پی سی بی بھارت اور مصباح راہول ڈریوڈ سے سیکھیں،کرکٹرزکے مشورے
پاکستان کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز میں ٹریننگ شروع کرچکی ہے،ویسٹ انڈیز کے خلاف 27 جولائی سے شیڈول ٹی20 سیریز کے پروگرام میں معمولی تبدیلی کا امکان ہے کیونکہ کورونا سےویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کی ایک روزہ سیریز کے باقی 2میچز کا شیڈول تھوڑا آگے ہوا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے میچز بھی ایک سے 2 دن آگے جاسکتے ہیں،اسی طرح کرکٹ میدانوں سے اور بھی دلچسپ خبریں رہی ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کی ون ڈے سیریز عرب امارات سے سری لنکا منتقل ہونے والی ہے،کرک سین نے گزشہ ماہ ہی خبر بریک کی تھی کہ یہ سیریز ستمبر میں یو اے ای میں ممکن نہیں ہوسکے اور اس کی وجوہات بھی بتائی تھیں اور دیگر ایشوز بھی ڈسکس کئے تھے،اب اگر سری لنکا میں یہ سیریز کامیابی سے ہوگئی تو بڑی بات ہوگی کیونکہ ٹائٹ شیڈول اس میں کہیں رکاوٹ بن سکتا ہے.پاکستان سپر لیگ 7 کے ایڈیشن کے ابتدائی شیڈول کا اعلان بھی کیا جاچکا ہے کہ اب یہ فروری ،مارچ کی بجائے جنوری اور فروری میں ہوگا،تھنڈا موسم شاید بہتر ثابت ہو اور شاید اچھا ثابت نہ بھی ہو.یہ دلچسپ اور چٹ پٹی خبریں تو پرانی ہوئی ہیں.نئی بات یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی منیجمنٹ اور پی سی بی پر ایک اور خطرناک اٹیک ہوا ہے اور یہ کسی غیر نے نہیں بلکہ اپنوں نے کیا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں بھارت کی تقلید کرنے اور اس کی روش اپنانے کا مطالبہ بھی شامل ہے.
ملکی کرکٹ ایسو سی ایشنز پر پیسہ لگائیں
انضمام الحق نے تو پی سی بی کو یہاں تک بول دیا ہے کہ ملکی کرکٹ ایسو سی ایشنز پر پیسہ لگائیں بلکہ پیسہ پھینک دیں ،اسی طرح انہوں نے ٹیم منیجمنٹ کی بھی کلاس طریقے سے لی اور کہا ہے کہ بزدلانہ فیصلے سے ہار مقدر بنتی ہے اور ملکی کرکٹ زوال کا شکار ہوتی ہے،کسی کو یہ سمجھنا ہو تو بھارت سے سمجھ لے اور اس سے کچھ سیکھ لے،ایک اور سابق کرکٹر رمیز راجہ نے بھارت کی اس ٹیم جو کہ سری لنکا میں ہے،اس کی پرفارمنس پرتبصرہ کرتے ہوئے ہیڈ کوچ راہول ڈریوڈ کی کچھ ایسے انداز میں تعریف کی ہے کہ پاکستانی ہیڈ کوچ مصباح الحق شرم سے پانی پانی ہوجائیں.
طرح طرح کے رنگ
یہاں طرح طرح کے رنگ ہیں،سری لنکا نے بھارت کو ایک روزہ میچ میں کیا شکست دی،ہمارے سابق کرکٹرز بھارتی بورڈ کومشورے دینے لگے ہیں اور طرح طرح کے تبصرے کئے جارہے ہیں کہ یہ ہوگیا اور وہ ہوگیا،یوں ہوتا تو یہ ہار نہ ہوتی.یوں کھیلا جاتا تو کچھ اور ہوتا.معاملہ صرف یہاں تک ہی نہیں رہا بلکہ ساتھ ہی سب کو بھارت کی تقلید کرنے،اس کا ماڈل اپنانے کا مشورہ دیا ہے اور آئی پی ایل کو اب بھی دنیا کی سب سے اعلیٰ ترین لیگ کہا ہے.سابق کپتان انضمام الحق نے کہا ہے کہ یہ بھارت کی دوسرے درجہ کی ٹیم تھی جس نے سری لنکا میں ون ڈے سیریز کھیلی اور یہ بڑے پر اعتماد تھے اور یہ اعتماد دکھائی بھی دیا،پہلے 2 میچز جیت کرسیریز اپنے نام کی ،جب کہ اسے تیسرے میچ میں شکست ہوگئی،یہ کلین سویپ کرسکتے تھے لیکن بھارت نے بڑے فیصلے کئے اور 5 نئے لڑکے کھلادیئے تو یہ بنچ سٹرینتھ ہے اور یہ بڑے فیصلے ہیں.آسٹریلیا یہ کام پہلےکرنا چاہ رہا تھا لیکن پھر وہ اس سے ہٹ گئے اوروہ کمزور ہوگئےہیں.
