انگلش کرکٹرز کو کورونا کیسے لگا،تہلکہ خیز انکشافات
یہ بات کتنی آسانی سے ہضم ہوگی کہ انگلینڈ کے کھلاڑیوں کو بنا کسی وجہ کے کورونا لگ گیا.سری لنکا کے خلاف سیریز کے دوران بائیو سیکیور ببل میں انگلش اسکواڈ کے ممبران کا کووڈ ٹیسٹ مثبت آجائے تو پوری ٹیم بدلنے اور پہلی ٹیم کو مکمل طور پر کمروں میں بند کرنے سے بات دب جائے گی؟ ہر گز نہیں ،بلکہ بات تو اور پھیلے گی،اب انگلش کرکٹ کے ڈائریکٹر ایشلے جائلز جتنا مرضی بول لیں کہ بائیو سیکیور ببل ٹھیک تھا،وہاں کوئی خرابی نہیں تھی،کھلاڑیوں نے بھی کوئی خلاف ورزی نہیں کی تو بھی کون اس بات پر یقین کرے گا.کوئی نہیں.انگلش کرکٹرز کو کورونا ہوگیا
سوال اپنی جگہ ہوگا
یہ سوال اپنی جگہ ہوگا کہ بائیو سیکور ببل کی اصطلاح قائم کرنے والے خود انگلینڈ جیسے ملک کے پلیئرز ایسے وقت میں ریڈ لائن میں آجائیں گے جب انہوں نے پاکستان سمیت متعدد ممالک کو کورونا کی وجہ سے ریڈ لسٹ میں ڈالا ہوا ہے،ساتھ میں یہ دعوے کہ انگلینڈ کورونا فری ہوگیا ہے ،کھوکھلے دکھائی دینے لگیں گے،یہ جستجو رہے گی کہ آخر انگلش پلیئرزنےا یسا کیا کیاکہ انگلش ٹیم سیریز سے 48 گھنٹے قبل ہی بدلنی پڑی اور پوری دنیا میں جیسے بھونچا ل سا آگیا ہے.کرک سین تحقیق کے مطابق انگلینڈ کے پلیئرز نے سری لنکا کے خلاف سیریز کے دوران سماجی فاصلے کا خیال نہیں کیا،ماسک نہیں پہنے اور ایک دوسرے کے ساتھ بڑے قریب سے گھلتے ملتے رہے جس کے نتیجہ میں حدسے زیادہ بے احتیاطی ہوئی اور کورونا نے 7ا فراد کو ایک لمھہ میں اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے،ابھی تو انگلینڈ میں اس بات کی تحقیق جاری ہے کہ انگلش پلیئرز کے ساتھ بیرونی راوبط میں کوئی فرد یاخاتون کا کردار تو نہیں ہے،الغرض ہرا عتبار سےا نگلش کیمپ میں ایک کالی ٹیپ لگ گئی ہے.
انگلینڈ کی خوب کلاس
پاکستان کے سابق کپتان،معروف کمنٹیٹر رمیز راجہ نے تو انگلینڈ کی خوب کلاس لگائی ہے،اپنے آفیشل یو ٹیوب چینل پر انہوں نے انگلش کھلاڑیوں کی بے احتیاطی کے تمام راز کھول دیئے ہیں اور ساتھ میں انگلیند پر کاری جملے کسے ہیں. رمیز راجہ نے کچھ اس انداز میں بات شروع کی ہے کہ کمال ہوگیا،ہم سمجھتے تھے کہ ہم ہی اوتاولے ہیں،ہم ہی تنگ آگئے ہیں،کووڈ کے دور میں زندگی کے سرور کا مزا چکھنے کے لئے ہم کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں،ہم ایسا کربھی جاتے تھے لیکن نہیں،انگلینڈ آج ہم سے آگے نکل گیا.انگلینڈ کے 3 پلیئرز اور 4 اسٹاف ممبرز کے کووڈ ٹیسٹ مثبت آنے کی خبر پوری طرح پھیل گئی،ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا لیکن ہوگیا.اب جو ہونا تھا ،وہ تو ہوہی گیا ،اہم بات یہ ہے کہ انگلینڈ والوں نے ساری دنیا کو لال بتی پر لگایا ہوا تھا کہ ہمارے ملک میں مت آئیں،ہم نے کورونا پر قابو پالیا ہے.خاص کر ایشین ممالک کی جانب جو ان کی نگاہ تھی،وہ نہایت ہی منفی تھی،اب ان کے اپنے ملک کے پلیئرز ہی اس خوفناک وبا میں مبتلا ہوگئے ہیں.
