اب دھونی نہیں دھانی،پی ایس ایل 6 کے 5 ٹاپ پلیئرز کا انتخاب،بڑا المیہ پھر سامنے
بھارتی کرکٹ ٹیم کے دھونی نے انٹر نیشنل کرکٹ میں جومقام بنایا ہے اور جو نام پیدا کیا ہے،وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے.دھونی کا باب انٹرنیشنل کرکٹ اب دھونی نہیں دھانی، میں بند ہوا لیکن وہ تاحال آئی پی ایل کھیل رہے ہیں تو کرکٹ میں دھونی کا ذکر پہلے کی طرح موجود ہے ،جب بھی بھارتی کرکٹ کی 15 سالہ تاریخ کا ذکر ہوگا تو دھونی کا نام ٹاپ پر ہوگا کیونکہ دھونی کپتانی کرتے ہوئے فرنٹ سے لڑتے تھے،اب کرکٹ کی دنیا میں دھونی کے بعد دھانی کا وقت آنے والا ہے،چنانچہ آنے والے وقت میں دھونی نہیں دھانی کا ذکر ہوگا.
شاہ نواز دھانی اپنی شاندار بائولنگ کی وجہ سے ٹاپ پر
پاکستان سپر لیگ 6 میں شاہ نواز دھانی اپنی شاندار بائولنگ کی وجہ سے ٹاپ پر تھے،انہوں نے2 ایوارڈز اپنے نام کئے،ویسے تو گزشتہ ایک سال سے ان کا ذکر تھا،پاکستانی ٹیم کے ساتھ ٹورز پر بھی گئے تھے لیکن انہیں موقع نہیں ملا،اب پی ایس ایل 6 میں شاندار کارکردگی دکھانے والے دھانی کو آگے مواقع ضرور ملیں گے ،سلیکٹرز نے اگر چہ انہیں انگلینڈ سیریز کے لئے منتخب نہیں کیا ہے لیکن آنے والا وقت ان کا ہی ہوگا.’سابق پاکستانی کپتان چیف سلیکٹر،سابق کپتان انضمام الحق اس پی ایس ایل کے دوسرے فیز میں پشاور زلمی کے کوچنگ کیمپ کا حصہ تھے،چنانچہ ابو ظہبی میں انہوں نے نہ صرف ڈریسنگ روم سے قریب سے دیکھا بلکہ ساتھ میں وہ گرائونڈ میں بھی قریب آئے،انضمام نے اس سال کھیلی گئی پی ایس ایل 6 کے 5 بہترین پلیئرز کا انتخاب کیا ہے،اپنے آفیشل یو ٹیوب چینل پر انہوں نے کہا ہے کہ مجھے اس سال پی ایس ایل کاتجربہ قریب سے ہوا،مجھے پہلے نمبر کا بہترین پلیئر صہیب مقصود لگا،وہ پہلے بھی پاکستان کے لئے کھیل چکا تھا لیکن،اپنے رویہ،انجری کی وجہ سے باہر ہوگیا تھا لیکن اب اس نے کم بیک کرلیا ہے،اس سے قبل نیشنل ٹی 20 کپ میں بھی وہ بہتر دکھائی دیئے،کسی بھی پلیئر کا کم بیک کرنا آسان نہیں ہوتا ہے ،صہیب نے کرکے دکھایا ہے،ملتان کے چیمپئن بننے میں اس کا بھی بڑا ہاتھ ہے،جس نے ہر بدلتی صورتحال کے مطابق ہٹنگ کی،بیٹنگ کی،وکٹ کے چاروں جانب شاٹس کھیلی ہیں،اتفاق سے وہ دورہ انگلینڈ کے لئے منتخب ہوگئے ہیں،میری دعا ہے کہ وہ کامیاب ہوں،میرے شہر کے ہیں ،مجھے ان کی ہی نہیں بلکہ ہر اس پلیئر کی حوصلہ افزائی کرنی ہے جو اچھا کھیلے گا،اس کا سب کو فائدہ ہوگا.
