پاکستان کو جھٹکا،اعظم خان ہسپتال منتقل،صہیب پھر خوش قسمت؟

0 194

پاکستان کرکٹ ٹیم کو ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹی 20میچ سے قبل بڑا جھٹکا لگ گیا ہے اور اس کے نئے مڈل آرڈر بیٹسمین اعظم خان زخمی ہوگئے ہیں،ان کی آج کے میچ سمیت اس سےاگلے میچ میں شرکت ناممکن بتائی گئی ہے.میچ سے ایک روز قبل ویسٹ انڈیز میں پاکستانی کھلاڑی 4 گھنٹے کا بھر پور ٹریننگ سیشن کر رہے تھے کہ ایسے میں بیٹنگ پر موجود معین خان کے بیٹے اعظم خان سر پر گیند لگنے سے اچھے خاصے زخمی ہوگئے ہیں.وہ 2 میچز کے لئے باہر ہوگئے ہیں اور 2 دن کے لئے ہسپتال رکھے جائیں گے.
پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ خبر کے مطابق اعظم خان ہیلمٹ پہن کر وکٹ پر موجود تھے کہ ایسے میں بال ان کے سر پر لگا،ہیلمٹ کی وجہ سے خاصا بچ بچا ہوگیا لیکن گیند اتنی زور کی لگی تھی کہ انہیں فوری طور پر گیانا کے مقامی ہسپتا ل لے جایا گیا ہے جہاں ان کا سی ٹی سکین کیا گیاہے اور اس حوالہ سے حتمی رپورٹ آگئی ہے.اب ڈاکٹرز ان کے معائنہ کے بعد پیر کو ہی حتمی رائے دیں گے لیکن کرکٹ کے حالیہ قوانین کے مطابق سر پر چوٹ کو نہایت سنجیدہ لیا جاتا ہے اور کھلاڑی کو مکمل طور پر آرام کروایا جاتا ہے،اس طرح اعظم خان کی کم سے کم آج کے میچ سمیت 2 میچز میں شرکت ناممکن سی ہوگئی ہے.
پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی گیانا کے پروویڈنس گرائونڈ میں جمعہ کے روز بھر پور پریکٹس کرتے دکھائی دیئے ،بائولنگ،فیلڈنگ اور بیٹنگ کے ساتھ ساتھ کیچزکی بھی پریکٹس کروائی گئی ہے لیکن یہ پریکٹس یوں مہنگی پڑی ہے کہ اس کا اپنا ایک بیٹسمین زخمی ہوگیا ہے.اعظم خان اس ٹیم کے لئے کتنا ضروری ہیں ،یہ سوال بھی اپنی جگہ اہم ہے لیکن چوٹ کے حوالہ سے سنجیدہ انجری ان کے سفر کو مشکل ترین بناسکتی ہے.
ڈیبیو کچھ اچھا نہیں رہا
سابق پاکستانی کپتان اور وکٹ کیپر بیٹسمین معین خان کے بیٹے اعظم خان کا انگلینڈ میں ڈیبیو کچھ اچھا نہیں رہا تھا،انہیں مواقع ملے لیکن وہ ناکام ہوگئے تو ٹیم منیجمنٹ نے انہیں ویسٹ انڈیز میں بھی بھر پور انداز میں کھلانے کا فیصلہ کرلیا تھا تاکہ یہ گلہ نہ رہے کہ نئے پلیئرز کو پورا اعتماد دیا نہیں جاتا ہے،اس لئے اعظم خان کے لئے یہ سیریز نہایت اہمیت کی حامل ہے،اگر وہ اس میں اچھا کم بیک کرجاتے ہیں تو وہ اس سال شیڈول ورلڈ ٹی 20 کے قومی پلان کا حصہ بن جائیں گے.دوسری صورت میں یہ ان کی بڑی خوش قسمتی ہوگی کہ انہیں پاکستان میں نیوزی لینڈ و انگلینڈ کے خلاف مواقع مل جائیں اور وہ اس میں پرفارم کرجائیں تو بھی سوال ہوگا کہ یہ تو گھر کی وکٹوں پر چلے ہیں،کیا علم کہ ورلڈ ٹی 20 کے لئے عرب امارات میں چل بھی پائیں گے یا نہیں.
صہیب مقصود پھر لکی
پاکستانی اسکواڈ میں صہیب مقصود کو ٹی 20 سیریز کے لئے ہی شامل کیا گیا تھا لیکن انگلینڈ میں حارث سہیل کے زخمی ہونے کی وجہ سے انہیں ایک روزہ سیریز میں بھی موقع دیا گیا،وہ وہاں بھی نہیں چلے اور ٹی 20 سیریز جو کہ ان کا اپنا فارمیٹ تھا،اس میں بھی فلاپ رہے،ایسے میں وہ اس وقت قومی تھنک ٹینک کے ذہن سے نکل رہے ہیں.اگر انہیں اعظم خان کی جگہ ایک بھی موقع مل گیا تو یہ کتنی بڑی خوش قسمتی ہوگی بلکہ اس کی ہیٹ ٹرک ہوجائے گی.
