کو بہتر مدد نہیں مل سکے گی.
مزید پڑھنے کے لئے اسے کلک کریں
بڑی سیریز سے قبل بہت بڑا کھلاڑی اچانک باہر،اصل وجہ جانئے