پشاور زلمی کا ستارہ ڈوب گیا،ملتان ہی پی ایس ایل 2021 کے سلطان،کرک سین پیش گوئی سچ
پاکستان سپر لیگ 2021 کا چیمپئن ملتان سلطانز بن گیا،اس نے سابق پی ایس ایل چیمپئن پشاور زلمی کو 47 رنز سے شکست دے کر پی ایس ایل 6 کا میلہ لوٹ لیا،ابو ظہبی میں کھیلے گئے فائنل میچ میں سلطانز نے زلمی کو مکمل طور پر ناک آئوٹ کردیا،اس طرح عرب کے صحرا میں پی ایس ایل کے نئے سلطانز ملتان والے بن گئے.کرک سین کا مسلسل تیسرا تجزیہ اور تیسری پیش گوئی100 فیصد درست ثابت ہوئی.کرک سین نے واضح الفاظ میں لکھاتھا کہ پی ایس ایل 2021 کے نئے سلطان ملتان سلطانز ہونگے.پھر دنیا نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب دیکھا کہ ملتان سلطانز پی ایس ایل کے پہلی بار چیمپئن بن گئے،انہوں نے چوتھا فائنل کھیلنے والی زلمی ٹیم کو ہرادیا،فائنل میں متعدد پلیئرز نے اپنی پرفارمنس دکھائی جبکہ زلمی کے شعیب ملک نے بھی تجربہ اور ہٹنگ ،مزاحمت کی نئی تاریخ رقم کی .ملتان کی فتح پر اہل ملتان اور جنوبی پنجاب کے لوگ خوشی سے جھوم اٹھے اور آدھی رات کو جشن منانا شروعع کردیا،دھانی کی شاندار پرفارمنس پر سندھ میں بھی خوشی محسوس کی گئی.
پشاور زلمی دبائو میں
پشاور زلمی ٹیم 207 رنزکے بڑے ہدف کے تعاقب میں اچھے آغاز کے باوجود وکٹ گرتے ہی مکمل طور پر دبائو کا شکار ہوگئی،حضرۃ اللہ زازائی چلے نہ ہی کسی کا تجربہ کام آیا،زلمی کیمپ کے لئے صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی گئی.پشاورزلمی کو پہلا نقصان حضرۃ اللہ زازائی کی شکل میں ملا،کرک سین نے گزشتہ روز لکھا تھا کہ مسلسل 2 میچز میں بیٹنگ آرڈر کا بوجھ اٹھانے والے حضرۃ اللہ اگر ناکام ہوگئے تو ٹیم کے لئے مسائل بڑھیں گے ،پھر ایسا ہی ہوا.زازائی چھٹے اوور میں ایک چھکا لگاکر اگلی بال پر شان مسوعد کو کیچ دے گئے،انہوں نے 5 بالز کھیلیں اور صرف 6 ہی کئے،خوش قسمت بائولر زمبابوے کے موزا ربانی تھے.کامران اکمل جنہوں نے پہلے 36 رنز میں زازائی کو ایک رن نہیں بنانے دیا،ان سے ایک لمبی اننگ کی اس لئے امید تھی کہ انہوں نے آتے ہی بائونڈریز کی لائن لگادی تھی لیکن وہ بھی اسی 42 کے مجموعہ پر عمران خان کی ان سوئنگ بال پر کلین بولڈ ہوگئے.کامران اکمل نے28 بالز پر 36 رنزبنائے.10رنزکے اضافہ سے جوناتھن 6رنزبناکر رن آئوٹ ہوگئے،انہوں نے اس کے لئے 13 بالیں کھیلیں جو سراسر ظلم تھا.مطلوبہ رن ریٹ بڑھتا جارہا تھا،ساری امیدیں اب شعیب ملک سے وابستہ ہوگئیں جن کے پاس پوری ٹیم جتنا تجربہ تھا لیکن ان سے لمبی ہٹنگ نہیں ہورہی تھی.
