کشمیر پریمئرلیگ،آئی سی سی کا بھارت کو صاف جواب،بڑی سبکی
بھارتی کرکٹ بورڈکو سبکی کاسامنا،کشمیرپریمیر لیگ پر آئی سی سی نے ہری جھنڈی دکھادی،بھارتی بورڈ کا آئی سی سی کےپاس جانا،خط لکھنا اور شورمچانا کام نہ آیا کیونکہ کرکٹ کی گلوبل باڈی نے پاکستان کے زیر انتظام ہونے والی کشمیرپریمئر لیگ پر بھارتی اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے شرمندگی سے دوچار کردیا ہے.
آئی سی سی نے پیرکے روز کہا ہے کہ کشمیر پریمئر لیگ ایک ڈومیسٹک ایونٹ ہے،انٹر نیشنل کرکٹ ٹورنامنٹ نہیں ہے،اس لئے آئی سی سی اس پرکوئی ایکشن نہیں لے سکتا اور نہ ہی اس حوالہ سے پی سی بی سے کچھ کہا جائے گا،اس طرح بھارت کا پہلے غیر ملکی پلیئرز کو روکنا کام نہ آیا اور پھر آئی سی سی کو لکھے گئے خط پر بھی اس کی کوئی حوصلہ افزائی نہیں ہوسکی ہے.
پاکستان کرکٹ بورڈ کے اصولی موقف کی فتح ہوئی ہے اور لیگ شیڈول کے مطابق 6 اگست سے شروع ہوگی اس کے لئے ریٹائرڈ سابق کرکٹرز کشمیر کی جانب رواں دواں ہیں جب کہ پی سی بی حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اب بھی کئی غیر ملکی پلیئرز شامل ہونگے اور رونق بڑھائیں گے.
اتوار کو کرک سین نےیہ رپورٹ کیا تھا کہ پی سی بی کے پہلے موقف پر بھارت کو زیادہ ہی غصہ آگیا ہے اور اس نے کہا ہے کہ وہ لیگ نہیں ہونے دے گا اور پاکستان کی شکایت آئی سی سی کو تحریری طور پرلگادی تھی،اس میں کہا تھا کہ کشمیرایک متنازعہ علاقہ ہے وہاںپی سی بی لیگ نہیں کرواسکے گا.
آئی سی سی کے پاس کشمیر لیگ روکنے کا کوئی اختیار نہیں
کرک سین نے اپنے تجزیہ میں لکھا تھا کہ آئی سی سی کے پاس کشمیر لیگ روکنے کا کوئی اختیار نہیں ہے،اس لئے بھارت کا جانا بے کار ثابت ہوگا اور اب ایسا ہی ہوا ہے.آئی سی سی نے اپنے رد عمل میں کلیئر کیا ہے کہ بھارت اس حوالہ سے جو بھی لکھے مگر آئی سی سی قانون کے مطابق وہ ایسے متنازعہ علاقہ میں کسی بھی انٹر نیشنل ایونٹ کے متعلق تو نوٹس لے سکتا ہےلیکن ڈومیسٹک ایونٹ کے حوالہ سے اس کے پاس مداخلت کا کوئی جواز نہیں ہے.
بھارتی جوش جھاگ کی طرح بہہ گیا
آئی سی سی کے اس رد عمل کے بعد بھارتی جوش جھاگ کی طرح بہہ گیا ہے اور اب لیگ اپنے شیڈول کے مطابق آگے بڑھے گی،اس میں پاکستان کے کئی ممتازسابق کرکٹرز کسی نہ کسی شکل میں موجود ہونگے جس سے دنیا بھر کی توجہ مرکوز ہوگی اور آزاد کشمیر سے کے پی ایل کے کامیاب انعقاد کا ایک مثبت پیغام جاری ہوگا.ایونٹ میں پاکستان کے علاوہ اب بھی متعدد غیر ملکی پلیئرز کی شرکت کی خبریں سامنے آئی ہیں.
آئی سی سی سے رجوع کا فیصلہ
دوسری جانب پی سی بی نے بھارتی بورڈ کی جانب سے غیر ملکی پلیئرز کو دی جانے والی دھمکیوں پر آئی سی سی سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے کہ بھارت نے یہ مداخلت کی ہے اورآزاد کرکٹرز پر اپنا اثر رسوخ استعمال کیا ہے جو قابل گرفت ہے اورساتھ ہی یہ بھی کہ پی سی بی اس حوالہ سے متعدد کرکٹ ممالک سے رابطہ میں ہے اور انکی سپورٹ سےایک اچھا کیس کرنے کی پوزیشن میں ہوگا،آئی سی سی کا اس حوالہ سے بھی رد عمل ویسا ہی ہوگا جیسا کہ بھارت کو دیا گیا ہے.
