محمد عامر کا 100 بالز میں کیا حال،ٹی20سیریز کا ایک نتیجہ سب پر بھاری
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیموں کے مابین 4 ٹی20میچزکی سیریز کا دوسرا میچ31 جولائی کو کھیلا جائے گا،پہلا میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا جب کہ ایک میچ پہلےہی کم کیا جاچکا ہے،اس طرح سیریز کے 3میچز اب باقی ہیں اور اس کے بعد محدود اوورز کرکٹ کی پریکٹس کا ایک ماہ سے بھی زائد عرصے کے لئے خاتمہ ہوجائے گا.ورلڈ ٹی 20کی تیاری کے لئے پھر ہوم گرائونڈ ہوگا اور نیوزی لینڈ و انگلینڈ کے خلاف میچز کھیلنے ہونگے.ادھر سری لنکا نے بھارت کے خلاف 3 ٹی 20میچزکی سیریز جیت کر بڑے ہی خطرے کا الارم بجادیا ہے،اگر بھارتی ٹیم کو ٹاپ پلیئرز کی خدمات حاصل نہیں تھیں تو سری لنکا کے بھی متعدد پلیئرز نہیں کھیل رہے تھے،اس لئے راہول ڈریوڈ کی کوچنگ میں کھیلنے والی بھارتی ٹیم کی یہ شکست معمولی بات نہیں ہے.
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
اس پر پاکستان کے سابق کپتان رمیز راجہ نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے،یہی بھارتی ٹیم تھی جس نے سری لنکا میں پہلا میچ کلاسیکل انداز میں جیتا تھا اور یہی ٹیم اگلے دونوں میچز ہار کرسیریز سے بھی گئی،اب اس پر پاکستان کے سابق اوپنر رمیز راجہ نے کہا ہےکہ 2019 میں جب پاکستان سری لنکا سے ہارا تھا تو کوئی ماننے کو جیسے تیار ہی نہیں تھا لیکن اب اسی سری لنکا نے بھارت کو بھی مات دے دی،ماننا پڑے گا کہ آئی لینڈرز میں پھڑک موجود ہے.محمد عامر کا 100 بالز میں کیا حال ہورہا ہے،ٹی20سیریز کا ایک نتیجہ سب پر بھاری کیسے پڑسکتا ہے،اس مضمون میں اس پر بحث ہوگی.
بھارت کی دوسرے درجہ کی ٹیم
بھارت کی دوسرے درجہ کی ٹیم سری لنکا کا دورہ مکمل کرکے اپنے ملک لوٹ گئی ہے لیکن اس کے ایک پلیئر کرنل پانڈیا کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے اور اسے قرنطینہ اختیار کرنا پڑا ہے،اس سیریز پر بھی کورونا کے اثرات پڑے ہیں لیکن اب تمام کرکٹ ممالک نے یہ طے کرلیا ہے کہ میچز و سیریز بچائی جائے گی،یہی حال آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کی سیریز میں ہوا تھا جب ایک ون ڈے میچ ٹاس کے بعد ملتوی ہوا اور اگلے روز پھر شیڈول ہوا،یہ الگ بات ہے کہ اس سے پاکستان کا ایک ٹی20 میچ کم ہوگیا ،اسی طرح بھارت اور سری لنکا کی سیریز بھی 4سے 5 دن تاخیر سے کھیلی گئی تھی.
ورلڈ ٹی20 کے حوالہ سے ٹیموں کی پریکٹس تو جاری ہے لیکن دیکھنا ہوگا کہ فیورٹ ٹیموں کا کیا حال ہوتا ہے،ہر ملک اپنے گرائونڈز میں فیورٹ ہی ہوتا ہے اور اسے ہرانا آسان نہیںہوتا ہے اس لئے نچلے رینک کی ٹیم سری لنکا ہو یا ویسٹ انڈیز ،اگر یہ اپنی سیریز جیتتے رہے تو ان کے اعتماد میں اضافہ ہوگا اور پھر میگا ایونٹ میں جس کا دن اچھا،اس کا میچ ہی بھاری والی بات بنے گی.
ماہرین محمد عامر کی واپسی کے خواہش مند
پاکستان کرکٹ ٹیم کی لائن اپ کیا بننے جارہی ہے،اس کے لئے قریب اندازا تو ہوگیا ہے لیکن بائولنگ لائن میں تھوڑے جھول کو دیکھتے ہوئے کچھ ماہرین محمد عامر کی واپسی کے خواہش مند ہیں لیکن عامر کےلئے ضروری ہے کہ وہ اس فارمیٹ میں اپنی فارم ثابت کریں،فی الحال وہ انگلینڈ میں 100 بالز کا نیا فارمیٹ کھیل رہے ہیں اور اس میں ان کی پرفارمنس زیادہ اچھی نہیں جارہی ہے اور یہ بات جہاں ان کے لئے پریشانی کا سبب بن رہی ہے،وہاں ان کی ٹیم لندن سپرٹ بھی طوفانوں کی زد میں ہے،لندن سپرٹ 3میچز کھیل کر 2 میں ہاری ہے اور ایک میچ بارش کی نذر ہوچکا ہے،اس طرح 3میچز کے بعد بھی اس نے فتح کا مزا چکھا ہی نہیں ہے.