حالات بد سے بد تر
زلمی اننگ کے آدھے اوورز مکمل ہوئے تو اسکور 60سے تھوڑا اوپر تھا اور حالات بد سے بد تر ہوتے جارہےتھے،اس دوران شعیب ملک خوش قسمتی سے 2 بار رن آئوٹ ہونے سے بچے لیکن پھر بھی وہ اسکور نہیں کر پارہے تھے.شعیب ملک کے ساتھ رومین پاول موجود تھے،شروع میں دونوں نے سلو بیٹنگ کی،ریویو لے لیں،رن آئوٹ کی کوشش کر لیں،اسٹمپ سے کیچ کی ٹرائی دیکھ لیں،قسمت نے شعیب ملک کی مدد کی،ایک بار تو وہ آئوٹ بھی ہوگئے لیکن تھرڈ مین نے بائولر کی نوبال پکڑ کر شعیب ملک کو نئی لائف دے دی،ایسا لگا کہ وہ نہیں بلکہ ان کی قسمت،ان کا ستارہ ملتان سلطانز کی خوشیوں کو ماند کرنے کے لئے حرکت میں آرہا ہے،پھر ایسا ہی لگنے لگا کہ جب دونوں نے اسکور 14 اوورز میں 124 تک پہنچادیا.اب 36 بالز پر83رنزکی ضرورت تھی جو قریب 14 کی اوسط بنتی تھی.7 وکٹیں ہاتھوں میں تھیں لیکن 3منٹ کا وقفہ زلمی پر بھاری پڑا،پہلی ہی بال پر موزاربانی نے23 رنزبنانے والے رومین پاول کو رضوان کے ہاتھوں کیچ کروادیا .انہوں نے 14 بالیں کھیلیں،اس طرح شعیب ملک کے ساتھ ان کی 66 رنزکی شراکت بھی تمام ہوگئی.زلمی نے اننگ کے اس 15ویں اوور میں درکار مطلوبہ اوسط کے عین قریب 13رنز ضرور بٹور لئے،اب 30 بالز پر70رنز باقی تھے اور شرفین ردر فرڈ بھی موجود تھے جنہوں نے چھکا لگاکر اپنی انٹری ڈالی تھی.زلمی کی خوشی وقتی رہی کیونکہ اگلے ہی اوور کی پہلی بال پر شعیب ملک کو سہیل تنویرنے لیگ سائیڈ پر بائونڈری پرموجود عمران طاہر کے ہاتھوں کیچ آئوٹ کروادیا،وہ 28بالز پر 48 تک جاسکے،3چھکے اور 3 چوکے ان کی اننگ میں شامل تھے.اب زلمی کی اننگ تیز طوفانی ہوائوں کی زد میں تھی کیونکہ سیٹ بیٹسمین شعیب ملک سے امیدیں وابستہ تھیں،خیر ان کے آئوٹ ہونے کے اگلی ہی ہی بال پر شرفین ردرفرڈ نے ایک اور چھکا دے مارا.16ویں اوور کے اختتام پر زلمی 149تک آگئے تھے،اب فتح سے وہ 58رنزکی دوری پر تھے.17ویں اوور میں عمران طاہر نے 10 بالز پر 18رنزبناے والے ردر فرڈ کو چلتا کردیا،رضوان نے دوڑتے ہوئے ان کا مشکل کیچ لیا،اسی وور میں عمرن طاہر نے کپتان وہاب ریاض کو صفر پر کلین بولڈ کردیا.زلمی کی 7وکٹیں 151پر اڑ گئی تھیں.اگلی ہی بال پر عمران طاہر نے محمد عمران کو کلین بولڈ کردیا،اس طرح انہوں نے ایک ہی اوور میں 3کھلاڑی آئوٹ کردیئے.اب 18بالز پر 56 رنز ناممکن تھے،عمران خان نے اگلے اوور میں عماد بٹ کو رضوان کے ہاتھوں پویلین کا راستہ دکھادیا.18 اوورز میں اسکور 9 وکٹ پر 152 تھا.زلمی ٹیم مقررہ اوورز میں 9 وکٹ پر 159کرسکی،اس طرح سلطانز نے یہ یادگار فائنل 47 رنزکے بھاری مارجن سے جیت لیا.ملتان سلطانز کی جانب سے عمران طاہر نے4اوورز میں 33رنز دے کر 3 وکٹیں لیں. عمران خان نے 27رنز دے کر 2 آئوٹ کئے. سہیل تنویر نے 35 رنزکے عوض ایک کامیابی اپنے نام کی .موزاربانی نے26 رنز دے کر 2 وکٹیں لیں،شاہ نواز دھانی نے4 اوورز میں 33رنز دیئے لیکن کوئی کامیابی نہ حاصل ہوئی ،وہ 20وکٹ کے ساتھ ایونٹ کے ٹاپ وکٹ ٹیکر رہے.