پاکستان سپر لیگ 6 کے بہترین پلیئر قرار دیئے جانے والے صہیب مقصود کو ابو ظہبی میں اس وقت انگلینڈ یاترا کا ٹکٹ ملا جب حیدر علی نے بائیو سیکیور ببل کی خلاف ورزی کی اور نتیجہ میں قرعہ فال صہیب مقصود کے نام نکلا،ورنہ قومی کھلاڑی جب پی ایس ایل کھیلنے ابو ظہبی گئے تھے تو صہیب مقصود انگلینڈ جانے والے دستہ کا حصہ نہیں تھے،قسمت نے انہیں پاکستانی گرین کیپ کے ساتھ ابو ظہبی سے لندن پہنچادیا.صہیب مقصود نے وہاں صرف ٹی 20میچزکھیلنے تھے لیکن وہاں پہنچ کر ایک روزہ اسکواڈ کے مڈل آرڈر بیٹسمین حارث سہیل ان فٹ ہوگئے،قسمت نے صہیب مقصود پر ایک روزہ ٹیم میں واپسی کا دروازہ کھول دیا ،نتیجہ میں وہ تمام میچزکھیل کر بھی ناکام ہوگئے تھے.
پہلی چوائس نہیں رہے تھے
ویسٹ انڈیز کے دورے میں اب وہ پاکستانی ٹیم کی پہلی چوائس نہیں رہے تھے کہ اب اعظم خان سر پر بال لگنے سے زخمی ہوگئے ہیں،جیسا کہ ذکر ہوچکا ہے کہ وہ 2میچ نہیں کھیل پائیں گےتو قسمت مسلسل تیسری بار صہیب مقصود کے حق میں جاسکتی ہے،اگر ایسا ہوا تو یہ مقدر کے سکندرہونگے اور کھیل کر فارم میں واپس آگئے تو ٹیم میں جگہ برقرار رکھ سکیں گے لیکن اگر اب بھی وہ ناکام گئے تو ان سے بڑا بدقسمت قومی کرکٹر کوئی نہیں ہوگا کیونکہ انہیں 2016 کے بعد 5 سال کے طویل وقفہ سے پاکستان کے لئے انٹر نیشنل میچ کھیلنے کا موقع ملا تھا.
سابق پاکستانی کپتان کے بیٹے اعظم خان کے کریڈٹ پر 3 ٹی 20 انٹر نیشنل میچز کھیلنے کا تجربہ ہے،انہوں نے اس میں سے2 اننگز کھیلیں اور مجموعی طور پر 6 اسکور بناسکے تھے،اب آپ تصویرکا دوسرا رخ بھی دیکھیں کہ انہوں نے 44 ڈومیسٹک ٹی 20 میچزکھیلے ہیں اور 42 اننگز میں صرف 825 اسکور کرسکے ہیں،ان کا بیٹنگ اوسط 23 سے کم ہے،صرف 4 ہاف سنچریز ہیں.کوئی سنچری نہیں ہے،اسٹرائیک ریٹ بھی کوئی آنکھیں کھول دینے والا نہیں ہے بلکہ 152 کا ہے .42 اننگز میں 4 ففٹیز کے ساتھ ان کی سلیکشن کی گئی ہے اور ایک اہم نکتہ اور بھی ہے کہ ان کے پاس صرف اکلوتے فرسٹ کلاس میچ کا تجربہ ہے.
عام فرد اس پروفائل کے ساتھ آسکتا؟
پاکستان کرکٹ میں عام فرد اس پروفائل کے ساتھ آسکتا ہے،ہر گز نہیں. کیونکہ سلیکشن کا کوئی پیمانہ ہوتا ہے اور اعظم خان کو اس طرح اٹھاکر انگلینڈ لے جایا گیا کہ جیسے ان کے پاس انگلش وکٹوں پر کھیلنے کا بھر پور تجربہ ہے اور ایسی تصویر بنائی گئی کہ جیسے اپنے قد کاٹھ کی طرح وہ بائولرز کے لئے بھیانک خواب ثابت ہونگے.اعظم خان ابھی 23 سال کے نہیں ہوئے ہیں،انہیں ایک سال یا 2 سال مزید پالش کرنے،وزم کم کروانے کی ضرورت تھی اور یہی صورتحال صہیب مقصود کے ساتھ ہے کہ 35 ویں سال میں داخل صہیب مقصود اگر 5 سال بعد کھیلیں گے بھی تو اعتماد کیسے بحال ہوگا اور اگرٹی 20 فارمیٹ کی چند اننگز کھیل بھی گئے تو کیا 36 ویں سال میں اپنی طاقت اور کرکٹ کو اس انداز میں کھیل پائیں گے کہ جس سے پاکستان کی ضرورت پوری ہو.ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ یہاں 22 سال کی عمر میں کوئی ایسا پلیئر آئے کہ اس کی صلاحتیں پیدائشی تصور ہوں اور یا 25 سال کی عمر میں پالش ہوکر سامنے آئے کہ ملک وقوم کے لئے 10سے 12 سال کچھ کرجائے.سلیکشن کے اپنے پیمانے ہیں.
یہ بھی پڑھیں
پاک ویسٹ انڈیز کا دوسراٹی 20 آج،موسم،گرائونڈ اور نتیجہ کے حوالہ سے اہم خبر

Leave A Reply

Your email address will not be published.