ٹیسٹ کرکٹ کا ورلڈ چیمپئن بھارت یا نیوزی لینڈ،فائنل سے پہلے بڑی پیش گوئی

0 357

آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے لئے بھارت اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں نے ابتدائی لائن اپ مرتب کرلی ہے،بھارت نے بھی انگلش پچز پر اسپنرز سےٹیسٹ کرکٹ کا ورلڈ ,اٹیک کا پلان بنایا ہے اور ایشون وجدیجہ جیسے گیند بازوں کو 15رکنی اسکواڈ کا حصہ بنالیا ہے .دوسری جانب نیوزی لینڈ نے بھی اپنے 15رکنی دستہ میں اسپنر اعجاز پٹیل کو لے لیا ہے.روز بول سائوتھمپٹن میں 18جون سے مقابلہ ہوگا.ٹیسٹ میچ کا متبادل دن بھی رکھا گیا ہے،خراب موسم اور دن جتنا کھیل ضائع ہونے پر چھٹے روز کا استعمال ممکن ہوسکے گا،اس کی تفصیلات جاری کی جاچکی ہیں.

فیورٹ کون

اس مضمون میں اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ نیوزی لینڈ اور بھارت میں سے فیورٹ کون ہے.دونوں ٹیموں کو ہوم کنڈیشن میسر نہیں ہیں لیکن دونوں ہی اپنی جگہ پر اعتماد ہیں.ویرات کوہلی الیون اور کین ولیمسن الیون میں سخت مقابلہ کی توقع کی جارہی ہے.کرک سین بھی اپنا ایک واضح تبصرہ پیش کرے گا کہ بھارت اور نیوزی لینڈ میں سے کون چیمپئن بن سکتا ہے.رواں 2سالہ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سرکل میں بھارت اور نیوزی لینڈ میں 2 ٹیسٹ میچزکی سیریز ہوئی،اتفاق سے یہ کیویز میدانوں میں 2020کے شروع میں کھیلی گئی تھی جس میں بھارت 0-2کی بڑی شکست سے دوچار ہوا تھا.نیوزی لینڈ نے 10 اور 7وکٹ کے بھاری مارجن سے بھارت کو دھول چٹادی تھی.اب ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا ہی فائنل ہے،اسی ایونٹ میں نیوزی لینڈ بھارت کو ہراکر نفسیاتی برتری رکھتا ہے.