پشاور زلمی، پہلے فیلڈنگ
اس سے قبل پشاور زلمی کے کپتان وہاب ریاض نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا،ملتان سلطانز نے محمد رضوان اور شان مسعود کی مدد سے9ویں اوور تک کوئی وکٹ نہ گرنے دی،68 رنزکا خوبصورت اسٹینڈ فراہم کرکے شان 37 کے انفرادی اسکور پر آئوٹ ہوئے.انہوں نے 29 بالیں کھیلیں اور6 بار چوکے کا مزا بھی اٹھایا.دوسرے اوپنر محمد رضوان ٹھیک 30رنز بناکر آئوٹ ہوئے تو مجموعی اسکور 82 تھا.کرک سین نے 24 گھنٹے قبل میچ سٹوری میں لکھا تھا کہ اس سال کی لیگ کے ٹاپ اسکورر بننے اور بابر اعظم کا ریاکرڈ توڑنے کے لئے رضوان کو 84 رنزکی اننگ کھیلنی ہوگی اور یہ مشکل ہوگا لیکن کم سے کم وہ 30رنز ضرور بنائیں تاکہ 500 کلب میں شامل ہوسکیں اور کرک سین کی تجویز کے عین مطابق محمد رضوان 30 ہی کر کے گئے،اس طرح کرک سین نے جس بات پرا پنی نگاہ مرکوز کی تھی،وہ ہو بہو پوری ہوئی.سلطانز کو اصل جمپ اوپنرز کے آئوٹ ہونے پر ملا جب ریلی روسوو اور صہیب مقصود نے صرف 7 اوورز اور 2 بالز پر 98 رنزکی جلادانہ شراکت قائم کردی.83 سے 181 اسکور تک کا سفر 12ویں اوور میں شروع ہوا اور 19ویں اوور کی دوسری بال پر ریلی روسو کی شکل میں ٹوٹا،وہ صرف 21 بالز پر 5چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے پورے 50 کر کے پویلین لوٹے.ثمین گل کا یہ اوور سلطانز پر بھاری پڑا،اسکور بھی کم بنے اور 2 وکٹیں گریں کیونکہ جانسن چارلس صفر پر آئوٹ ہوگئے .20ویں اور آخری اوور میں سلطانز نے پھر جھپٹ کر وار کیا اور پہلی بار پی ایس ایل کی تاریخ میں فائنل میں 200 سے زائد اسکور کردیا،سلطانز نے مقررہ 20اوورز میں صرف 4 وکٹ پر 206 اسکور بناڈالے.صہیب مقصود نے 35 بالز پر 6 چوکوں اور 3 چھکوں کے ساتھ 65 رنزکی ناقابل شکست اننگ کھیلی،خوشدل شاہ5 بالز پر 15 کرنے میں کامیاب رہے.
زلمی کے تمام بائولرز ہی ناکام
زلمی کے تمام بائولرز ہی ناکام گئے ،صرف ثمین گل نے 4 اوورز میں صرف 26رنز دیئے اور 2 وکٹیں لیں .محمد عرفان نے بھی اتنے ہی اوورز میں صرف 27 رنز دئے مگر انہیں کامیابی نہ ملی . محمد عمران نے2 وکٹوں کے لئے 47 رنز دیئے،اصل بوجھ عماد بٹ اور وہاب ریاض کے اوورز پر پڑا،جنہوں نے 8 اوورز میں 104 رنز کھائے،دونوں نے 52 اور 52 اسکور دیئے اور ناکام رہے.وہاب ریاض کے حوالہ سے کرک سین نے لکھا تھا کہ ایونٹ میں ٹاپ وکٹ ٹیکر بائولر بننے کے لئے وہ ملتان کے شاہ نواز دھانی کے تعاقب میں ہیں ،فائنل سے قبل تک وہاب 18 اور دھانی 20 وکٹ پر تھے لیکن چونکہ وہاب ایک بھی وکٹ نہ لے سکے تو دھانی دوسری اننگ کے آغاز سے پہلے ہی پی ایس ایل 6 میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بائولر بن گئے .دھانی نے 20 وکٹیں لیں.