پاکستان 44 سال بعد جمیکا میں ٹاس ہارگیا،ایک غلط سلیکشن
دورہ ویسٹ انڈیز کا وہ لمحہ بھی آگیا ہے،جب پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم ایکشن میں آنے کو ہے لیکن معاملہ یہ ہے کہ بارش گرین کیپس کے تعاقب میں ہے.ویسٹ انڈیز میں اصل ہوم کرکٹ سیزن اپریل اور مئی میں ہوتا ہے،جب بڑی آسانی سے میچز ہوا کرتے ہیں لیکن گلوبل سطح پر کرکٹ مصروفیات نے ملکی کرکٹ بورذ کو اپنی انٹر نیشنل سیریز دائو پر لگانے پر مجبور کردیا ہے. پاکستان پہلے بیٹنگ کرے گا اور پہلا سیشن خطرناک ہوگا.
سبینا پارک جمیکا میں میچ کے تمام روز بارش کی پیش گوئی موجود ہے لیکن اس کے باوجود خیال ہے کہ ٹیسٹ میچ مکمل ہوجائے گا کیونکہ بارش اتنی زیادہ وقت یا اتنی تیز نہیں ہوگی،باقی یہ تو صرف پیش گوئی کی حد تک خیا ل ہے جو بتائے گئے حالات سے بہتر بھی ہوسکتے ہیں اور اس سے بھی برے.
ٹاس اور فیصلہ
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 2 میچزکی سیریز کے پہلے میچ کا ٹاس ویسٹ انڈیز نے جیتا ہے اور پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ہے.جیسا کہ کرک سین نے گزشتہ رات لکھا تھاکہ موسم کی مداخلت کی وجہ سے ٹاس کا فیصلہ بھی نہایت اہم ہوگا،جیسا کہ پاکستان 1977 کے بعد سے یہاں کبھی ٹیسٹ میچ نہیں ہارا ہت عین اسی طرح 1977 کے بعد سے کسی میچ کا ٹاس بھی نہیں ہارا تھا.پاکستان نے اس کے بعدسے اب تک یہاں کھیلےگئے دونوں میچز جیتے تھے اور ان میں سے آخری فتح تو 2017میں ہوئی تھی.
ٹیم سلیکشن اور ٹیم منیجمنٹ
ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا چار فاسٹ باؤلرز، ایک اسپنر اور چھ بیٹسمین کا کمبی نیشن بنا ہے.
بیٹنگ میں عمران بٹ، عابد علی، اظہر علی، بابر اعظم، فواد عالم اور محمد رضوان شامل ہیں.
چار فاسٹ باؤلرز شاہین شاہ آفریدی، محمد عباس، حسن علی اور فہیم اشرف فائنل الیون کا حصہ ہیں.
لیگ اسپنر یاسر شاہ بھی فائنل الیون میں شامل کئے گئے ہیں.
پاکستان کرکٹ ٹیم منیجمنٹ روایتی فیصلوں سے پیچھے نہیں ہٹ رہی ہے اور وہی حرکتیں ہیں جو گزشتہ 2 سالوں سے دیکھی جارہی ہیں.ویسٹ انڈیز کے خلاف شاہ نواز دھانی کو کیپ نہیں دی گئی اور وہی ٹیم کھلائی گئی ہے جس کا زیادہ امکان تھا.پاکستانی ٹیم میں عابد علی،عمران بٹ،اظہر علی،بابر اعظم،فواد عالم ،محمد رضوان،حسن علی،فہیم اشرف،یاسر شاہ،شاہین آفریدی اور محمد عباس ڈالے گئے ہیں،اب عباس کو اس سال کے شروع میں ان کی ناکام پرفارمنس پر ڈراپ کیاگیا تھا،وہ اسپیڈ بھی کھو گئے تھے اور وکٹ لینا بھی بھول گئے تھے،صرف ایک کام کر رہے تھے کہ کفایتی بائولنگ کیسے کرنی ہے،اب کفایتی گیند بازی کا کیا فائدہ ہونا ہے کہ جب 5 دن کا ٹیسٹ میچ ہوتو اس میں بہت وقت ہوتا ہے.اسی طرح یاسر شاہ کو بھی ڈراپ کیا گیا تھا،انہیں بھی واپس لایا گیا ہے،وہ اپنی آخری 2 سیریز میں بری طرح مار کھاتے پائے گئے اور وکٹیں لینا بھی بھول گئے تھے،یاد ہوگا کہ گزشتہ سال انگلینڈ نے ان کے خلاف 276 رنزکا ہدف چوتھی اننگ میں مکمل کرکے میچ اور سیریز جیت لی تھی.سوال یہ ہےکہ ان کی واپسی کس کنڈیشن اور بنیاد پر کی گئی ہے.اسی طرح فہیم اشرف بڑا بوجھ بن سکتے ہیں.
ویسٹ انڈین ٹیم کی سلیکشن
میزبان ٹیم نے اپنے پیسرز پر اعتماد کیا ہے اورایک متوازن ٹیم اتاری ہے جس میں تجربہ کار پیسرز بھی ہیں اور ابھرتے ہوئے بائولرز بھی،اس لئے پیپرز پر ویسٹ انڈین سائیڈ بہتر لگ رہی ہے.میزبان ٹیم نے اپنی آخری ٹیسٹ سیریز حال ہی میں اپنے ملک میں جنوبی افریقا کے خلاف کھیلی تھی اور ناکام رہی تھی جب کہ پاکستانی ٹیم زمبابوے میں ٹیسٹ سیریز جیت گئی تھی.
دونوں ممالک کی آخری ٹیسٹ سیریز میں پاکستان فاتح رہا تھا،اپنی ہوم سیریز اس نے جیتی تھی جب کہ ویسٹ انڈیز میں 2017 میں اس نے پہلی اور تاریخی جیت اپنے نام کی تھی.
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے سابقہ ٹیسٹ ریکارڈز اور اعدادوشمار کرک سین پہلے ہی تفصیلی طور پر پیش کرچکا ہے اور یہاں اسے دہرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا اس لئے صرف اتنا بیان کرنا کافی ہوگا کہ ویسٹ انڈیز کی سرزمین پر پاکستان نے آخری سیریز جیتی ہے .اس بار پاکستان اگر جیت نہ سکے تو کم سے کم ڈرا ہی کر آئے.حالات ایسے ہیں کہ کرک سین پاکستانی ٹیم کے بارے میں جیتنے کا دعوٰی کرنے سے گریزاں ہے.
یہ بھی دیکھیں
دوسرا ٹیسٹ،انگلینڈ کو ایک اور دھچکا،کیا بھارت اب فیورٹ،ممکنہ پیش گوئی