پی سی بی بمقابلہ میڈیا،معاملہ افسوس یا معذرت سے کہیں آگے،اصل بات نظر انداز
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے پیر کو اٹھائے گئے مستحسن اقدام پر بھی سپورٹس بلکہ کرکٹ میڈیا کا اطمینان نہیں ہوا ہے اور پاکستان کے ایک بہت بڑے پی سی بی بمقابلہ میڈیا،, میڈیا حلقے نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان اپنے کہے ہوئے الفاظ پر سیدھے انداز میں معافی مانگیں جبکہ اس سارے کیس میں ایک اہم اور بنیادی نکتہ باقی رہ گیا ہے ،لگتا ہے کہ اس کی جانب کسی کی توجہ نہیں گئی اور وہ بھی موجودہ مسئلہ کی طرح نہایت ہی اہم ہے اور بہت حد تک پاکستانی میڈیا کے لئے قابل فخر نہیں ہوگا. سب سے پہلے اس مسئلہ کے پس منظر کا ذکر کرتے ہیں،اگر چہ کرک سین دونوں موقف واضح انداز میں دے چکا ہے لیکن ان قارئین کے لئے جو اسے پہلی بار دیکھ رہے ہیں،تھوڑا سا پس منظر بیان کئے جانا ضروری ہے.
پاکستانی میڈیا میں 3 سے 4 افراد
پی سی بی چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے اپنے ایک انٹر ویو میں کہا تھا کہ پاکستانی میڈیا میں 3 سے 4 افراد ایسے ہیں جو میری ذات پر اٹیک کرتے ہیں،انہیں میری کارکردگی پر بات کر نی چاہئے.یہ جو 3 یا 4 بیٹھتے ہیں،نام نہاد ایکسپرٹس ہیں،مجھ پر نہیں میرے برطانوی ہونے پر تنقید کرتے ہیں.میرے انگلینڈ میں بیٹھ کر کام کرنے یا برطانوی شہری ہونے کی بات کرکے یہ بات کیا کرتے ہیں جبکہ اپنے بچوں کو انگلینڈ میں پڑھا رہے ہیں.وسیم خان کے اگلے الفاظ کچھ یوں تھےکہ اٹس نانسینس،مجھے غیر ملک سے میڈیا والے ،دوسرے لوگ میسج کرتے ہیں کہ یہ آپ کے میڈیا میں سرکس کیا ہے؟یہ کیسے جوکرز ہیں،یہ ہمارے ملک کے لئے اچھا نہیں ہے،میں پردا ڈالتا ہوں ،میں اسے سنجیدہ نہیں لیتا.
میڈیا سے شدید رد عمل
اس کے بعد پاکستانی میڈیا سے شدید رد عمل آیا تو پی سی بی کی جانب سے آج ایک میڈیا ریلیز جاری کی گئی جس میں ان کے الفاظ کچھ یوں تھے کہ میں نے ہفتے کے روز ایک انٹرویو کے دوران میڈیا کے چند ارکان کے بارے میں بیان دیا تھا۔ میری جانب سے الفاظ کاچناؤ نامناسب تھا،جس پر مجھے افسوس ہے۔میڈیا والے بھی میری کارکردگی پر فوکس کریں.پاکستان کے بعض میڈیا حلقوں کی جانب سے اس بیان کو ناکافی قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ افسوس نہیں ،بلکہ معافی مانگی جائے،افسوس سے کام نہیں چلے گا .یہ ہے وہ صورتحال ،جو اب تک ایسے ہی چل رہی ہے لیکن پاکستانی میڈیا کے لئے معافی کے مطالبہ کے اصرار کے ساتھ ایک بات اور بھی سوچنے کی ہے ،وہ کیا؟ وسیم خان نے کہا تھا کہ یہ عمل نانسینس ہے ،باقی کی بات انہوں نے اپنی نہیں کی تھی بلکہ باہر کے میڈیا پر بات ڈال دی تھی،انہوں نے تو محض نقل کرنے،کمنٹری کرنے والا کام کیا تھا،وسیم خان نے کہا تھا کہ مجھے باہر کے میڈیا کے لوگ ٹیکسٹ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پاکستانی میڈیا میں یہ کیا سرکس چل رہی ہے،یہ کیسے جوکرز ہیں. سرکس اور جوکرز کے الفاظ وسیم خان نے غیر ملکی میڈیا کےا فراد کے کندھے پر رکھ کر فائر کئے تھے،اپنی طرف سے نہیں کہا تھا. پی سی بی بمقابلہ میڈیا،
بات افسوس یا معذرت کی نہیں رہی
اب بات افسوس یا معذرت کی نہیں رہی ہے بلکہ اس سے بھی آگے کی ہے کہ وسیم خان نے سچ کہا تھا؟ اگر سچ کہا تھا تو وہ کون سے غیر ملکی میڈیا کے لوگ ہیں جو پاکستانی میڈیا کے بارے میں یہ خیالات رکھتے ہیں اور انہیں جوکرز کہتے ہیں،وسیم خان سے یہ پوچھنا بنتا ہے اورہر حال میں پوچھنا بنتا ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ غیر ملکی میڈیا کے کون سے لوگ پاکستانی میڈیا،کرکٹ میڈیا کے افراد کے بارے میں ایسے خیالات کیوں رکھتے ہیں؟ ملک کی بدنامی الگ اور شخصیات کی ایسی تیسی بھی الگ ہورہی ہے.وسیم خان سے اس کی وضاحت پوچھی جائے.فرض کرلیں کہ وسیم خان مطالبہ کے عین مطابق معافی بھی مانگ لیں تو کیا تسلی ہوجائے گی؟کیا یہ بات ختم ہوجائے گی؟ غیر ملکی میڈیا کے افراد کی زبان بند ہوجائے گی؟ ان کے خیالات بدل جائیں گے؟ سب سے بڑھ کر یہ کہ غیر ملکی میڈیا کے افراد سرکس اور جوکرز کہنا بند کردیں گے؟ وسیم خان نے اگر غیر ملکی میڈیا کے افراد کا محض ذکر کرکے یہ اپنے دل کے الفاظ بولیں ہیں تو یہ بھی واضح ہوجائے گا،اس لئے بات افسوس یا معافی کی نہیں،اس سے کہیں آگے کی ہے،تھوڑا سوچنے کی بات ہے اور یہ بھی دیکھنے کی بات ہے کہ کیا ہمارے معاملات میں ایسا ویسا واقعی میں کچھ ہے تو نہیں .
ایک ہی پالیسی پر عمل پیرا
کرک سین پہلے دن سے کرکٹ کے حوالہ سے ایک ہی پالیسی پر عمل پیرا ہے کہ غیر جانبداری کا دامن چھوڑا نہیں جائے گا،کسی کو خومخوا ہ چھیڑا بھی نہیں جائے گا،اچھی کارکردگی پر تعریف اور بری پرفارمنس پر تنقید ہوگی لیکن اخلاقیات کا دامن چھوڑا نہیں جائے گا،بات پی سی بی حکام کی ہو یا کسی بھی شعبہ کی ،بات اصولی ہی ہونی چاہئے کہ آخر ایسا کیا ہے کہ باہرکی دنیا کے افراد خومخواہ میں ہی پاکستانی میڈیا کو سرکس اور اس میں کام کرنے والوں کو جوکرز کہدیں،کیوں کہدیں،کیوں کہدیں؟ایسا کیا ہے؟ایسا کیا کیا ہے؟کوئی اٹھ کر کسی کو جوکرز کہدے،اگر کہا ہے تو کیوں،اگر نہیں تو پھر جنہوں نے کہا ہے،وہ ثابت کریں اور یا پھر اس پر معافی مانگیں اور یہ بات معافی سے ٹلنے والی نہیں رہے گی،پھر کہتا ہوں کہ اگر کسی نے کہا ہے تو پھر کیا اس سے بھی معافی منگوائی جاسکے گی؟دیکھنا ہوگا کہ اصل خرابی کہا ں ہے اور کیوں ہے؟ پی سی بی بمقابلہ میڈیا،