پاک انگلینڈ سیریز، ایک سلیکشن پرانضمام کی عقل کام چھوڑ گئی،شعیب ملک پر نیا انکشاف
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان دھماکے دار ایک روزہ سیریز کے آغاز میں اب درمیان میں 7 جولائی کا دن بچا ہے،8 جولائی سے صوفیہ گارڈنز کارڈف پاک انگلینڈ سیریز، ایک سلیکشن میں دونوں ٹیمیں 3 میچزکی سیریز کا آغاز کریں گی،آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ کاحصہ ہونے کے باعث سیریز کی اہمیت اپنی جگہ ہے ،ساتھ میں کپتان بابر اعظم کے لئے انگلش وکٹوں پر بطور قائد اترنے کا پہلا منظر نامہ بھی ہوگا.میزبان ٹیم کی سری لنکا کے خلاف حاصل کی گئی مسلسل 5 فتوحات کے تسلسل یا ٹوٹنے کا ایک نیا سلسلہ بھی ہوگا ،کرک سین یہ تو واضح کرچکا ہے کہ پاکستان میزبان ٹیم کے خلاف اس کے دیس میں ایک روزہ باہمی سیریز کا ٹائٹل گزشتہ 47 سال سے اپنے نام نہیں کرسکا ہے،ناکامیوں اور خرابیوں کا ایک طویل دور ہے،یہ کوئی 2 یا 4 سیریز کا قصہ نہیں بلکہ نصف صدی کا زخم ہے،جو ہر دورے میں پھر سے ہرا ہوجاتا ہے،اسی سیریز کے حوالہ سے پاکستانی ٹیم سے ایک بار پھر اگر کچھ امیدیں ہیں تو حسب سابق اسی ٹیم سے شکست کا ڈر بھی ہے.پاک انگلینڈ سیریز
حتمی الیون کو دیکھا جائے
پاکستان کرکٹ کے اسکواڈ،کمبی نیشن اور حتمی الیون کو دیکھا جائے تو مڈل آرڈر کے حوالہ سے زبردست خدشات ہیں،تجربہ کی کمی ہے.مڈل آرڈر نمبر 5سے نمبر 7 کے وہ بیٹسمین ہوتے ہیں جو ٹیم کا حقیقی بوجھ اٹھاتے ہیں،اننگ کے اختتام تک رہتے ہیں اور اچھا فنش کرتے ہیں.یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے سابق کپتان انضمام الحق بھی اس ٹیم سے اسی باب میں مارکھانے کے خوف میں مبتلا ہیں کیونکہ وہ بھی جانتے ہیں کہ ماضی کی پاکستان کی آخری سیریزوں میں اوپنرز بلکہ ٹاپ تھری کے بیٹسمینوں،اسپنرز اور پیسرز نے کچھ پرفارم کیا ہے لیکن خلا مڈل آرڈر ہی میں پایا گیا ہے جس کا پاکستان مسلسل سامنا کر رہا ہے اور تاحال اس پر قابو نہیں پایا گیا.انضمام کہتے ہیں کہ اوپنرز کبھی میچ ونرز یا میچ فنشرز نہیں ہوتے،وہ اننگ کی بنیاد رکھنے آتے ہیں،کبھی چلتے ہیں تو کبھی چلتے بنے کی تعبیر ہوتے ہیں،اس لئے ٹاپ اور مڈل آرڈر نے ہی بوجھ اٹھانا ہوتا ہے،اس کے لئے حارث سہیل کو لایا گیا ہے ،وہ ایک اچھا اضافہ ہیں.
انضمام بھی آدھے سوئے ہوئے ہیں
لگتا ہے کہ انضمام بھی آدھے سوئے ہوئے ہیں،حارث سہیل پاکستان ٹیم میں شامل ہیں لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ انہوں نے حال ہی میں ختم ہونے والے ایک ہفتہ کے ڈربی ٹریننگ کیمپ میں شرکت نہیں کی،جس پلیئر نے پاکستانی کیمپ میں رہتے ہوئے انگلش وکٹوں پرا نٹرا اسکواڈ میچ نہیں کھیلے تو وہ 2 روز بعد انگلینڈ کے خلاف کم سے کم پہلا میچ تو کھیلنے سے رہے،چنانچہ حارث سہیل جتنا اچھا اضافہ بھی ہوں لیکن فی الحال وہ خود ان فٹ سے ہیں ،وہ پاکستانی ٹیم کا بوجھ کیسے اٹھائیں گے.انضمام الحق کی عقل ایک اور سلیکشن پر جواب دے گئی ہے،عبد اللہ شفیق کا نام لیتنے ہوئے سابق پاکستانی سلیکٹر انضمام کہتے ہیں کہ میری سمجھ میں یہ نہیں آرہی ہے کہ انہیں ابھی سے اٹھا کر کیسے اتنی بڑی کرکٹ میں لے آئے ہیں،فرسٹ کلاس کرکٹ کا تجربہ ہے اور نہ ہی پروفائل میں اسکور کی برسات اوراسے لے گئے ہیں،اب یہ وہاں ناکام بھی ہوسکتا ہے،میرا خیال ہے کہ اسے فوری طور پر ڈومیسٹک کرکٹ کھلائی جائے اور وہاں اسے گروم کیا جائے.