بہترین پلیئر کا ٹائٹل
کرک سین بتاتا چلے کہ صہیب مقصود نے پی ایس ایل 6 میں بہترین بیٹسمین اور بہترین پلیئر کا ٹائٹل یا ایوارڈ جیتا تھا،اگر چہ ان کے بنائے گئے 428 اسکور رضوان کے 500 اور بابر اعظم کے554 رنز سے کم تھے لیکن جیوری نے صہیب کی بیٹنگ،نکھار اور موقع پر اننگ کھیلنے کی بدولت دونوں ایوارڈ انہیں دے دیئے تھے،صہیب مقصود پاکستان کی جانب سے 26 ایک روزہ میچزکا تجربہ رکھتے ہیں اور اس میں انہوں نے735 اسکور کئے اور اہم بات یہ ہے کہ ایک بھی سنچری نہیں ہے جبکہ 31 کی اوسط ہے،اسی طرح 20 ٹی 20 انٹر نیشنل میچزمیں صرف 13کی ایوریج سے 221 اسکور بناسکے ہیں.نومبر 2013 میں ون ڈے اوراگست 2013میں ٹی 20 ڈیبیو کرنے والے صہیب مقصود کے لئے 2016 کا سال فل اسٹاپ کا سبب بنا کیوں کہ آخری بار انہوں نے پاکستان کی نمائندگی اسی سال کی اور پھر وہ ٹیم سے ایسے نکلے کہ واپسی محال ہوگئی اور کھیلنا بھی ایک خواب بن گیا ہے.5 سال کے طویل عرصہ کے بعد ان کی انٹر نیشنل کرکٹ کے لئے سلیکشن ہوئی ہے اور تھنک ٹینک انہیں فی الحال ٹی 20 کرکٹ کھلانے پر غور کر رہا ہے،گویا ایک روزہ کرکٹ کے لئے انہیں آئیڈیل سمجھا نہیں گیا.صہیب مقصود اپنی زندگی کی 34 بہاریں دیکھ چکے ہی اور 35 ویں سال میں داخل ہیں.انضمام کو ان کے اندر پوٹینشل،صلاحیت ،تبدیلی اور بہتری دکھائی دی ہے بلکہ سب نے اسے محسوس کیا ہے تو عمر کے 35 ویں سال میں اگر وہ کامیاب کم بیک کر بھی جاتے ہیں تو پاکستان کے لئے ان کا کتنا سفر اور ہوسکتا ہے؟صہیب مقصود جیسے پلیئرز کو جب انٹر نیشنل کرکٹ میں آمد کا موقع ملے تو انہیں اس کا خیال کرنا چاہئے،انضمام کے بقول ان کا رویہ درست نہیں تھا اور اہم بات یہ بھی ہے کہ 2016 میں چیف سلیکٹر انضمام الحق تھے اور انہوں نے کبھی صہیب کو کھلانے کے قابل نہیں جانا،رائٹ ہینڈ بیٹسمین کے 5 گولڈن سال ضائع ہوگئے اور یہ ان کے لئے بہت خوفناک ہونگے.
پاکستان کے سابق کپتان انضمام الحق
پاکستان کے سابق کپتان انضمام الحق نے شاہ نواز دھانی کو بھی کلاسیکل بائولر قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان میں ایک کوالٹی یہ ہے کہ وہ عقل کا بھی استعمال کرتے ہیں ،ان کی گیند بازی میں نیچرل سوئنگ بھی ہے،سپیڈ بھی ہے،اٹھان بھی ہے،میں نے بڑے قریب سے انہیں گیند کرتے دیکھا ہے اور وہ جلد ہی پاکستان کرکٹ کی ضرورت ہونگے.دھانی کو دورہ انگلینڈ میں ہونا چاہئے تھا .پی ایس ایل کے تیسرے بہترین کھلاڑی خرم شہزاد ہیں،ان کے پاس اختتامی اوورز میں گیند کرنے کا بھر پور تجربہ ہے،صلاحیت ہے اور وہ بھی آگے جاکرکمال کھلاڑی بن سکتے ہیں جبکہ چوتھے پلیئر افغانستان کے حضرۃ اللہ زازائی ہیں،انکو صرف مار دھاڑ ووالا پلیئر مت سمجھیں بلکہ وہ رک کر کھیلنے کا فن بھی جانتے ہیں .انضمام الحق نے 5ویں پلیئر کے لئے محمد رضوان کا چنائو کیا ہے،انہوں نے رضوان کی قائدانہ صلاحیتوں کی بہت تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ اس ٹیم کو رضوان نے اپنی خوبی کے ساتھ چیمپئن بنوایا ہے،پھر انکی بیٹنگ میں کلاس کا نکھار تو آہی رہا ہے لیکن کپتانی کرتے وقت جس طرح وہ تھنڈے انداز میں میچ کو آگے بڑھاتے گئے،اس سے ان کی کمال صلاحیتوں کی عکاسی ہوتی ہے،ایسا کپتان مخالف ٹیم کے لئے ایک پزل ہوتا ہے کہ ان کو کوئی پریشانی کیوں نہیں ہورہی ہے،اس لئے رضوان بلاشبہ ایک بہترین بیٹسمین ہی نہیں بلکہ اچھے کپتان بھی بنیں گے.
اپنے 5 بہترین پلیئرز
پاکستان کے سابق کپتان نے اس پی ایس ایل کے لئے اپنے 5 بہترین پلیئرز چنے ہیں،اب المیہ یہ ہے کہ پاکستان کو اس وقت بابر اعظم اور رضوان جیسے 2 بیٹسمین درکار ہیں جو مڈل آرڈر کا بوجھ اٹھاسکیں اور افسوسناک حالات یہ ہے کہ پی ایس ایل 6کے 5 بہترین پلیئرز میں سے ایک غیر ملکی نکل گیا.2 بائولرز نکل گئے،اب پیچھے صہیب اور رضوان سامنے آئے،رضوان پہلے ہی کھیل رہے ہیں،پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں جبکہ صہیب چلے ہوئے کارتوس ہیں اور 35 ویں برس میں چلے گئے ہیں،گویا ہمیشہ کا چلتا مسئلہ بدستور موجود ہے کہ پی ایس ایل سے بھی پاکستان کو اس سال بھی اچھا بیٹسمین نہیں ملا.