پیش گوئی غلط ہونے پر انضمام الحق نے شکست کا جواز دے دیا،آفریدی اور رمیز کی بھی پڑھیں
رپورٹ : عمران عثمانی
پاکستان اور انگلینڈ کے کھلاڑیوں نے جو پہلا ایک روزہ میچ کھیلا ہے،اس میں دونوں کے تجربہ میں کوئی مقابلہ نہیں تھا،پاکستان کے کھلاڑیوں کے پاس 4 گنا زیادہ تجربہ اور اسکور تھا لیکن اس کے باوجود انگلش ٹیم کے ناتجربہ کار پلیئرز نے مات دے دی.
پاکستان کرکٹ ٹیم انگلینڈ سے ہارگئی،امام الحق کے پاس 44 ایک روزہ میچزکا تجربہ ہے اور 1966 اسکور ہیں جبکہ9 سنچریز بھی ہیں،اسی طرح فخر زمان کے پاس 51میچز میں 2309 اسکور اور 6 سنچریز کا ٹائٹل ہے.محمد رضوان 39 میچزمیں 2 سنچریزکی مدد سے 744رنز بناچکے ہیں.کپتان کی بات کریں تو بابر اعظم نے 81ایک روزہ میچز کھیلے3808 اسکور ہیں.13 سنچریز ہیں،دنیا میں ایک روزہ کرکٹ کی رینکنگ کے نمبر ون بیٹسمین ہیں.صہیب مقصود کے پاس 27 میچز،754 اسکور ہیں لیکن سنچری کوئی نہیں ہے.46 ایک روزہ میچزکا تجربہ رکھنے والے شاداب خان 413 اسکور بناچکے ہیں59 وکٹیں بھی ہیں،فہیم اشرف 29 مییچزمیں 981 اسکور بناکر 28وکٹیں بھی نام کر چکے ہیں.حسن علی کے 55 ایک روزہ میچزمیں صرف 318 اسکور اور 83وکٹیں ہیں.شاہین آفریدی کے 26 میچزمیں 52 شکار اور 69 اسکور ہیں جبکہ حارث رئوف کے 6میچزمیں 8 وکٹ اور ایک اسکور ہے،سعود شکیل کا یہ پہلا میچ تھا.اس میچ کے بعد پاکستان کی اس پلیئنگ الیون کے پاس 405 اور اس سے قبل 394 میچز کا تجربہ تھا،سامنے جس انگلش ٹیم نے اسے ہرایا ہے،اس کے پاس صرف 124 میچزکا علم تھا،اس میں سے بین سٹوکس کے 98 میچزتھے جب کہ باقی 10پلیئرز نے 26میچز کا مزا چکھ رکھا تھا،کیا کوئی مقابلہ ہے؟
شاہد خان آفریدی کا ٹویٹ
ایسے میں پاکستان کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے ٹویٹ کیا ہے کہ پاکستان کو یہ شکست ہمیشہ کے لئے بھول جانی چاہئے کیونکہ اس میں یاد کرنے کو کچھ نہیں ہے اور ایک دن خراب بھی ہوسکتا ہے،تمام پلیئرز یکجا ہوں اور ہفتہ کو لارڈز میں انگلینڈ کا باجا بجادیں،انہوں نے انگلش ٹیم کے کھیل کی تعریف کی ہے لیکن ایک اور سابق کپتان رمیز راجہ نے پاکستان کی شکست کو توہین آمیز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ 169 بالز قبل ایک روزہ کرکٹ کی شکست کبھی بھلائی نہیں جاسکتی ہے،تمام کھلاڑیوں نے مایوس کن کھیل پیش کیا ہے،خاص کر انگلینڈ کی سیکنڈ کلاس ٹیم سے ہارنا افسوسناک ہے.
سابق کپتان انضمام الحق کی جانب
اب چلتے ہیں ،نامی گرامی کرکٹر سابق کپتان انضمام الحق کی جانب ،جنہوں نے پاکستان کی جیت کی پیش گوئی کی تھی،انہوں نے اس شکست کا نیا جواز پیش کردیا ہے،شاید اپنی پیش گوئی کو اب وہ یہاں ایڈ جسٹ کرنے پر لگے ہیں،اپنے آفیشل یو ٹیوب چینل پر سابق چیف سلیکٹر نے جواز دیا ہے کہ پاکستانی ٹیم کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے،کرکٹ میں ایسا ہوجایا کرتا ہے،اکثر ایسا ہوتا ہے کہ پورا دن آپ کا نہیں ہوتا ہے.میں پاکستانی ٹیم کو یہ مشورہ دوں گا کہ گھبرانا نہیں ہے ،ایسا ہوجاتا ہے،پہلے 5 اوورز میں ہی فیصلہ ہوگیا تھا کہ کیا ہونے والا ہے،یہ دن اس لئے بھی آتا ہے کہ اپنی غلطیوں سے سیکھیں،کبھی کسی کو آسان نہیں لیں.صہیب کا رن آئوٹ ہونا غلط تھا،اگر وہ کھڑا رہ جاتا تو شاید 250 کے قریب اسکور بن جاتے تو بائولرز کو حوصلہ ملتا کہ وہ انگلینڈ کو آئوٹ کریں.
