ہوم آف کرکٹ میں دوسرا ٹیسٹ،بھارت اور انگلینڈ دونوں ہی خوفزدہ،دلچسپ خبر
تحقیق و تحریر: عمران عثمانی
بھارت اور انگلینڈ کےدرمیان 5 ٹیسٹ میچزکی سیریز کا دوسرا ٹیسٹ کل 12 اگست جمعرات سے لارڈز کرکٹ گرائونڈ میں شروع ہورہا ہے،میچ کا پہلا ٹیسٹ ڈرا ہونے کی وجہ سے سیریز میں برابری کی دلچسپی پائی جاتی ہے اور اسی لئے دونوں ممالک کی عوام کے ساتھ غیر جانبدار فینز و مبصرین کو شدت سے انتظار ہےکہ ہوم آف کرکٹ میں کس ٹیم کا پلہ بھاری رہتا ہے،اگر یہ کہا جائے کہ کرکٹ کے گھر میں پہنچ کر دونوں ٹیمیں ہی خوفزدہ ہوگئی ہیں تو بےجا نہ ہوگا لیکن یہ بات حیران کن ہوگی اور غیر یقینی بھی کیونکہ ہوم آف کرکٹ تو اپنے کھیلنے والوں کو پناہ دے گا.
ہوم آف کرکٹ ٹیسٹ سے قبل انگلینڈ کیوں خوفزدہ
میزبان ٹیم پہلے ہی انجری مسائل کا شکار تھی،بین سٹوکس دماغی مسائل کی وجہ سے باہر ہیں،جوفرا آرچر اگلے ایک سال کے لئے آئوٹ ہوگئے ہیں،اسی طرح پہلا ٹیسٹ کھیل کر انگلش ٹیم کا رہا سہا اعتماد بھی ریزہ ریزہ ہوا ہے کیونکہ وہ وہاں بڑی شکست سے بال بال بچے ہیں،بھارت کا پورے میچ پر غلبہ رہا ہے،یہ خطرات اور محرومیاں کیا کم تھیں کہ ایسے میں اسے ایک اور بڑا دھچکا لگا ہے،اس کے نہایت ہی تجربہ کار بائولر سٹورٹ براڈ ان فٹ ہوگئے ہیں ،وہ نہ صرف لارڈز ٹیسٹ سے باہر ہوگئے ہیں بلکہ ان کی پوری سیریز میں شرکت مشکوک ہوگئی ہے،ان کی جگہ پیسر مارک ووڈ لیں گے تو عمر رسیدہ بائولر جمی اینڈرسن پر سارا دبا ئو آگیا ہے اور انگلش بائولنگ لائن کمزور پڑی ہے.پھر انہوں نے آف اسپنر معین علی کولیا ہے.
معین علی کی شمولیت سنگل ٹرک یا ڈبل دھوکا
انگلش کنڈیشنز پیسرز کو مدد دیتی ہیں،لارڈز کی وکٹ اگر چہ اسپنرز کو کبھی کبھار ضرور اپنی خدمات پیش کرتی ہے،ایسے میں کہ جب بھارت مقابلہ میں ہو،جس کے اپنے پاس کوالٹی کے اسپنرز ہوں اور جو اسپنرز کو کھیلنا جانتے ہوں،ان کے لئے میزبان انگلینڈ کیوں آئیڈیل پچ بنائے گا اور وہ بھی اس لئے کہ معین علی کو کھلانا ہے جو گزشتہ 4 سال سے انگلش اسکواڈ کا لازمی جزو نہیں رہے ہیں،اس لئے لگتا ایسا ہے کہ معین کی شمولیت ایک سنگل ٹرک ہے جس سے بھارت کو ڈبل دھوکا دیاجاسکتا ہے کہ اسے اسپنر کی شمولیت دکھاکر وکٹ پیسرز والی بنائی جائے تاکہ بھارت ایک پیسر کم کرکے اسپنر کی طرف جائے اور اسے وکٹ پڑھنے کی غلطی کا خمیازہ بھگتنا پڑے.میزبان ممالک ایسے عمل کیا کرتے ہیں.
لارڈز کرکٹ گرائونڈ سے بھارت کا کیا ڈر
مہمان ٹیم اس وقت بھر پور اعتماد میں ہے جو اسے ناٹنگھم سے ملا ہے،اس لئے ہوم آف کرکٹ میں جاتے ہوئے اسےکیا ڈر ہوگا کہ جب اس کی ٹیم سیٹ ہے بلکہ پلیئنگ الیون طےشدہ ہے تو ایسے میں اسے تو باعتماد ہونا چاہئے،شاید ظاہری طور پر بھارتی کھلاڑیوں کو نہ صرف اعتماد ہو بلکہ وہ پرجوش بھی ہونگے ،اس کے باوجود ایک ریکارڈ سے انہیں خوف ہے،اپنی پوری تاریخ کا ڈر ہے کہ کرکٹ کے گھر میں آکر وہ کبھی سکھی نہیں رہے ہیں.کرک سین نے گزشتہ ٹیسٹ میچ سے قبل بھارت کا ٹرینٹ برج کا ریکارڈ پیش کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اسے بھاری کمک مل گئی ہے اور وہ میچ کے لئے فیورٹ ہوگیا ہے اور وہ تبصرہ درست ہی ثابت ہوا،اب یہاں لارڈز کے گرائونڈ کا بھارت کے ساتھ ماضی کا سلوک اور ریکارڈز دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ اسے یہاں مار پڑسکتی ہے.
