روٹ کی سنچری فضول؟ٹرینٹ برج ٹیسٹ بھارت کا یا انگلینڈ کا،ابھی جانئے
تجزیہ و رپورٹ :عمران عثمانی
انگلش ٹیم کےلئے کپتان جوئے روٹ نے حق ادا کردیا لیکن ٹرینٹ برج ٹیسٹ میں اب انگلش کنڈیشنز کا جادو اور تجربہ کار پیسرز کاایسا کھیل چاہئے کہ وہ بھارت سے شکست سے بچ سکے کیونکہ مہمان ٹیم 200 سے کم ہدف کے تعاقب میں فیصلہ کن اننگ شروع کرچکی ہے اور کھیل کا آخری روز اتوار 8اگست ابھی باقی ہے.
ناٹنگھم ٹیسٹ میچ کے چوتھے روز میزبان سائیڈ نے پہلی اننگ کی نسبت بہتر پرفارم کیا لیکن اگر جوئے روٹ کھڑے نہ ہوتے اور تھری فیگر اننگ نہ کھیلتے تو انگلش ٹیم پھر 200 کی مہمان ثابت ہوتی اور بھارت کو پہلی اننگ میں حاصل لیڈ کا درست معنوں میں مطلب سمجھ آجاتا،خیر سمجھ تو ابھی بھی آرہا ہے لیکن مبہم امید ابھی باقی ہے.
کھیل کے چوتھے روز کا احوال
کھیل کے چوتھے روز ہفتہ کو انگلینڈ نے بغیر نقصان 25 رنزکے اننگ شروع کی تو پہلا چیلنج بھارت کی حاصل کی گئی برتری کا خاتمہ تھا لیکن 37 پر ایک اور 46 پر دوسری وکٹ کھنے کے بعد انگلش کیمپ پریشان ہوگیا،رائے برنز 18 اور زک کرولی 6 ہی کرسکے،کپتان جوئے روٹ آئے تو بھارتی گیند بازوں کا اصل امتحان یہ وکٹ تھی کیونکہ تیسری وکٹ کی شراکت بنیادی وکٹ تھی لیکن اس میں مہمان گیند باز ناکام گئے کیونکہ روٹ اور سبلی نے اسکور 135 تک پہنچادیا تھا،یہاں انگلینڈ 95 رنزکا خسارہ دور کرچکا تھا اور 40 اسکور اوپر بناچکا تھا،کیا کوئی پریشانی کی بات تھی ،ہر گز نہیں.
ایسے میں 202 منٹ رک کر 133 بالز پر صرف 28 اسکور کرکے حصار بنے ڈوم سبلی بھارتی بائولر جسپریت بمراہ کا شکار بن گئے،بھارت کے لئے یہ بڑی کامیابی تھی کیونکہ خطرناک بنتی 89 رنزکی شراکت ٹوٹ گئی تھی،اس کے بعد انگلینڈ کو پھر ایسی شراکت نہیں ملی اور نتیجہ میں وکٹیں جلد گریں اور جوئے روٹ کا پلان متاثر ہوا.پھر بھی وہ ڈٹے تھے اور انہیں جونی بیرسٹو نے 30،دان لورینس نے 25 رنزبناکر مدد فراہم کی لیکن جب سام کرن سنجیدہ موڈ کے ساتھ روٹ کے ساتھ کھڑے ہونے آئے تو ایسے میں جوئے روٹ خود ہمت ہارگئے لیکن اس سے قبل انہوں نے اپنی شاندار سنچری مکمل کی،روٹ کی سنچری کی بنیادی وجہ یہ تھی وہ رنزبھی چرارہے تھے،انہوں نے 154 بالز پر سنچری مکمل کرلی.
بھارتی گیند باز وکٹیں لے رہے تھے
بھارتی گیند باز وکٹیں لے رہے تھے،دوسرا کوئی بیٹسمین سیٹ ہوکر بھی کھیلنے کو تیار نہیں تھا،ان میں کچھ ایسے بیٹسمین بھی تھے جو صرف پاکستان کے خلاف ہیرو بنے تھے لیکن بھارت کے خلاف ان کی ایک نہیں چلی،چنانچہ انگلش اننگ 303 پر تمام ہوگئی.اس میں ایک نکتہ یہ بھی تھا کہ86 اوورز کی اننگ میں بھارت نے 23 فاضل رنز دیئے.سام کرن بھی 32 رنزبناکر پویلین لوٹ گئے.
جسپریت بمراہ ایک بار پھر بھارت کے لئے کامیاب بائولر
جسپریت بمراہ ایک بار پھر بھارت کے لئے کامیاب بائولر بنے،جنہوں نے64 رنزکے عوض 5 کھلاڑی آئوٹ کئے،ان میں ٹاپ 3 پلیئرز بھی شامل تھے،محمد سراج اور شردول ٹھاکر نے بھی 2،2 آئوٹ کئے لیکن اصل فرق بمراہ بنے تھے،انہوں نے پہلی اننگ میں بھی 4 آئوٹ کئے تھے،اس طرح میچ میں انہوں نے 110 رنز دے کر 9 وکٹیں اپنے نام کی ہیں جو مین آف دی میچ ایوارڈ کے لئے کافی ہونگی،شرط یہ ہے کہ انگلینڈ یہ میچ ہارجائے.انگلش اننگ جو 303 پر تمام ہوئی تھی،وہ آخر کار تھری ہنڈرڈ والی نہیں رہی کیونکہ اسے بھارت کے حاصل کردہ 95 رنز کی سبقت کو واپس لوٹانا تھا،چنانچہ اس کے بعد 208 رنز پیچھے بچے تھے اور بھارت کو جیت کے لئے 209 رنزکا ہدف ملا.