ٹیل اینڈرز پر شدید تنقید
انضمام نے ٹیل اینڈرز پر شدید تنقید کی کہ حسن اور فہیم نے 50 اوورز پورے کھیلنے کی کوشش ہی نہیں کی،رک کر آرام سے کھیلتے تو اسکور بھی ہلکا ہلکا بنتا جاتا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا ہے،پھر دوسرا مایوس کن لمحہ یہ تھا کہ ہمارے بائولرز بھی نئی بال سے 3 سے 4 کھلاڑی آئوٹ نہ کرسکے،مجھے توقع تھی کہ شاید ہمارے بائولرز سنبھل کر بال کریں گے،میرا مشورہ ایک اور بھی ہے کہ اگلا میچ آرام سے کھیلیں.انضمام کہتے ہیں کہ آج ناکامی کے باوجود پاکستانی ٹیم بڑے عرصہ کے بعد ایک ٹیم کی شکل لگی،حالانکہ یہ جنوبی افریقا میں جیتے مگر اس وقت یہ ٹیم نہیں لگی تھی،آج یہ ٹیم کی شکل میں دکھائی دی.
ہاری ہوئی ٹیم کی اچھی شکل
انضمام کہتے ہیں کہ میری یہ بات سب کو عجب لگے گی کہ ہاری ہوئی ٹیم کو میں اچھی شکل کی کیسے بول رہا ہوں لیکن میں فتح وشکست سے نکل کر ٹیم کمبی نیشن اور ٹیم ورک کی بات کر رہا ہوں کہ سب نے یکجا ہوکر کھیلنے کی کوشش کی ہے.بابر اعظم اس شکست سےمت گھبرائیں اور اچھی ٹیمیں و اچھے کھلاڑی و کپتان ایسے دھکے کے بعد پہلے سے زیادہ اچھے انداز میں کھڑے ہوتے ہیں اور جیتنے کی کوشش کرتے ہیں. پاکستان کے سابق کپتان کی اپنی منطق ہے ،اس کھیل کو بہترین ٹیم کی شکل قرار دینا ماسوائے جھوٹی تسلی کے اور کچھ نہیں ہے ،یہ بات یہ اس لئے کر رہے ہیں کہ جنوبی افریقا میں ٹاپ آرڈرز اسکور کرتے تھے اور بعد کے کھلاڑی آئوٹ ہوجاتے تھے تو آج چونکہ ٹاپ آرڈر جلد گر گئے تو بعد کے کھلاڑی کچھ کھیل گئے،35 اوورز کی بیٹنگ بہترین ٹیم شکل ہے؟مزا تو تب تھا کہ جب یہ کھلاڑی کم سے کم 45 اوورز تک کھیل جاتے اور پھر بائولرز بھی آدھی ٹیم گرادیتے ،پھر کہا جاسکتا تھا کہ پوری ٹیم میں کرنٹ موجود ہے اور کہیں نہ کہیں سے ٹیم کی ایک شکل دکھائی دے رہی ہے مگر اب ایسے حالات میں کہ قومی ٹیم 35 اوورز کھیل سکی،صرف 141کرسکی اور جواب میں میچ 169 بالیں قبل 9 وکٹ سے ہارگئی،اسے ٹیم کی اچھی شکل قرار دینا ایک عجب مذاق ہے.
ایک بات نہایت سنگین
ایک بات نہایت سنگین ہے کہ ہمارے ہاں جواز گھڑے جاتے ہیں،کوئی کہے گا کہ برا دن تھا،کوئی کہے گا کہ قسمت خراب تھی،کوئی کہے گا کہ ٹیم پر تنقید مت کرو،جیتے تو تعریف کیسے ہوگی،کوئی کیا کہے گا تو کوئی کیا لیکن اس بات کا کسی کے پاس جواب ہے کہ ایک دن قبل کوئی یہ کہدے کہ پاکستان کی ٹیم ،اس کی سلیکشن،پلان میں جھول ہے،انگلینڈ کی سی کیٹگری ٹیم سے جیتنا بھی بہت مشکل ہے تو اسے کیا کہیں گے؟ وہ تو برے دن کا علم نہیں رکھتا،اس کے پاس غیب کا علم نہیں ہے کہ آنے والے گھنٹوں میں تمام 11پلیئرز کی قسمت کھوٹی ہوگی،ایسا تجزیہ حقائق کی روشنی،جاری پلان و ٹیم کی طاقت دیکھ کر کیا جاتا ہے اور وہ اگر حرف بحرف سچ ثابت ہوتو پھر اسے قبول کرنا چاہئے اور اپنی غلطیوں کو سدھارنا چاہئے.پاکستانی کرکٹ ٹیم میں 11 مسائل چل رہے ہیں،یہ اگر دور نہ کئے گئے تو اگلے دونوں میچز جیتنے کی صورت میں بھی مستقبل میں تباہی ہوگی،ان 11 بڑے مسائل کو دور کئے بنا اگلے ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلنا نصیب نہیں ہوگا،پاکستانی ٹیم کے 11 مسائل کے لئے الگ سے لکھنے کی ضرورت ہے،اس کے لئے تھوڑا انتظار کریں.
یہ بھی پڑھیں :نامی گرامی تجزیہ نگار غلط،پاکستان کو شکست،کرک سین سچ ثابت
مزید یہ بھی دیکھیں :پہلا ون ڈے آج بابر اعظم کون سے بڑے ریکارڈ کی جانب،پلیئنگ الیون ومیچ کی پیش گوئی