ٹیمیں کم کرنے سے کرکٹ بہتر نہیں ہوگی،عامر سہیل کا عمران خان پر گہرا طنز،انضمام اہم بات بھول گئے
ویسے تو پاکستان جیسے ممالک میں طاقتور کے خلاف بولنے کا رجحان کم ہوتا ہے اور اگر کوئی ہمت کربھی لے تو اسے خاموش کروانا بائیں ہاتھ کا کام ہے لیکن اس کے باوجود اگر کوئی بولے تو یہ بڑی بات ہوتی ہے۔اوپر سے اگر سابق کپتان اور موجودہ وزیر اعظم عمران خان پر کرکٹ حوالہ سے تنقید ہو تو اسے عجب نگاہوں سے دیکھا جاتاہے کیونکہ عمران خان کو کرکٹ کی دنیا کا کامیاب ترین کپتان اوربہتر ویژن رکھنےوالا سمجھا جاتا ہے.
سیاسی حوالوں سےتو روز درجنوں لوگ بولتے ہیں لیکن کرکٹ حوالہ سے کوئی کوئی بات کرتا ہے،اقتدار میں آنے کے بعد عمران خان نے ملکی ڈومیسٹک کرکٹ کو تبدیل کرکے رکھ دیا۔ساتھی کھلاڑی جاوید میاں داد،مرحوم دوست عبد القادر اور سابق و موجودہ کھلاڑیوں کی بڑی تعداد نے مسلسل اور بہت نے تو ملاقات کرکے اس کی مخالفت کی اور درجنوں دلائل دیئے لیکن عمران خان نے نہیں سنی،چنانچہ ٹیمیں کم ہوکر 6ہوگئی ہیں اور دوسرا ملکی ڈومیسٹک سیزن ختم ہونے کے قریب ہے۔
ایسے میں پاکستان ٹیسٹ ٹیم کی نیوزی لینڈ کے دورے میں ناکام پرفارمس پر چہار جانب سے تنقید جاری ہے ،اسی تنقید میں سابق کپتان عامر سہیل نے براہ راست اس نئے سسٹم پر تنقید کرکے عمران خان پر طنز کیا ہے اور کہا ہے کہ ٹیمیں کم کرنے سے کرکٹ بہتر نہیں ہوگی۔
کس کو امید نہیں تھی
ورلڈ کپ 1992 کے ونر عامر سہیل نے اپنے آفیشل یوٹیوب چینل پر کہا ہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان جب سیریز شروع ہونے لگی تو مجھے ان سے بڑی کوئی امیدیں نہیں تھیں،گزشتہ کئی سالوں سے پاکستانی ٹیم اپنے سے کمزور ممالک سے جیت رہی ہے اور بڑے ممالک سے ہار رہی ہے اور ان سے جیتنا ممکن ہی نہیں ہے۔ہمارے پاس وہ صلاحیت اور سوچ ہی نہیں ہے،جو بھی پاکستان کے ساتھ دورہ نیوزی لینڈ میں ہوا ،اس سے زیادہ توقع نہیں تھی اور اس سے کم کی امیدبھی نہیں تھی۔
دوسرے ٹیسٹ کو بچانا ممکن نہیں ہے،پچ بھی غیر متوقع ہے۔کوئی گیند بائونس ہورہاہے اور کوئی نیچے جارہاہے۔
بات یہ ہے کہ ہمیں علم ہوناچاہئے کہ ہماری ٹیم ہے کیا؟بیٹنگ لائن کتنی مفید ہے اور بائولرز کیا دے سکتے ہیں،مثال کے طور پر شان مسعود بہت بڑی غلطی کر رہا ہے اور کوئی اسے بتا ہی نہیں پارہا،عابد علی کی بھی یہی کنڈیشن ہے کہ وہ بائولرز کودرست نہیںسمجھ رہا،زیادہ جھکنے کے چکرمیں بائونس کھیلتے وقت اچھلتا ہے،کبھی پنجوں کے بل کھیل رہا ہے اور کبھی ٹیڑھا ہوکر۔کمال یہ ہے ابھی تک کوئی اسے سمجھ ہی نہیں پایا،سمجھا ہی نہ سکا۔تیکنکی طور پر یہ بڑی خرابیاں ہیں،کسی کو سمجھ ہی نہیں آرہا۔
ٹریپنگ شکار
پھر ہمارے بائولرز میں کوئی سمجھ ہے اور نہ ذہن،سائوتھی نے پہلی اننگ میں شان مسعود کو ٹریپ کیا،ان سوئنگ اور آئوٹ سوئنگ کے چکر میں وہ کبھی کیسے اورکبھی کیسے کھلا کر آئوٹکرگیا ،ہمارے بائولرز میں یہ چیز سے سے نہیں ہے اور نہ ان کو سکھایا جارہا ہے۔میں کافی عرصے سے بول رہاہوں کہ ہماری ٹیم میں میچ فنشرز ہی نہیں ہیں،ان کو بہتر کروانا کوچز کاکام ہے،بدقسمتی سے یہ نہیں ہوا۔حارث سہیل ہر گیند کو آگے آنے کی کوشش کر رہے ہیں،پلیئرزکو ساتھ بٹھا کر سمجھانا ضروری ہے۔
