پاکستان کرکٹ میں نیا دھماکا،میچ فکسنگ جاری،بورڈ اور باغی کرکٹرزکے نئے کارناموں کا انکشاف
پاکستان کرکٹ میں کیا کچھ چل رہا ہوتا ہے،یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے،میڈیا پر اگرچہ کچھ تجزیے بھی ہوتے ہیں لیکن جب تک کوئی کھل کر پاکستان کرکٹ میں نیا دھماکا،, خود نہ بتائے کسی کو یقین نہیں آتا ،چنانچہ حال ہی میں بیٹنگ کوچ کے عہدے کو چھوڑ کرگھر جانے والے یونس خان نے نئے انکشافات کرکے ایک بار پھر پاکستان کرکٹ کو ننگا کردیا ہے اور واضح کردیا ہے کہ سب اچھا نہیں ہے بلکہ بہت کچھ خراب ہے،یونس خان نے پاکستان کرکٹ پر میچ فکسنگ،پی سی بی حکام کی جانب سے پلیئرز کے ساتھ ہتک آمیز رویہ کو بھی واضح کیا ہے اور ساتھ میں شاہد خان آفریدی جیسے پلیئرز کی اپنے خلاف بغاوت کے حوالہ سے بھی بہت کچھ کھول دیا ہے،یونس خان کے اس نئے انٹرویو کے بعد پاکستان کرکٹ میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے.
یونس خان کے انکشافات
یونس خان نے پاکستان کے ایک نجی چینل کو اس بار تفصیلی انٹرویو دیا ہے اور بتایا ہے کہ پاکستان کرکٹ کی بربادی میں کیسے کیسے کردار ہوتے ہیں،انہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ یس سر کلچر نہ ہونے پر انہیں متعدد بار مسائل کا سامنا رہا ہے.2009 میں اپنے خلاف بغاوت کئے جانے ،6 سے 7 پلیئرز کے قرآن اٹھانے اور نت نئی باتیں کرنے کا بھی انہوں نے ذکر کیا ہے لیکن انہوں نے باغی لیڈر کا نام نہیں لیا اور اشاروں میں کھرا شاہد آفریدی کی جانب موڑدیا ہے.یونس خان کہتے ہیں کہ سارے معاملات خراب ہوگئے.یونس خان کو گزشتہ سال پاکستان کرکٹ ٹیم کا بیٹنگ کوچ بنایا گیا تھا اور گزشتہ ماہ انہوں نے اچانک استعفیٰ دےدیا،پھر کبھی حسن علی کے ساتھ اختلافات کی بات ہوئی تو کبھی کیا لیکن پہلی بار اصل حقائق سامنے آئے ہیں.یونس خان کہتے ہیں کہ سرجری کی وجہ سے کیمپ جوائن نہیں کیا تو مجھے ایک کال آئی کہ تم انگلینڈ نہیں جاسکو گے،جانتے ہو کہ محمد حفیظ کے ساتھ ہم نے کیا کیا،میں نے کہا کہ میں حفیظ نہیں ہوں،اس کے بعد میں نے عہدہ چھوڑ دیا ہے.
یونس خان نے اور بھی بہت سی باتیں کی ہیں
یونس خان نے اور بھی بہت سی باتیں کی ہیں کہ جب ایک پلیئر ہدایات کے باوجود ،اچھے حالات کے باوجود الٹا کھیلے تو میچ فکسنگ کا شبہ تو ہوگا اور پھر کوئی اس پر سوال بھی نہ کرے،کپتان پوچھے اور نہ منیجمنٹ تو ذہن میں سوال ہوگا کہ ان کے ساتھ اصل معاملہ کیا ہے،میچ فکسنگ کا شبہ بھی ہوگا اور بھی بہت کچھ واضح ہوگا،انہوں نے کہا کہ جس کے لئے میں چیئرمین پی سی بی کے پاس گیا،اس نے ہی مجھ پر وار کردیا. یونس خان نے واضح الفاظ میں پی سی بی میں موجود بڑے کریکٹرز پر سوالا ت اٹھادیئے ہیں اور ساتھ یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کی موجودگی تک معاملات شاید ہی کبھی بہتر ہوسکیں.کر ک سین اگر اپنی تحقیق کو دیکھے تو پاکستان کرکٹ میں 2 قسم کے کریکٹرز آئے ہیں،پہلا کریکٹر وہ ہے جو یس سر اور جی سر کرتا ہے، مصباح جیسے پلیئرز کا یہی ریکارڈ تھا لیکن دوسرا کریکٹر یونس خان جیسا ہے جو کیوں اور کیا کا سوال کرتاہے،یہ باتیں بھی نئی نہیں ہیں کہ چیئرمین پی سی بی بھی کپتانوں کا احترام نہیں کرتا ہے تو جو نیئرز کا کیا مقام رکھے گا،اسی طرح یہ بات بھی نئی نہیں ہے کہ حاضر سروس کپتانوں کے خلاف بغاوت کی سر پرستی پی سی بی حکام ہی کرتے پائے گئے ہیں اور بڑے نامور ستارے پیچھے پیچھے ہوتے تھے،ان میں یوسف،مصباح اور شاہد آفریدی جیسے پلیئرز بھی ہوتے تھے.