ہوم آف کرکٹ میں بھارت کا سابقہ ریکارڈ
بھارت کی ٹیم اگر 1974میں یہاں کے اپنےکم ترین اسکور 42 پر آئوٹ ہوئی تھی تو یہ قدیم کرکٹ کی بات ہے لیکن یاد رہے کہ جدید کرکٹ میں بھی وہ کم اسکور کی ذلت سے 2018 کے آخری دورہ انگلینڈ میں دوچار ہوئی .جب اسی اگست کے ماہ میں وہ یہاں 130پر ہتھیار پھینک گئی تھی تو موجودہ ٹیم سے کوئی بعید نہیں ہے.دوسرا خراب ترین ریکارڈ یہاں 1932 سے 2018 تک کھیلے گئے تمام 18 ٹیسٹ میچز کا ہے جب بھارتی ٹیم ہمیشہ ناکام رہی،اسے یہاں صرف 2 فتوحات ملیں،پہلی 1986 اور دوسری 2014 میں اس نے دیکھی لیکن اس کے مقابلہ میں 12 ناکامیاں اس کا پیچھا کر رہی ہیں،ٹیم یہاں صرف اور صرف 4 میچز ہی برابر کھیل سکی تو کرکٹ تاریخ کا ورق ہمیشہ الٹا ہی الٹتا ہے،بھارتی ٹیم کو لارڈز کے تاریخی میدان سے اپنی تاریک گلیوں سے پیچھا چھڑوانا آسان نہیں ہوگا.بھارت کی ٹیم یہاں کبھی 500 کا ٹوٹل نہیں جماسکی،ایک بار 454 اسکور ضرور کئے ہیں.
لندن لارڈز،ہوم آف کرکٹ میں پاکستان اور بھارت کا موازنہ
کرکٹ کے گھر میں پاکستانی ٹیم نے ہمیشہ شیروں کی طرح قدم رکھے ہیں،بھارت سے کم 15 میچزکھیلے ہیں اور اس سے کہیں زیادہ5 فتوحات اپنے نام کی ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ انگلینڈ کی پاکستان کے خلاف کامیابیاں کم ہیں،وہ پاکستان کی 5 فتوحات کے مقابلہ میں اس سے کم 4 ہی میچز جیت سکا ہے.پاکستان نے یہاں 6میچز ڈرا کھیل رکھے ہیں.اس اعتبار سے دیکھا جائے تو کسی بھی ایشیائی ٹیم کا میزبان انگلینڈ کے خلاف فتح کے تناسب کے اعتبار سے مثالی ریکارڈ ہے اور دنیا کی کئی ٹیموں سے بہتر ہے تو بھارتی ٹیم کے لئے یہ بھی چیلنج ہوگا کہ وہ اپنے روایتی حریف پاکستان کے مقابلہ میں لارڈز کے میدان میں کچھ تو کھڑا ہوسکے.
لندن میں ٹیسٹ میچ کے دوران موسم کیسا
محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات سے شروع ہونے والے بھارت انگلینڈ ٹیسٹ میچ کو بارش سے زیادہ خطرہ نہیں ہے،میچ کے ایک روز بارش کی پیش گوئی ہے اور وہ ہفتہ تیسرا دن بنتا ہے،اس لئے امکان ہے کہ اس میچ کا نتیجہ بھی نکلے گا.ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بیٹنگ کو ترجیح دے سکتی ہے،وکٹ پیسرز اور اسپنرز دونوں کے لئے معاون ہوگی،میچ پاکستانی وقت کے مطابق سہہ پہر 3 بجے شروع ہوگا.بھارتی ٹیم میں شاید ہی کوئی تبدیلی ہو،پہلا میچ کھیلنے والی ٹیم ہی برقرار رہے گی.
لارڈز ٹیسٹ کون جیتے گا
بظاہر انگلش ٹیم دبائو میں ہے،مسائل میں گھری ہے،انجریزکے مسائل ہیں،کھلاڑی آئوٹ آف فارم ہیں،مبصرین کے نزدیک بھارت فیورٹ ہے اور کرک سین کے خیال میں بھارتی ٹیم کو خود اعتمادی کے باعث نقصان ہوسکتا ہے اور وہ ہمیشہ کی طرح کرکٹ کے آبائی گھر میں ایک بار پھر ناکام ہوسکتی ہے،پھر بھی دلچسپ مقابلہ کی توقع ہے.
یہ بھی شاید آپ کے لئے معلوماتی ہو
کنگسٹن جمیکا،پہلے ٹیسٹ میں پاکستان ٹیم میں کون کون اور بارش کا کتنا خوف