پی سی بی چیئرمین شپ،ورلڈ ٹی 20 اور آئی پی ایل پر نئے فیصلے،توقعات و اثرات

0 214

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے کے حوالہ سے بڑی خبر،کرک سین ایک بارپھر سب سے پہلے یہ خبر بریک کر رہا ہے کہ پی سی بی چیئرمین شپ کے لئے اہم فیصلہ ہوگیا ہے ،حتمی اعلان جلد متوقع ہے.کرکج سین نے گزشتہ رات بھی سب سے پہلے خبر بریک کی تھی کہ کیوی ٹیم پاکستان کے دورے پر نہ صرف رضامند ہوگئی ہے بلکہ اس نے میچز کی تعداد بھی بڑھانے کا اعلان کیا ہے.کرک سین نے یہ تفصیلی خبر گزشتہ رات 12 بجے کے تھوڑی دیر بعد بریک کی تھی اور اس کے حوالہ سے تفصیلی رپورٹ دی تھی،اسی سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے کرک سین یہ خبر کنفرم کر رہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کےاگلے 3 سالہ مدت کے لئے چیئرمین کا فیصلہ ہوگیا ہے. پی سی بی چیئرمین شپ
اہم خبریں بریک
کرک سین نے چند ہفتہ قبل پی سی بی چیئرمین اور چیف ایگزیکٹو کے حوالہ سے اہم خبریں بریک کی تھیں،یہ خبر بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے.پی سی بی چیئرمین احسان مانی کے عہدے کی مدت اس سال ستمبر میں ختم ہورہی ہے ،اس لئے وقت چونکہ کم ہے اور نئے چیئرمین کے حوالہ سے گزشتہ ماہ قومی میڈیا میں کچھ خبریں چلیں جس کی پی سی بی نے تردید کردی تھی،وہ خبریں اپنی موت آپ مرگئیں.اب اسلام آباد سے کرک سین ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی کو عمران خان نے اگلے 3 سال کے لئے بھی کام کرنے کا کہا ہے.گزشتہ ہفتہ پی سی بی چیئرمین احسان مانی نے وزیر اعظم پاکستان اور پی سی بی پیٹرن انچیف عمران خان سے ملاقات کی تھی،اس حوالہ سے تو خاموشی ہی رہی کہ کیا معاملات ڈسکس ہوئے لیکن اس کے چند روز بعد جب کرک سین ذرائع اس حوالہ سے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ احسان مانی ہی اگلے 3 سال کے لئے پی سی بی چیئرمین کے طور پر کام کریں گے،تو اندازا ہوسکتا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان اور پی سی بی چیئرمین میں کیا کچھ باتیں ہوئی ہونگی.پی سی بی چیئرمین احسان مانی نے ستمبر 2018 میں چارج سنبھالا تھا،ستمبر 2021 کے بعد وہ ایک بار پھر پی سی بی چیئرمین ہونگے اور ان کی مدت ستمبر 2024 میں ختم ہوگی،اس حوالہ سے ایک اور خبر بھی پڑھنے والوں کے لئے اہم ہوگی کہ پی سی بی چیف ایگزیکٹو وسیم خان کی مدت ملازمت میں بھی توسیع ہوگی اورانہیں بھی ایک مدت ملازمت اور ملے گی،وسیم خان کی مدت فروری 2022میں مکمل ہوگی اور وہ فروری 2025 تک پی سی بی چیف ہونگے،ان کے حوالہ سے بھی کرک سین ذرائع نے مثبت دعوے کئے ہیں. پی سی بی چیئرمین شپ
نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کے حوالہ سے خبر
نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کے حوالہ سے خبر کے تناظر میں کرک سین نے یہ بھی لکھا تھا کہ کیوی ٹیم اپنے اچھے کرکٹرز کے بغیر ہی پاکستان کا دورہ کرے گی اور یہ بات اس لئے دیکھنے والی ہے کہ ٹیم مکمل اسٹرینتھ کے ساتھ ٹی 20 ورلڈ کپ کی تیاری کیوں نہیں کر رہی ہے لیکن معاملہ یہ ہے کیوی بورڈ نے بھارت کو گرین سگنل دے دیا ہے کہ وہ اپنے پلیئرز کو آئی پی ایل کے لئے بھیجے گا،آئی پی ایل 19 ستمبر سے 15 اکتوبر تک یو اے ای میں کھیلی جائے گی جبکہ نیوزی لینڈ نے ستمبر و اکتوبر میں بنگلہ دیش اور پاکستان کے دورے کرنے ہیں.اسی طرح کرکٹ آسٹریلیا نے بھی اپنے پلیئرز کو آ ئی پی ایل کھیلنےسے منع نہیں کیا ہے لیکن ناراضگی ظاہر کی ہے اور ساتھ ہی ان کی ورلڈ ٹی 20 میں شمولیت کو مشکوک قرار دیا ہے.
نہایت تعجب خیز بات
ورلڈ ٹی 20 سے 2 روز قبل آئی پی ایل فائنل ہوگا،یہ بات نہایت تعجب خیز ہے کہ میگا ایونٹ کے آغاز سے 48 گھنٹے قبل لیگ کا فائنل کھیلا جائے.عام طور پر ورلڈ ٹی 20 کپ جیسے ایونٹ سے ایک ہفتہ قبل تمام کرکٹ سرگرمیاں ختم ہوتی ہیں اور ٹی 20 ایونٹ میں شریک ٹیموں کے وارم اپ میچز ہوتے ہیں تاکہ میگا ایونٹ کا ایک ماحول بنایا جائے،دنیا کی توجہ حاصل کی جائےلیکن اس بار بہت کچھ ہی نیا چل رہا ہے.ورلڈ ٹی20 کے حوالہ سے آئی سی سی اگلے24 سے 36 گھنٹوں میں ایک اہم اعلان کرنے والی ہے اوروہ ہے اس کی بھارت سے عرب امارات منتقلی کی باقاعدہ تصدیق.کرک سین 6 جون کو یہ خبر دے چکا ہے کہ کیا ہونے جارہا ہے اور یہ کہ عرب امارات کے ساتھ ایک اور خلیجی ملک میزبان ہوگا،اس کا نام بھی سامنے آچکا ہے.ورلڈ ٹی 20 کی میزبانی کی منتقلی تو مئی کے شروع میں ہی قریب کنفرم تھی لیکن یہاں اس کے آفیشل اعلان کے وقت کی بات کرنا مقصد ہے اور ظاہر ہے کہ گلوبل باڈی جب نقارہ بجائے گی تو ایک بار پھر شور اٹھے گا.
احسان مانی ہی کیوں ضروری
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی ہی کیوں ضروری ہیں،ایسی کیا توقعات ہیں کہ جو وہ پوری کریں گے اور اس کے پاکستان کرکٹ پر کیا اثرات پڑیں گے،یہ بات عیاں ہے کہ پاکستان میں بدلتے کرکٹ سسٹم کی گراس روٹ لیول تک 100 فیصد رسائی تاحال ممکن نہیں ہوسکی ہے،اس کے لئے بنیادی لوگ درکار ہیں،پی سی بی نے عالمی سطح پر اس سے کیا کمایا،اس کے لئے 2024 تک 3 بڑے ایونٹس آئیں گے.2ورلڈ ٹی 20 کے ساتھ ایک ورلڈ کپ ہونا ہے،پاکستان اگر ترقی کرتا ہے تو اس کا پھل بھی چکھنا ضروری سمجھا جائے گا اور سب سے اہم بات یہ کہ نئے لوگ نئے سسٹم کے نفاذ میں کہیں رکاوٹ نہ بن جائیں لیکن اس کے اثرات اگر مثبت نہ ہوئے تو حتمی نتائج خوفناک ہونگے.