یہ بات طے ہوگئی ہے کہ بھارت نے لیگ کو ایک خاص مقصد کےلئے متنازعہ بنانے کی کوشش کی ہے،اگر یہ لیگ کسی بھی حوالہ سے غیر قانونی ہوتی تو پاکستان کرکٹ بورڈ کو پہلے ہی مرحلہ میں آئی سی سی کی مخالفت کا سامناکرنا پڑتا لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے متعدد معاملات میں سب کو اعتماد میں لے کر یہ کام کیا تھا،اس لئے اب شیڈول بھی جاری ہے اور ٹیمیں بھی تیار ہیں جب کہ پاکستان سے کئی کھلاڑی اس میں شرکت کے لئے روانہ ہوچکے ہیں.
عجب گو رکھ دھندا
کشمیر پریمیئر لیگ کے شیڈول کے اعلان کے بعد متعدد اداروں کو یہ پسند نہیں آیا ہوگا کہ ایک روز قبل آئی سی سی سے کیا گیا رجوع بھی کام نہیں آیا،ایک اہم سوال یہاں یہ ہوتا ہے کہ جس طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کو علم تھا کہ کشمیر لیگ کو آئی سی سی نہیں روک سکے گی،اسی طرح بھارتی بورڈ کے بھی علم میں تھا کہ پاکستان کی شکایت کا کوئی فائدہ نہیں ہونا تھا کیونکہ قوانین کا بھارت کو بھی علم تھا ،اس کے باوجود بھارت نے کیوں آئی سی سی سے رجوع کیا ،یہ عجب بات ہے .اس سے ایک بات یہ سمجھ میں آتی ہے کہ اس کا مقصد یہ ہوگا کہ بھارت آئی سی سی کے پاس پہلے پہنچ کر ایک قسم کا مدعی بنا،اگر بھارت سے پہلے پاکستان جاتا اور یہ شکایت ہوتی کہ بھارتی بورڈ نے کشمیر لیگ میں شرکت سے غیر ملکی پلیئرز کو روکاہے تو یہ ایک قانونی شکایت بنتی ہے،اس کا بھی کوئی مداوا نہیں ہوسکے گا .پی سی بی کو ان ممالک سے بات کرنی ہوگی کہ جن کو بھارتی بورڈ نے روکا اور ان کے پلیئرز کو جانے سے منع کیا کہ کیا ان ممالک کے غیر ملکی پلیئرز براہ راست بھارت کے شہری یا وہاں کے ملازم ہیں ،عام طور پر ایسا کوئی ملک نہیں ہے جو دیگر ممالک کے کھلاڑیوں کو کھلے عام ایسے پیغامات جاری کرے کہ اگر انہوں نے کسی خاص جگہ جانے کی کوشش کی تو اچھا نہیں ہوگا،ان کا بھارت میں داخلہ بند ہوجائے گا.یہ بات اپنی جگہ مضحکہ خیز ہے.
پاکستان اور بھارت میں موسیقی چلتی رہتی ہے
پاکستان اور بھارت میں یہ موسیقی چلتی رہتی ہے،اہم بات یہ ہے کہ یہ دونوں ممالک آئی سی سی ایونٹ میں ایک دوسرے کے ساتھ کھیلنے سے انکار کردیں.ایسا کرنا کیا مشکل ہے،کہہ دیں کہ حکومتوں نے اجازت نہیں دی ہے اور جب حکومتیں اجازت نہیں دے رہی ہیں تو ہم کیا کرسکتے ہیں،بھارت نے یہ عمل باہمی سیریز میں اختیار کر ہی رکھا ہے لیکن یہاں آئی سی سی کو ان روایتی حریفوںمیں مقابلہ سے کمائی کی لالچ ہے اور براڈ کاسٹرز کا دبائو ہے،اس لئے رینکنگ کی مناسبت سے یہ 2 ٹیمیں ایک گروپ میں بھی شامل کرلی جاتی ہیں.اس بار ورلڈ ٹی 20 میں پاک بھارت ٹیموں کا ایک گروپ میں رکھے جانا اس کی واضح مثال ہے.دونوں ممالک میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی ایک دوسرے سے کھیلنے سے انکار کردیں تاکہ معاملہ مکمل طور پر ختم ہوجائے.
یہ بھی پڑھیں
کشمیر پریمیئر لیگ،پاکستان دیکھتا رہ گیا،بھارت آئی سی سی کے پاس پہنچ گیا،ڈرامائی صورتحال