پاکستان انگلینڈ میں کامیاب ہوگیا،پہلے ٹی 20 میں باوقار جیت

0 261

رپورٹ : عمران عثمانی
پاکستان نے انگلینڈ کو ٹی 20 میچ میں31 رنز سے ہراکر دنیا کے لئے خطرے کا الارم بجادیا ہے،ٹرینٹ برج ناٹنگھم سے کرکٹ برادری کو ورلڈ ٹی20 کے سال ایک بڑا پیغام گیا ہے جہاں بابر اعظم الیون نے میزبان ٹیم کو چاروں شانے چت کردیا،ایک غیر آئیڈیل ماحول کہ جس میں ٹیم ٹاس ہارجائے اور اسے پہلے بیٹنگ کا کہا جائے،اس میں وہ اپنی ٹی 20 انٹر نیشنل کرکٹ کی 15 سالہ تاریخ کا سب سے بڑا مجموعہ سیٹ کردے اور اس کے بعد بائولنگ میں بھی چڑھ کر20 اوورز گزارے،اس ٹیم کے بارے میں پیش گوئی کرنا کتنا مشکل کام ہوتا ہے،یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر تبصرے جاری ہیں کہ یہ پاکستانی ٹیم ہے جو پل میں ہائی اور پل میں گہرائی میں گری ہوتی ہے.پاکستان نے پہلے 232 رنز بنائے،پھر انگلینڈ نے بھی بھر پور مزاحمت کی،اس کے بیٹسمین لیام لونگسٹن کی شاندار بلکہ انگلینڈ کےلئے پہلی تیز ترین سنچری بھی رائیگاں چلی گئی.انگلش بیٹسمینوں نے بڑے ہدف کے تعاقب میں جی داری سے بیٹنگ کی،شائقین کو ایک اچھی تفریح ملی.ٹیم کی اننگ 4 بالیں قبل 201 پر تمام ہوگئی.
دوسرے بڑے ریکارڈ 233 رنزکاتعاقب
انگلینڈ نے دوسرے بڑے ریکارڈ 233 رنزکے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو ایک بات ماننی پڑے گی کہ جیسے ڈریسنگ روم سے چلتے وقت یہ کتاب یاد کروائی گئی ہو کہ 12 سے کم کی اوسط سے اسکور نہیں بناناہے،چنانچہ انگلش بیٹسمینوں نے کچھ ایسا ہی کام کیا،پاکستان کو شاہین آفریدی نے اننگ کے دوسرے اور اپنے پہلے اوور میں نہایت سفاک بیٹسمین ڈیوڈ میلان کی وکٹ دلوادی،وہ شاہین کی بال پر شاہین کے ہاتھوں ہی کیچ ہوگئے.میلان 1 رنز ہی کرسکے تھے.انگلینڈ کو دوسرا نقصان 42 اور تیسرا 48 کے مجموعہ پر ہوا تو پاکستانی بائولرز کی خوشی دیدنی تھی،معین علی کا کیچ لیتے ہوئے حارث سہیل صہیب مقصود سے بری طرح ٹکراگئے تھے لیکن کیچ کی خوشی میں دونوں ہی مسکرا رہے تھے.معین علی ایک اور جونی بیئرسٹو 11کے مہمان بنے .ایک وکٹ شاہین اور دوسری محمد حسنین نے لی.
پاکستان کو چوتھی اہم ترین وکٹ 82 کے اسکور پر ملی ،اوپنر جیسن رائے جنہوں نے صرف 12 بالز پر 32 اسکور بنالئے تھے،وہ شاداب خان کی بال پر بابر اعظم کے ہاتھوں کیچ ہوگئے،پاکستان کے لئے یہ بہت بڑا ریلیف تھا جب کہ انگلینڈ کے لئے بڑا جھٹکا تھا،ایسا لگ رہا تھا کہ ٹاپ آرڈر کے شکار کے بعد اب پاکستانی بائولرز باقی ٹیم کو 200 بھی نہیں کرنے دیں گے لیکن داد دینی پڑے گی لیام لونگسٹن کو کہ جنہوں نے 4 وکٹیں گرنے کے باوجود تیز رفتاری سے اسکور بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ،انہوں نے صرف 17 بالز پر اپنی ہاف سنچری بنادی اور 5 چھکے اور 3 چوکوں کو جمع کریں تو 50میں سے 42 اسکور تو یہی بنتا تھا،اس کے بعد بھی ان کی بیٹنگ جاری رہی،کپتان اوئن مورگن ان کا بھر پور ساتھ دے رہے تھے،انگلینڈ نے اپنے 50 رنز 30 اور 100 اسکور صرف 52 بالز پر مکمل کرلئے،یہ ایک ایسی بات تھی جو 4 وکٹ لینے کے باوجود پالستانی کیمپ کے لئے شدید پریشانی کا باعث بن رہی تھی.انگلینڈ کو آخری 10 یا 9اوورز میں اس سے کہیں کم رنز درکار تھے جو پاکستان نے آخری 60 بالز پر بنائے تھے.مورگن اور لونگسٹن نے 50رنزکی شراکت صرف 29 بالز پر مکمل کرلی.
انگلش کیمپ پریشان