ٹیسٹ کرکٹ میں چوتھی اننگ ہو،200 سے زائد کا ہدف ہو تو یہ آسان نہیں ہوتا لیکن بھارت کے اعتماد کی چند وجوہات ہیں،پہلی یہ کہ انگلش کیمپ میں جوفرا آرچر اور بین سٹوکس جیسے فرق ڈالنے والے پلیئرز نہیں،دوسری یہ کہ بھارتی کھلاڑیوں نے اس بار انگلش کنڈیشن میں ٹیسٹ سیریز سے قبل 2 ماہ کا طویل وقت گزارا ہے جو اسے فائدہ دے رہا ہے اور تیسری وجہ یہ ہے کہ ٹرینٹ برج گرائونڈ کی حالیہ تاریخ بھارت کے حق میں جاری ہے،2018 کا آخری ٹیسٹ بھی بھارت جیتا تھا تو اتنے سارے مثبت پہلو کو سامنے رکھتے ہوئے بھارتی بیٹسمینوں نے جب چوتھی اننگ شروع کی تو ایک لمحہ کے لئے بھی وہ پریشان دکھائی نہیں دیئے.
ایک فرق دکھائی دیا
بھارتی اوپنرز کے ایل راہول اور روہت شرما کی شروعات میں ایک فرق دکھائی دیا کہ ایک سائیڈ سے جیسے اسکور بنانے کی پالیسی بنائی گئی تھی کیونکہ پہلی اننگ میں دونوں اوپنرز نے نہایت سست بیٹنگ کی تھی . یہ بڑا فرق تھا کہ بھارت اس اننگ میں کم سے کم 3 کی اوسط سے اسکور بنارہا تھا لیکن روہت شرما شاید اس بار بھی روکنے کے لئے آئے تھے،بہر حال بھارت کو دونوں اوپنرز نے 34 رنزکا آغاز فراہم کیا،کے ایل راہول کا ہی 80 فیصد اسکور تھا جو38 بالز پر 6 چوکوں کی مددسے 26 رنزبناکر بٹلر اور براڈ کا مشترکہ نشانہ بنے .چتشور پجارا آئے تو بھی سیٹ کھڑے بیٹسمین روہت شرما اسکور بنانے کو تیار نہیں تھے ،جوں جوں اسکور بن رہا تھا،انگلش بائولرز کی پریشانی قابل دید تھی کیونکہ ایک وکٹ کے بعد اسے دوسری پھر اگلی اور پھر اگلی وکٹ کی ضرورت تھی.چوتھے دن کے سائے طویل ہورہے تھے اور بھارتی ٹیم کی بنیادی کوشش یہ بھی تھی کہ وکٹ نہ گنوائی جائے .دن کے باقی ماندہ 22 اوورز بھارت نے پورے کھیلنے تھے اور 14 ویں اوور تک ان کا اعتماد بحال تھا.
کم روشنی کے باعث مقررہ وقت میں لازمی کرائے جانے 22 اوورز میں سے 8 اوورز کم ہوئے اور بھارت کو 14 اوورز کی بیٹنگ ملی جس کے بعد امپائرز نے کھیل ختم کردیا،بھارت کا اس وقت اسکور 52 تھا اور ایک ہی وکٹ گری تھی،روہت شرما اور چتشور پجارا12،12 پر کھیل رہے تھے،اکلوتی وکٹ سٹورٹ براڈ کو ملی.بھارت کو فتح کے لئے مزید 157 رنزدرکار ہیں اور اس کی 9 وکٹیں باقی ہیں .آخری روز کا کھیل اور ہے.
ٹرینٹ برج ٹیسٹ کے آخری دن بارش کا کتنا امکان
ویسے تو محکمہ موسمیات نے پہلے دن کے علاوہ میچ کے باقی 4 روز بارش کی پیش گوئی کی تھی اور کچھ دن تھوڑے متاثر بھی ہوئے تو ایسے ہی 5ویں دن اتوار کو بھی بارش کا امکان ہے لیکن یہ اتنی زیادہ یا اتنے وقت کے لئے نہیں ہے کہ کوہلی الیون کو کسی قسم کی پریشانی ہو کیونکہ دوپہر ایک اور 3 بجے ہی بارش کی پیش گوئی ہے،اس کے علاوہ وقت میں کم امکان ہے.اس لئے بارش سے کھیل کم ہی متاثر ہوگا،بھارت کی جیت کے امکانات زیادہ ہیں اور اس حوالہ سے اس سے قبل بھی مدلل انداز میں پیش گوئی کی جاچکی ہےکہ ایسا کیا ہے کہ بھارت یہاں جیت جائے.
اس کے لئے یہاں کلک کریں
پہلا ٹیسٹ،بھارت انگلینڈ کے خلاف اچانک فیورٹ،ٹرینٹ برج سےبڑی کمک