ویسٹ انڈیز ٹیسٹ اسکواڈ کی نئی رونمائی پاکستان پر کیسےبھاری

0 178

ویسٹ انڈیز کرکٹ سلیکٹرز نے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لئے اپنا بینک کھول دیا ہے،جمیکا میں پہلے ٹیسٹ میچ کے لئے کھلاڑیوں کی رونمائی کردی گئی ہے.کچھ ایسا ہوا ہے کہ ویسٹ انڈیز اپنے ملک میں پاکستان کے خلاف کچھ چمتکار کرسکے اور اس کے لئے اس نے کمارہولڈر کی خدمات حاصل کی ہیں جو ایک عرصہ کے بعد ٹیم میں واپس آئے ہیں.
پاکستان کے خلاف 2میچزکی ٹیسٹ سیریز کا آغاز 12 اگست سے ہوگا،اس کے لئے میزبان ٹیم کے 17 کھلاڑی منتخب کرلئے گئے ہیں.کمار ہولڈر کی واپسی دیر سے ہوئی ہے،وہ جنوبی افریقا کے خلاف ہوم سیریزکا حصہ نہیں تھے،ان کے ساتھ مڈل آردڑ بیٹسمین شمرا بروکس کی بھی واپسی ہوئی ہے.
پاکستان کے 2017 کے آخری دورہ ویسٹ انڈیز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو 82کے قلیل اسکور پر آئوٹ کرنے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے شینن گبرائیل ٹیم سے باہر ہوگئے ہیں،پاکستان کو شاید اس کا ریلیف ملے.کمار ہولڈر کو گبرائیل کی جگہ ٹیم میں ملی ہے،اسی طرح ڈیرن براوو بھی ٹیم سے سائیڈ لائن ہوگئے ہیں اور انکی جگہ شمرا بروکس کی انٹری ہوئی ہے.
ویسٹ انڈیز ٹیسٹ اسکواڈ کا تفصیلی جائزہ
کریگ بریتھویٹ کپتان،70 ٹیسٹ میچزمیں 4141 اسکور کرچکے ہیں لیکن بیٹنگ اوسط 33 سے کم ہے،29ویں سال میں داخل ہیں.
جرمین بلیک ووڈ،39 ٹیسٹ میچز میں 2100سے کم اسکور کے ساتھ 30 کی اوسط سے پاکستانی بائولرز کے سامنے ہونگے.
نکروما بونیز،5 ٹیسٹ میچزمیں 385 اسکور کرنے میں کامیاب رہے.آل رائونڈر ہیں.
شمرا بروکس،8 ٹیسٹ میچزمیں 422اسکور کے تجربہ کے ساتھ مڈل آرڈر یا ٹاپ آرڈر کا بوجھ اٹھائیں گے.
راہکیم کورنوال.آف اسپنر ہیں.28 سالہ بھاری بھرکم بائولر کمال وجود رکھتے ہیں.8میچزمیں 32 وکٹیں اپنے نام کرچکے ہیں.
روسٹن چیز،39 میچزمیں 71 وکٹوں اور 2000کے قریب ٹیسٹ اسکور کے ساتھ آل رائونڈر کا مقام رکھتے ہیں.
جوشو وا ڈی سلوا،7 ٹیسٹ میچزمیں 317 اسکور کے ساتھ وکٹ کیپر کے طور پر آئے ہیں.
جاہمار ہملٹن،ایک ٹیسٹ میں 5 رنزبنانے والے دوسرے وکٹ بیٹسمین ہیں.
کمار ہولڈر،ایک ٹیسٹ میں 2 وکٹوں کے ساتھ کس تجربہ سے واپس آرہے ہیں.
جیسن ہولڈر،ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ہیں.49 ٹیسٹ میچز میں 129وکٹیں لے چکے ہیں اور 2287 اسکور کئے ہیں.
شائی ہوپ،ویسٹ انڈیز کے لئے36 ٹیسٹ میچزمیں 1675 اسکور کرکے پہلے بطور وکٹ کیپر ہونگے.
الزاری جوزف،16 ٹیسٹ میچزمیں 38 وکٹ کے ساتھ اچھا اٹیک کریں گے.
کیل میئرز،6 ٹیسٹ میچزمیں 521 رنز اور 10 وکٹیں ان کا خاصہ ہیں.
کیرون پاول،42 ٹیسٹ میچزمیں 2081 اسکور کا پروفائل رکھتے ہیں،اچھے اوپنر ہیں.
کمار روچ،ویسٹ انڈیز کے سب سے تجربہ کار بائولر،65 ٹیسٹ میچزمیں 223 وکٹیں ان کی خاص پہچان ہیں.
جیڈن سیلز،3 ٹیسٹ میچزمیں 5 وکٹ کے ساتھ ایک اضافہ ہیں.
جومل ویرکن،10 میچز میں 32 ٹیسٹ وکٹ بہر حال ایک بہتر آپشن ہیں.
تجربہ کار پلیئرز
ویسٹ انڈیز کے اسکواڈ کا قریب مکمل خاکہ آپ کے سامنے آگیا ہے،اس میں تجربہ کار پلیئرز چند ہی ہیں ،ابقی اوسط درجہ کی پرفائل رکھتے ہیں.تمام 17 پلیئرز کے پاس 437 ٹیسٹ میچز کا تجربہ ہے،اس کے مقابل پاکستان کرکٹ ٹیم کے پاس اظہر علی ہیں جو 100 کے قریب ٹیسٹ میچزمکمل کرنے والے ہیں،ان کے علاوہ باقی پلیئرز جیسا کہ سرفراز احمد ہیں لیکن وہ ٹیم کمبی نیشن میں شامل نہیں ہیں کیونکہ انہیں نہیں کھلایا جارہا ہے،اس لئے ٹیسٹ میچز میں تجربہ کا اچھا جوڑ پڑے گا.