عامر سہیل
عامر سہیل کہتے ہیں کہ اس شکست سے سیکھنا بھی چاہئے،ڈومیسٹک کرکٹ میں پلیئرزبہتر ہونےسے ہی کرکٹ بہتر ہوگی۔سابق کپتان نے اپنے ہی کپتان عمران خان کے ویژن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ٹیمیں کم کرنے سے انٹرنیشنل کرکٹ سے جڑے گیپ کو کم نہیں کیا جاسکتا بلکہ اپنی بہتری کرنے سے یہ کیا جاسکتا ہے۔پلیئرز فرسٹ کلاس کرکٹ سے ہی بہتر ہوگا اور وہ ٹیمیں کم کرنے سے نہیں بلکہ پچز بہتر کرنے اور بھی کئی کام سے ہوگا۔میں یہ کہوں گا کہ ناامید ہونے کی ضرورت نہیں ہے ،ہمارے پاس وسائل اور صلاحیت موجود ہے کہ بہتر کیا جائے لیکن اس کے لئے درست فیصلوں کی ضرورت ہوگی۔
پاکستانی ٹیم کا تماشا
کرائسٹ چرچ ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کا تماشا لگا ہے،ٹیم کو2دن کھیلنا ہے.354رنزکا قرض اتارنا ہے.9وکٹٰیں باقی ہیں،جیتنے کی تو بات ہی نہیں،میچ ڈرا کئے جانے کے امکانات ختم ہیں.نیوزی لینڈ سے جب 659 رنزبنوالئے جائیں گے توپھر باقی کچھ بھی نہیں بچتا.کیوی ٹیم کے اسکور بنوانے میں پاکستانی فیلڈرز کے دیئے گئے 10 چانسز بھی موجودتھے.
انضمام شدید مایوس
دوسری جانب سابق کپتان انضمام الحق نے اپنے یوٹیوب چینل پر اگرچہ سخت تنقید تو نہیں کی ہے لیکن انتہائی مایوسی کا اظہار کیا ہے اور سابق چیف سلیکٹر نے ٹیم سلیکشن پر سوالات اٹھادیئے ہیں.انضمام کہتے ہیں کہ جس وکٹ پر یاسر جیسا اسپنر نہیں چل سکتا تھا تو وہاں ظفر گوہر کو کھلانے کی کیا منطق تھی،میرےحساب میں تو انہیں کھلا کر ان کے کیریئر سےکھلواڑ کیا گیا ہے.اسی طرح تمام بائولرز ناکام گئے ہیں.
بیٹسمین ذمہ داری نہیں لے رہے ہیں،8اننگز کے بعد ایک سنچری،پھر لمبی خاموشی بڑا مذاق ہی تو ہے.پاکستانی تھنک ٹینک کو بہتر انداز میں پلان کرنے اور سجھنے کی ضروت ہے کہ یہ ہوکیا رہا ہے.بیٹسمین وکٹ پر آتے ہیں تو 25 گیندیں کھیل کر صفر یا 134 بالز کھیل کر 38رنزبناتے ہیں،بائولرز گیند کرنے آتے ہیں تو ان کو یہ علم نہیں ہوتا کہ کب کیسی گیند کرنی ہے،بائولرز کے پاس پلان اے،بی اور سی ہوتا ہے لیکن لگتا ہے کہ پاکستانی بائولرز کے پاس ایک ہی لینتھ ہے اور شاید انہیں کوئی بتانے والا ہی نہیں ہے.
دن کا اختتام
کرائسٹ چرچ ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستانی ٹیم نے 297رنزکئے تھے.نیوزی لینڈ نے قریب 2دن بیٹنگ کرکے 6وکٹ پر 659اسکور کئے اور 362 رنزکی لیڈ لی ہے.کین ولیمسن نے 238 رنزکی شاندار اننگ کے دوران اپنے 7ہزار ٹیسٹ رنز بھی مکمل کئے ہیں.اس کے ساتھ انہوں نے نکولز کے ساتھ مل کر چوتھی وکٹ پر ریکارڈ شراکت بھی قائم کی ہے.پاکستان نے تیسرے روز کا اختام 11 اورز میں ایک وکٹ پر 8رنزکے ساتھ کیا تھا.
ایک اہم بات
ایک اہم بات یہ ہوئی ہے کہ دونوں سابق کپتانوں انضمام اور عامر نے پاکستانی فیلڈرز کی ناقص فیلڈنگ کا ذکر نہیں کیا،دونوں کی جانب سے بائولرز وبیٹسمینوں کو فوکس کیا گیا ہے.سوال یہ ہے کہ بائولرز کتنی ہی اچھی گیندیں کیوں نہ کرلیں جب 10 کیچز ڈراپ ہونگے تو اسکور تو بنے گا،یہاں برائن لارا جیسا پلیئر ہوتا توشاید وہ 500کی اننگ کھیل کرنیا ریکارڈ کرچکا ہوتا.فیلڈرز پر بھی تنقید بنتی تھی.