دوسرے ممالک بھارت سے سیکھیں
سابق پاکستانی کپتان انضمام کہتے ہیں کہ بھارت نے اپنی پنچ سٹرینتھ شوکی ہے اور یہ اچھی بات ہے،یہ کریڈٹ جاتا ہے ان کے بورڈکو کہ وہ اپنی ایسوسی ایشنز کو ساتھ لے کر چلتے ہیں،میں 15 سال پہلے جب کھیلا کرتا تھا تو اس وقت اتنا پیسہ نہیں تھا لیکن بھارتی بورڈ نے بھرپور پیسہ ایسوسی ایشنز میں ڈالا ہے اور اس کے نتائج سامنے ہیں.دوسری اہم ترین بات یہ ہے کہ بھارت نے اپنے سابق کرکٹرز جیسا کہ راہول ڈریوڈ وغیرہ ہیں،ان کو ساتھ ملایا گیا.نتائج سامنے ہیں،اب یہی ڈریوڈ کوچ بن کر سری لنکا گئے،انہوں نے 5 نئے پلیئرز کو ڈیبیو کروادیا،ہار سے نہیں ڈرے،یہ سیکھنے کی چیز ہے.دوسرے ممالک اس سے سیکھیں اور ہر وہ کام کریں جو بھارت نے کیا،آئی پی ایل کی مثال سامنے ہے،اس جیسا منفرد کوئی ایونٹ نہیں ہے.مجھے آسٹریلیا کا افسوس ہے کہ انہوں نے اپنے آپ کو بہتر نہیں کیا اور زوال کی جانب گامزن ہے.سری لنکا کو سری لنکا میں ہرانا مشکل تھا لیکن بھارت کی دوسرے درجہ کی ٹیم جیت گئی.
انضمام نے یہ باتیں کچھ اس انداز میں کی ہیں کہ بھارتی سنیں تو انہیں لگے کہ ان کا ہی کوئی خیر خواہ بول رہا ہے اور پاکستانی سنیں تو ان کو لگے کہ ہمارے ہاں یہ یہ خرابیاں ہیں اور یہ جب تک دور نہیں ہونگے ہم مار ہی کھاتے رہیں گے،ایسے میں اب کیا کہا جائے.پاکستان میں ایسوسی ایشنز سسٹم کی از سر نو تنظیم سازی کے بعد کا عمل جاری ہے لیکن پی سی بی نئے ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم کو لاکر بھی اس اہم چیپٹر میں رینگ رینگ کر چل رہا ہے جو کہ افسوسناک ہے.دوسر ا انضمام نے جس طرح مصباح کی کلاس لی ہے،وہ دیکھے جانے والی بات ہے کیونکہ مصباح اینڈکمپنی نے زمبابوے میں بھی بنچ سٹرینتھ نہیں آزمائی تھی اور اب انگلینڈ میں بھی ایسا ہی کیا کیونکہ مصباح کو شکست کا ڈر یہ کرنے نہیں دیتا ہے.ایسی تنقید ان پر بہت پہلے بھی کی جاچکی ہے.
انضمام نے مزید کہا ہے کہ اس وقت آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز سیریز کھیل رہے ہیں لیکن آسٹریلیا والے 5 میچزکی ٹی 20 سیریز واضح ہارے ہیں،4میچز تو ویسٹ انڈیز نے ہی جیت لئے ہیں.میرا ساروں کو مشورہ یہ ہے کہ کووڈ سے بچنے کی کوشش کی جائے .
رمیز راجہ بھی متاثر
ایک اور سابق کرکٹر رمیز راجہ نے کہا ہے کہ بھارت نے سری لنکا کے خلاف 5 ڈیبیو کروائے،جرات مندانہ فیصلہ کیا گیا،راہول ڈریوڈ کے ہوتے ہوئے بہتر فیصلوں کی توقع ہی تھی.بھارت نے شیکھر دھون کو ریسٹ نہیں دیا،ان کے ہونے سے ساتھیوں کو ہمت ملتی ہے لیکن بھارت نے بائولنگ کو درست سیٹ نہیں کیا گیا،بائولنگ لیڈر اس میں نہیں تھا،4 بائولرز ڈیبیو کر رہے تھے تو میچ ونرز کو بنچ نہیں کرنا چاہئے.بھارتی بلے بازوں نے اس میچ میں سری لنکن پلیئرز کی طرح کی غلطیاں کی ہیں اور یہ غلط ہوا ہے.
یہ بھی پڑھیں
ویسٹ انڈیز میں غیر ملکی ٹیمیں اورٹی 20 کرکٹ،پاکستان کا ناقابل یقین ریکارڈ