پاکستان اور ویسٹ انڈیزکے درمیان 2 ٹیسٹ میچزکی سیریز کا پہلا میچ 12 اگست جمعرات سے شروع ہوگا اور یہ سیریز دونوں ممالک کی اس سرکل کی پہلی سیریز ہے کیونکہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا آغاز ہوگیا ہے.آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2 کے پوائنٹس ٹیبل کا کھاتہ کھل گیا ہے،پہلا ٹیسٹ میچ مکمل ہوچکا ہے اور کوئی ٹیم نہیں جیتی ہے،ناٹنگھم میں انگلینڈ اور بھارت کا میچ ڈرا ہوا ہے،اس لئے نئے سسٹم کے مطابق دونوں ٹیموں کو 4،4 پوائنٹس ملے ہیں ،اس طرح فاتح ٹیم کو 12 پوائنٹس ملتے لیکن چونکہ بارش نے میچ کا نتیجہ نکلنے نہیں دیا،اس لئے بات 4،4 پوائنٹس پر آکر تمام ہوگئی ہے.نئے سسٹم کے مطابق ہر میچ کی تقسیم ایسے ہی ہوگی،ٹائی میچ کے 6 جبکہ میچ کی فاتح ٹیم کے 12 اور ڈرا میچ کے 4،4 پوائنٹس ہونگے.انگلینڈ اور بھارت نے اپنا کھاتہ کھول دیا ہے.انگلینڈ کے بھارت کے خلاف 4 میچز ابھی باقی ہیں،ان کی تکمیل کے بعد ممکن ہے کہ پوائنٹس برابر ہوں،19 یا 20کا فرق ہو اور یاپھر ایک ٹیم آسمان اور دوسری زمین پر ہو،ایسے میں دیگر ٹیموں کو اچھے مواقع ملیں گے.
رواں سرکل کی پہلی سیریز
پاکستان کرکٹ ٹیم بھی رواں سرکل کی پہلی سیریز ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیل رہی ہے ،ہر سیریز 120 پوائنٹس کی ہے اور اس کی پرستنٹیج کے ساتھ ٹیموں کی ریٹنگ طے ہوگی.پاکستان کرکٹ ٹیم کو اپنے پوائنٹس کے لئے نہایت ہی سنجیدہ ہونا ہوگا کیونکہ آگے کی سیریزہوم میدان میں ہیں،جہاں جیتنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے،مثال کے طور پر پاکستان نے اپنے ملک میں ویسٹ انڈیز،آسٹریلیا،نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ہوم ٹیسٹ سیریزکھیلنی ہیں اور پاکستان ماضی کی طرح اپنے ملک میں ناقابل شکست رہاتو پھر اس کے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2کے فائنل میں جانے کے امکانات زیادہ ہونگے.
پاکستانی ٹیم کی قیادت بابر اعظم کر رہے ہیں ،جیسا کہ گزشتہ رات بتایا گیا تھا کہ ان کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کی آخری ٹیسٹ سیریزکی فتح کی لاج رکھیں ،مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان نے 2017میں پہلی ٹیسٹ سیریز جیتی تھی،اسی طرح ان کے ساتھگ اظہر علی،فواد عالم،محمد رضوان کو اہم کردار نبھانا ہوگا،عابد علی کافی عرصہ سے بہتر نہیں جارہے ہیں،اسی طرح محمد رضوان کو بھی لمبی اننگ کھیلنی ہوگی،حسن علی اور فہیم اشرف دونوں کو کھالنے کا مقصد بڑا جوا ہوگا،ویسٹ انڈیز نے مقابلہ میں تگڑا اسکواڈ اتارا ہے جہاں پیسرز بھی اچھی وکٹیں رکھتے ہیں اور جہاں ٹیسٹ بیٹسمین بھی ایک اسکور بنانے کا فن جانتے ہیں لیکن یہ وہ حریف ٹیم نہیں ہے جو کسی زمانہ میں نہایت ہی مشکل ہوا کرتی تھی،جیسن ہولڈر پاکستان کے لئے بڑا خطرہ بن سکتے ہیں،ان کے علاوہ روسٹن چیز اٹیک کریں گے،باقی پلیئرز کو اعصاب پر سوار نہ کیا گیا تو پاکستا ن کے لئے آسانی ہوگی،ورنہ مشکلات ہونگی،جمیکا میں بارش کی مداخلت بھی ہوگی اوراسپنرز کا دائو بھی لگے گا لیکن پہلے 2 روز پیسرز کا بھی کھیل عروج پر ہوگا،وہاں کی وکٹ پر پورا دن گزارنا آسان عمل نہیں ہے.
یہ بھی دلچسپی سے کم نہیں
ویسٹ انڈیز میں 59 برس بعد جب پاکستان پہلی ٹیسٹ سیریز جیتا

Leave A Reply

Your email address will not be published.