پاکستان نے نہایت خطرناک بنتی 51 رنزکی یہ شراکت 12 ویں اوور میں توڑ دی جب انگلش کپتان اوئن مورگن 16رنزبناکر عماد وسیم کی بال پر حارث رئوف کو کیچ دے گئے،مورگن نے 16 رنزکے لئے 15 گیندیں کھیل لیں ،ایک چھکا لگاسکے ،دوسرے بیٹسمین لیام لونگسٹن پاکستان کے لئے بدستور کطرہ بنے ہوئے تھے.انگلینڈ کے 150رنز 14ویں اوور میں مکمل ہوچکے تھے.اب انگلش ٹیم 81 رنزکی دوری پر تھی اور اس کے پاس 36 بالیں موجود تھیں،گریگوری بھی ساتھ دینے آگئے تھے.شاداب خان نے پاکستان کو چھٹی کامیابی 177 کے اسکور پر دلوادی جب گریگوری بائونڈری لائن پر شاہین آفریدی کے ہاتھوں میں محفوظ ہوگئے،وہ 10 ہی کرسکے ،انگلینڈ کےلئے امیدوں کا مرکز بنے لیام لونگسٹن نے شاداب خان کو چھکا جڑ کر اپنی سنچری مکمل کرلی،انہوں نے بابر اعظم کو یہ سبق دیا کہ نامساعد حالات میں سنچری ایسے کی جاتی ہے جب کہ بابر کے لئے آئیڈیل ماحول تھا ،وہ سنچری نہیں کرسکے.42 بالز پر سنچری بنانے والے لونگسٹن کو یہ اعزاز ملا ہے کہ وہ انگلینڈ کے لئے تیز ترین سنچری کرنے والے بلے باز بن گئے لیکن اگلی ہی بال پر وہ شاہین آفریدی کے ہاتھوں کیچ ہوگئے،43بالز پر 103کی اننگ کھیلنے والے انگلش بیٹسمین نے 9 چھکے اور 6 چوکے مارے،یہ انگلینڈ کے لئے بڑانقصان تھا،اس کے باوجود اس کی امیدیں روشن تھیں کہ 18 بالز پر 44رنزکی ضرورت تھی.ڈیوڈ ویلی اور ٹام کرن وکٹ پر آگئے تھے ،اسکور بے شک زیادہ نہیں تھا لیکن مستند ہٹر کے نہ ہونے پر انگلش کیمپ پریشان تھا،نتیجہ میں 18ویں اوور کی تیسری بال پر کرن رن آئوٹ ہوگئے.
فتح دور ہوتی جارہی تھی
انگلینڈ کے لئے اب فتح دور ہوتی جارہی تھی کیونکہ پاکستان کا غلبہ بڑتھا جارہا تھا،انگلینڈ کے نئے آنے والے بیٹسمین چوکے لگاکر سنسنی ضرور پیدا کر رہے تھے .ڈیوڈ ویلی 19ویں اوور میں حارث رئوف کی بال پر 16رنزکر کے بائونڈری پر موجود شاداب کو کیچ دے گئے،انگلینڈ کی 9ویں وکٹ 201 پر گری تھی.حارث کی یہ پہلی وکٹ تھی،انہوں نے اس کے لئے 44رنز یئے،آخری اوور میں انگلینڈ کو جیت کے لئے 32 رنز درکار تھے.شاہین نے آخری وکٹ اڑا کر پاکستان کو 31رنزکی کامیابی دلوادی،انگلش ٹیم 4 گیندیں قبل 201 کرکے چلتی بنی.
پاکستان کی جانب سے شاداب خان نے 3 قیمتی وکٹیں لیں لیکن انہوں نے پورے میچ میں سب سے زیادہ 52 رنز دیئے.عماد وسیم نے اتنے ہی یعنی 4 اوورز میں46رنز دے کر ایک وکٹ لی.شاہین شاہ آفریدی نے30 رنزکے عوض3 وکٹیں لیں.محمد حسنین نے اچھے اوورز کئے اور 28 رنزکے عوض ایک وکٹ لی.شاہین میچ کے ہیرو قرار پائے.
اس سے پہلے پاکستان نے پہلے بلے بازی کی اور بابر اعظم،محمد رضوان کی شاندار150رنزکی اوپننگ شراکت کی وجہ سے بڑے اسکور کی بنیاد رکھی،15ویں اوور میں وکٹ کیپر بیٹسمین 41بالز پر 63 کی اننگ کھیل کر آئوٹ ہوئے،اس کے بعد 175 تک صہیب مقصود تیز ترین 19 اور بابر اعظم شاندار 85رنزکرکے آئوٹ ہوگئے،بابر نے 49 بالیں کھیلی تھی،اس کے بعد فخرزمان اور محمد حفیط نے وہ کام کیا کہ جس کا حق تھا،لیفٹ ہینڈڈ اوپنر فخرزمان نے چوتھی پوزیشن پر آکر صرف 8 بالز پر 26،اسی طرح محمد حفیظ نے 10 بالز پر 24 کرکے پاکستان کو 200رنزسے کہیں آگے کردیا.اعظم خان 5پر ناٹ آئوٹ گئے جو ڈیبیو میچ کھیل رہے تھے.پاکستان نے 20 اوورز کی اننگ میں 6 وکٹ پر 232 رنزبنائے ،یہ ٹی 20 انٹر نیشنل کرکٹ میں اس کا بڑا اسکور بھی ہے.پاکستانی اننگ میں 12 چھکے اور20 چوکے شامل تھے،اس طرح 154 اسکور بائونڈریز کی مدد سے بنائے گئے.انگلینڈ کی جانب سے ٹام کرن نے 2 جبکہ ڈیوڈ ویلی،ثاقب محمود، لیوس گریگوری نے ایک ایک وکٹ لی،ٹام کرن اور پارکنسن نے 4،4 اوورز میں سب سے زیادہ 47،47 اسکور دیئے.
یہ بھی پڑھیں :
پاکستان کے انگلینڈ میں ریکارڈ 231 رنز،چھکوں اور چوکوں کی بارش،کون بنا ہیرو

Leave A Reply

Your email address will not be published.