بحث و مباحثہ کا ایک نیا باب

اسی طرح آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے اپنے پلیئرز کو اگر نیشنل ڈیوٹی کی بجائے ایک لیگ کے لئے ریلیز کیا تو اس کے اثرات ان ممالک پر مفی ہونگے،ڈومیسٹک اور انٹر نیشنل سطح پر بحث و مباحثہ کا ایک نیا باب کھلے گا،کئی پلیئرز میگا ایونٹ سے قبل ان فٹ ہوکر باہر ہوسکتے ہیں،کئی نئے مسائل بھی جنم لیں گے البتہ نیوزی لینڈ کے آدھے درجن کے قریب پلیئرز اگر پاکستان کا دورہ نہیں بھی کرتے تو پاکستان کو اس سے کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ فائدہ بڑا ہوگا اور وہ یہ کہ کیوی ٹیم جب یہاں ایکشن میں ہوگی تو باہر کی دنیا کو پاکستان کرکٹ کی میزبانی کے حوالہ سے ایک اچھا تاثر جائے گا،کیوی ٹیم نے اگلے سال کے آخر میں پاکستان میں ٹیسٹ سیریز بھی کھیلنی ہے لیکن ورلڈ کپ 2023 فروری کی بجائے اکتوبر تک منتقل ہونے سے نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان 2024 کے شروع تک تھوڑا تاخیر کا شکار بھی ہوسکتا ہے.

Leave A Reply

Your email address will not be published.