لیفٹ ہینڈ پاکستانی پیسر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو انہوں نے تمام 3 میچزمیں شرکت کی لیکن ظاہر ہے کہ جو میچ بارش کی نذر ہوا،اس میں وہ کیا کرسکتے تھے لیکن یہ بھی دیکھنے کی بات ہے کہ باقی 2میچزمیں وہ کیا کرسکے،مجموعی اعتبار سے زیادہ موثر نہیں رہے،ہوم آف کرکٹ لارڈز کی ٹیم کے لئے کھیلنے والے عامر نے 2میچزمیں 2ہی وکٹیں لی ہیں لیکن اس کے لئے انہوں نے 7 اوورز میں 61رنزکی مارکھائی ہے اور 2 وکٹیں ایک ہی میچ میں ملیں جس کے لئے انہوں نے 34 رنز دیئے تھے جبکہ دوسرے میچ میں انہوں نے 27 رنز دیئے اورکوئی کامیابی اپنے نام نہیں کی ہے.
100 بالز میں10 کے قریب کے اکانومی ریٹ کے ساتھ بائولنگ
پاکستانی کیمپ،سلیکٹرز،کپتان اور منیجمنٹ کے قریب آنے کے لئے محمد عامر کو اس سے کہیں زیادہ محنت کی ضرورت ہے ،اب اگر وہ 100 بالز میں10 کے قریب کے اکانومی ریٹ کے ساتھ بائولنگ کریں گے تو پھر انہیں اس قابل جانا نہیں جائے گا کہ وہ پاکستانی اسکواڈ میں شامل کرکے ورلڈ کپ کے لئے کھلائے جائیں،عامر کو اس ایونٹ میں تباہ کن بائولنگ کرنی ہوگی اور کم سے کم 3میچزمیں ٹیم وننگ بائولنگ کا چارٹ پیش کرنا ہوگا تب ہی برٹش میڈیا بھی ان کی جانب متوجہ ہوگا اور پاکستان سے بھی ان کے لئے آوازیں بلند ہونگی.ابھی وقت باقی ہے،عامر سے بہتری کی امید کی جاسکتی ہے.انگلینڈ کا یہ 100 بالز ایونٹ اتنا اہم جانا جارہا ہے کہ 4 اگست سے شروع ہونے والی بھارت ،انگلینڈ ٹیسٹ سیریز سے اہم کمنٹیٹرز کو سائیڈ لائن کیا گیا ہے،ناصر حسین و دیگر کو کہا گیا ہے کہ وہ 100 بالز کی کمنٹری جاری رکھیں،انہیں ٹیسٹ سیریز میں بولنے کی ضرورت نہیں ہے،ایسے میں عامر جیسے پلیئرز جب اچھی طرح کی کارکردگی پیش کریں گے تو وہ بہت زیادہ بڑے پیمانے پر سراہی جائے گی.
ورلڈ ٹی 20 کے حوالہ سے پاکستانی پیس اٹیک زیادہ موثر دکھائی دے نہیں رہا ہے،ایسا لگتا ہے کہ جیسے ٹیم منیجمنٹ بدستور سوچ و بچار میں ہے.شاہین آفریدی اگر چہ کچھ تجربہ رکھتے ہیں لیکن ان کے ساتھ حسن علی،حارث رئوف وغیرہ کا وہ کمبی نیشن نہیں بنتا جو کسی بھی بڑی یا سینئر ٹیم کو بن سکتا ہے،اس لئے جگہ بدستور خالی ہے،پی ایس ایل 6 میں شاہ نواز دھانی نے پرفارم کرکے توجہ پائی تھی لیکن انہیں غیر ملکی دوروں سے سائیڈ لائن کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ تاحال ڈیبیو کے منتظر ہیں،یہی حالات رہے تو انہیں پاکستان میں شیڈول اگلی سیریزمیں کھلا کر براہ راست ورلڈ ٹی 20 میں شامل کرلیاجائے گا لیکن یہ ایک بڑا رسک ہوگا.
سری لنکا سے شکست کے بعد بھارت کی ورلڈ ٹی 20 رینکنگ پر اثر پڑا ہے،پاکستان اگر ویسٹ اندیز کو مکمل طور پر ہرادے تو بھارت سے آگے نکلنے کی راہ ہموار ہوسکے گی،اس کے بعد اس کی اگلی سیریز اسے ٹاپ پر لے جاسکتی ہیں.
یہ بھی دیکھیں
ویسٹ انڈیز میں غیر ملکی ٹیمیں اورٹی 20 کرکٹ،پاکستان کا ناقابل یقین ریکارڈ