پاکستان کے لئے 120 ٹیسٹ میچزکا وسیع تجربہ رکھنے،8830 اسکور بنائے،378 ایک روزہ میچز میں11739 رنز کو اپنی پروفائل میں درج کروانے والے ورلڈ کپ 1992 ونر ٹیم کے ہیرو سابق پاکستانی کپتان انضمام الحق کا یہ پوائنٹ قابل توجہ ہے کیونکہ عبد اللہ شفیق کا دومیسٹک کرکٹ میں صرف 3 ٹی 20 میچز اور ایک فرسٹ کلاس میچ کا تجربہ ہے،21 سالہ بیٹسمین نےایک بھی ڈومیسٹک ایک روزہ میچ نہیں کھیلا،سوال تو اٹھتا ہے کہ یہ سلیکشن کیسی ہے اور اس کا پیمانہ کیا ہے ،اگر یہ پرچی نہیں ہے تو پھر پرچی کہتے کسے ہیں.چیف سلیکٹر محمد وسیم کے بقول ٹیم سلیکشن کپتان بابر اعظم اور ہیڈ کوچ مصباح الحق سے مشاورت کے بعد کی گئی ہے تو یہ کیسی مشاورت ہے.انضمام درست کہتے ہیں کہ ان کو کیا علم کہ رنزکیسے بناتے ہیں،ایک سیزن والا بیٹسمین پہلی بال پر آئوٹ ہوجائے تو سارا دن ڈریسنگ روم میں گزارتے ہوئے وہ اندھیروں میں جاسکتا ہے.بیٹسمین کی بیک پر اسکور لگے ہونے چاہئیں.ہمیں مڈل آرڈر کی ضرورت ہے تو یہ کیسے بوجھ اٹھائیں گے.
صہیب مقصود کی سیلکشن
ملتان سے تعلق رکھنے والے صہیب مقصود کی سیلکشن پر ملتان کے ہی انضمام نے کہا ہے کہ وہ ٹی 20 میں پرفارم کرکے آئے ہیں تو وہ ایک روزہ کرکٹ کے لئے فی الحال موزوں نہیں ہونگے،اسی طرح سعود شکیل اور سلمان علی آغا ہیں،یہ سب ینگ ہیں،یہ اتنا کھیلا نہیں ہوئے،جنوبی افریقا کی آخری سیریز میں رضوان،فخر اور بابر نے اسکور کئے تھے لیکن مڈل آرڈر ایک فلاپ شو تھا،چنانچہ اب انگلینڈ دورے میں بھی یہی کچھ دکھائی دے رہا ہے.حسن علی بائولنگ اچھی کر رہے ہیں،عثمان قادر ایک اسپنر ہیں لیکن بہت زیادہ آئوٹ سٹینڈنگ اسپنر نہیں ہیں ،اسے بہتر کریں یا پھر کوئی اور تلاش کریں.
ٹی 20 ٹیم میں 4 اوپنرز
ویسے پاکستانی ٹی 20 ٹیم میں 4 اوپنرز ڈال دیئے گئے ہیں.اب بابر،شرجیل،فخر اور رضوان تو اوپنرز ہوئےتو مڈل آرڈر میں کیا ہے،محمد حفیط اکلوتے تجربہ کار ہیں ،آج کل وہ چل نہیں رہے ہیں تو پھر باقی کیا بچے گا،یہاں شعیب ملک کی سلیکشن ہوجاتی تو اچھا تھا.انضمام کہتے ہیں کہ ان کی سلیکشن اس لئے نہیں ہوئیہے کہ انہوں نے بورڈ کے خلاف بیان داغ دیا تھا،اگر وہ بیان نہ دیتے تو شاید نظر انداز نہیں ہوتے.اوور آل ٹیم کو دیکھا جائے تو صرف مڈل آرڈر میں پرابلم ہے.عثمان قادر ہیں،پیس میں حسنین،حسن اور شاہین ہیں تو بائولنگ میں سب بہتر ہے.یہ ورلڈ ٹی 20 کا سال ہے،یہاں ہمیں نت نئے تجربات سے بچنا چاہئے،گزشتہ 3 یا4 سال سے جو تجربہ کار پلیئرز ٹی 20 کے ساتھ تھے،ان سے فائدہ اٹھانا چاہئے.پاکستانی ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر انضمام کی رائے اپنی جگہ،انہوں نے خاصی کھلی باتیں کی ہیں ،کرک سین تحقیق کےمطابق بھی پاکستان کی ایک روزہ ٹیم نہایت ہی کمزور ہے،کسی میں میں اگر ٹاپ آرڈر نہیں چلے تو ففٹی اوورزکی کرکٹ بھی ناممکن ہوجائے گی اور نتیجہ میں ٹیم ایک بری شکست سے دوچار ہوگی.تیم کا کبی نیشن سیٹ کرنا سلیکٹرز اور کپتان کا کام ہے،اگر اس میں نا اہلی ثابت ہوجائے تو کھیل بگڑ جاتا ہے اور کپتان کے منصب پر بھی سوالات کھڑے ہوتے ہیں.کارڈف میں 8جولائی جمعرات کو پاکستانی وقت کے مطابق میچ شام 5 بجے شروع ہوگا.