ٹیسٹ میچزکا جائزہ

دونوں ممالک کے درمیان اوول آل 59 ٹیسٹ میچزکا جائزہ لیا جائے تو نیوزی لینڈ صرف 12 میچ جیت سکا ہے،بھارت نے 21میں کامیابی کو گلے لگایا ہے،26میچز ڈرا ہوئے ہیں.انگلش میدانوں میں کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو یہاں بھارت کھیلے گئے 62ٹیسٹ میچزمیں سے گنتی کے صرف7میچزجیتا ہے.34میں بدترین ناکامی ہوئی ہے اور صرف21میچز ڈرا کھیل سکا ہے،بھارت کے مقابلہ میں اگر انگلش میدانوں میں نیوزی لینڈ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو بات برابر ی کی ہے،کیویز نے بھارت کی 7کے مقابلہ میں 6 کامیابیاں حاصل کی ہیں تو بھارت کے مقابل اس نے یہاں کم 56 ٹیسٹ میچزکھیلے ہیں.نیوزی لینڈ کو بھارت کی 34 سے کم 30 میچزکی شکست ہوئی ہے اور وہ 20 میچز ڈرا کرنے میں کامیاب ہوا ہے.
پلیئرزکی پرفارمنس
یہاں تک آپ نے دونوں ممالک کی باہمی ٹیسٹ تاریخ،ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ سیریز کا احوال پڑھ لیا اور یہ بھی کہ انگلینڈ کے میدانوں میں دونوں کا کیا حال ہوا ہے اور کس کی بری درگت بنی ہے،اب اس سے آگے موجودہ کھیلنے والے پلیئرزکی پرفارمنس کی روشنی میں ایک نتیجہ نکالیں گے اور اس کے بعد فیورٹ کا ٹائٹل دیں گے. ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں کھیلےگئے 59میچز کہہ لیں یا پھر ہر ملک کے اپنے اپنے میچز،ان سب کی مجموعی پرفارمنس پر نگاہ ڈالی جائے تو بیٹنگ میں نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹاپ 10میں کوئی شامل نہیں ہے. آسٹریلیا کے مارنوس لبوشین 13میچزکی23اننگز میں 72سے زائد کی اوسط سے1675 اسکور بناچکے ہیں.اسی طرح انگلینڈ کے جوئے روٹ1660اور آسٹریلیا کے سٹیون سمتھ 1341 اسکور کے ساتھ دوسرے وتیسرے نمبر پر ہیں .بھارت کے رہانے اور روہت شرما 1000سے زائدا سکور کرکے 5 ویں اور چھٹے نمبر پر ہیں.پاکستان کے بابر اعظم 10میچز میں 932رنزکے ساتھ 10ویں اور بھارت کے ویرات کوہلی 14میچز میں 877رنزکے ساتھ 11ویں نمبر پر ہیں.کیوی کپتان کین ولیمسن 9میچز میں 817 اسکور کرکے بہت نیچے ہیں.ٹام لیتھم،ہنری نکلولس،راس ٹیلر اور بھی نچلی پوزیشن پر ہیں.
آسٹریلیا کے پیٹ کمنز
اسی طرح بائولنگ میں آسٹریلیا کے پیٹ کمنز 70 وکٹ کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں.نیوزی لینڈ کے ٹم سائوتھی 51 وکٹوں کے ساتھ 5ویں نمبر پر ہیں.بھارت کے ایشون 13میچزمیں 67وکٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں.ان اعدادوشمار کو دیکھنے سے فوری نتیجہ تو یہی نکلتا ہے کہ دونوں شعبوں میں بھارت،آسٹریلیا،انگلینڈ کا غلبہ ہے .نیوزی لینڈ خال خال ہی ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے،وہ حقیقت کیا ہے.سب سے بڑی اور بنیادی حقیقت یہ ہے کہ نیوزی لینڈ نے انگلینڈ،بھارت اور آسٹریلیا کے مقابلہ میں سب سے کم میچز کھیلے ہیں .کورونا کی وجہ سے اس کی سیریز ملتوی ہوئی ہیں،اسے پوائنٹس سسٹم میں تبدیلی کی وجہ سے فائدہ ملا ہے.میچز کی تعداد کو دیکھا جائے تو کیویز پلیئرزکی پرفارمنس بری نہیں ہے.اس فائنل کی کارکردگی کچھ پلیئرز کو 2سالہ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے ٹاپ پرفامر بننے میں مدد دے گی،جیسا کہ بھارتی اسپنر روی ایشون جو اس وقت تک 67 وکٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں.وہ 3سے زائد وکٹیں لے کر اوور آل ٹاپ وکٹ ٹیکر بن سکتے ہیں.اسی طرح بیٹنگ میں ویرات کوہلی اور کین ولیمسن سمیت کچھ بیٹسمین اپنی پوزیشن بدل سکتے ہیں لیکن ٹاپ پوزیشن لینا ممکن نہیں ہوگا.  ٹیسٹ کرکٹ کا ورلڈ
باقی سب میں کیویز آگے
سوال یہ ہے کہ 18سے 22 جون تک شیڈول ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کون جیتے گا.ضرورت پڑنے پر میچ 23 جون تک بھی جاسکتا ہے.کون اگلے 2 سال تک ٹیسٹ کرکٹ کا ورلڈ چیمپئن کہلائے گا.بھارت یا نیوزی لینڈ.اوپر دیئے گئے اعدادو شمار کی روشنی میں سوائے ایک مقام کے باقی سب میں کیویز آگے ہیں،انہوں نے حال ہی میں انگلینڈ کو ٹیسٹ سیریزمیں شکست دی ہے.ایسی انگلش ٹیم جو اپنے میدانوں میں 2014 کے بعد سے ہر سال ناقابل شکست چلی آرہی تھی.سوال یہ ہوگاکہ بھارت نے آسٹریلیا میں آسٹریلیا اور اپنے ملک میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریزجیت کر فائنل کے لئے کوالیفائی کیا تھا،ٹیم میں کوہلی،شرما جیسے بڑے نام ہیں،ایشون جیسے اسپنر ہیں،ٹاپ کلاس پیسرز ہیں ،پھر بھارت طویل عرصہ سے ٹیسٹ رینکنگ میں نمبر ون چلا آرہا ہے تو کیا وہ فیورٹ ہے؟

نیوزی لینڈ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کا فیورٹ

بلاشبہ بھارتی کرکٹ ٹیم باصلاحیت ہے اور ٹاپ کلاس کوالٹی ٹیم ہے.80 فیصد تجزیہ نگاروں کی روشنی میں فیورٹ ہے لیکن میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ یہاں جون کے ماہ میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل میں شاید وہ فیورٹ نہیں رہی.ایجز بول میں نیوزی لینڈ کے مقابل ایک جیسی ہے.انگلش کنڈیشن میں بھارت کو ہمیشہ مشکلات رہی ہیں اس کے مقابل کیویز کا ریکارڈ بہتر ہے.دوسرا اس کے پاس اب ب بائولنگ و بیٹنگ میں اچھے آپشنز موجود ہیں.ٹاس کا کردار بھی اہم ہوگا. کرک سین کی نگاہ میں نیوزی لینڈ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کا فیورٹ ہے اور وہ بھارت کو مکمل طور پر آئوٹ کلاس کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے .محکمہ موسمیات کے مطابق جمعہ کو پہلے روز بارش کا امکان ہے،دوسرا دن ہفتہ ٹھیک رہے گا اور اس کے بعد اگلے چاروں بلکہ متبادل دن بھی بارش کا امکان موجود ہے.

Leave A Reply

Your email address will not be published.