باتوں نے 1990کا عشرہ بھی یاد کروادیا
یونس خان کی باتوں نے 1990کا عشرہ بھی یاد کروادیا ہے جب جاوید میاں داد کے خلاف باغی کرکٹرز میں سلیم ملک،وسیم اکر م وغیرہ پیش پیش تھے،پھر 1994 میں وسیم اکرم کے خلاف بڑی بغاوت ہوئی اور اس کی سر پرستی سلیم ملک اور وقار یونس کر رہے تھے جو آج بائولنگ کوچ ہیں،اسی طرح یہ سلسلہ چلتا رہا،کبھی کسے تو کبھی کسے کپتانی سے ذلیل کرکے نکالا جاتا رہا ہے اوراب حالت یہ ہوگئی ہے کہ ایک سابق کرکٹر،پاکستان کے لئے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے یونس خان کو بیٹنگ کوچ کی شکل میں بھی ذلیل کردیا گیا ہے،پی سی بی کے ذاکر خان نے اگر یہ سب کیا ہے تو سادہ سی بات یہ ہے کہ انہوں نے باقاعدہ حوالہ دیا ہے کہ دیکھ نہیں رہے ہو کہ ہم نے محمد حفیظ کے ساتھ کیا کیا ہے.
ذاکر خان جیسے کریکٹرز کا مقام کیا
ویسےذاکر خان جیسے کریکٹرز کا مقام کیا ہے،سٹیٹس کیا ہے، نچلی سطح کے کرکٹرز اگر آج اس طرح قومی ہیروز کو ذلیل کرنے پر لگے ہیں تو اس کے خلاف سب کو آواز بلند کرنی ہوگی،یہ ذاکر خان کیا ہیں،کون ہیں.30 سال ہوگئے ہیں کہ پی سی بی ایوانوں میں یہ کسی نہ کسی شکل میں چپکے ہوئے ہیں،ہر ایک نکل جاتا ہے لیکن ان کی نوکری ہردور میں رہتی ہے،پاکستان کرکٹ کے معاملات ایسے چل نہیں سکتے ہیں ،پاکستانی میڈیا اور ذمہ دار لوگوں کو انکے خلاف سخت ایکشن لینا چاہئے.آواز بلند کرنی چاہئے.دوسری بات یہ بھی واضح ہوئی ہے کہ مشکوک کرکٹ آج بھی جاری ہے،من پسند کرکٹرز کو اپنی ہدایات کے مطابق کھلایا جاتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ گیم کا ریمورٹ کہیں اور سیٹ ہے اور سیٹ میچز یا کھیل ہر حال میں مشکوک ہوتا ہے.محمد حفیظ کا نام اب سامنے آگیا ہے کہ ان کی بری طرح تذلیل کی گئی ہے ،یونس خان کو ان کا نام لے کر ڈرانے کی کوشش کی گئی ہے،اب محمد حفیظ کا بھی فرض ہے کہ وہ اصل کرداروں کو بے نقاب کردیں اورسب حقائق کھول دیں،کوئی بات نہیں ہے کہ یہ ورلڈ ٹی 20 کا سال ہے لیکن اصل بات عزت کی ہے،یہ پلیئرز اگر اسٹینڈ لے لیں گے تو عین ممکن ہےکہ باقی کھیلنے والے پلیئرز کسی نہ کسی طرح آزادی کے ساتھ کھیل جائیں اور پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ ٹی 20 میں بہتر پرفارم کرجائے کیونکہ وہ کسی کو جوابدہ نہیں ہوگی کیونکہ وہ کسی نظر نہ آنے والے لوگوں کے اشاروں پر الٹا سیدھا نہیں کھیلیں گے. پاکستان کرکٹ میں نیا دھماکا،
پی سی بی کے کس آفیسر کو جرات
پی سی بی کے کس آفیسر کو جرات ہوئی ہے کہ وہ ایسی بات کرے کہ یونس خان کو دھمکی دے.پی سی بی کا یہ جو بھی آفیسر تھا ،اسے اس انداز کی کال نہیں کرنی چاہئے تھی اور ایسی گھٹیا بات نہیں کرنی چاہئے تھی.وہ جو بھی تھے لیکن تھے ضرور،اس لئے اب وقت آگیا ہے کہ معاملہ واضح کیا جائے.