رمیز راجہ نے انگلینڈ کو ایک آئینہ دکھایا
رمیز راجہ نے انگلینڈ کو ایک آئینہ دکھایا ہے کہ دوسروں کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے کی بجائے پہلے اپنے گھر کی خبر لو،پاکستان جیسے ملک میں کورونا کی شرح کبھی اتنی نہیں بڑھی،جب انگلینڈ میں یہ شرح بلندی پر جانے کے بعد آخری سطح پر آرہی تھی تو بھی پاکستان کی شرح کم تھی لیکن اس کے باوجود حکم نامے جاری ہوئے اور متعدد ایشیائی ممالک کو لال سرخ قرار دے دیا گیا. یہ سب کس لئے کیا گیا،اس لئے کہ پاکستان جیسے ممالک پر ھکم نامے چلنا آسان ہیں.سابق اوپنر کہتے ہیں کہ انگلینڈ کے ڈریسنگ روم میں انتہائی منفی اثر پڑا ہے،کمبی نیشن سیٹ کرنا پڑجاتا ہے،سٹوکس کو بلانا پڑگیا،انگلینڈ کاکووڈ پر ڈسپلن مثالی تھا،انہوں نے بڑے بڑے ممالک کو کووڈ پر شکست دے دی،سیٹنگ میں انگلینڈ سب سے آگے تھا.رمیز راجہ نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا کو لے کر انکا جو رویہ اور لائف اسٹائل تھا،وہ بہت ہی منفی تھا،اتنا عجیب و غریب تھا کہ جیسے یہ قید بامشقت میں ہیں،پروٹوکولز فالو کرنے کو تیار نہیں ہیں.ماسک پہننے سے لے کر سماجی فاصلے تک کے معاملات کو پس پشت ڈالا،انہوں نے کہا ہے کہ بہت ہوگیا ہمارے ساتھ.چنانچہ اس رد عمل میں یہ کہانی کہاں تک چلی گئی ،نتیجہ میں منفی ہیڈ لائنز لگ گئی ہیں.
کورونا بائیو سیکیور ببل
اس بات نے واضح کردیا ہے کہ دراصل انگلش پلیئرز نے سری لنکا سیریز کے دوران کورونا بائیو سیکیور ببل میں حد سے زیادہ بے احتیاطی کی ہے اور رمیز سے بہتر انہیں کون جانتا ہے،انگلش پلیئرز نے اپنے آپ کو دنیا سے شاید ممتاز سمجھا ہے،اس کا میڈیا جو دنیا کی منفی ہیڈ لائنز لگاتا ہے،اس کا اپنا منفی تاثر چلا گیا ہے،انگلش کرکٹ حکام کو یہ اندازا ہونا چاہئے کہ سامنے پاکستان جیسا ملک تھا،اگر نیوزی لینڈ جیسا ملک ہوتا تو یہ ٹیم واپسی کی راہ پکڑ چکی ہوتی کیونکہ ایسے کو تیسا ہوتا ہے اور جیسا کروگے،ویسا بھروگے والی مثال دہرائی جاتی ہے.پاکستان کو اس سے فائدہ مل گیا ہے،اس کا فائدہ اٹھانا ہوگا،انگلینڈ اپنے حساب کتاب کو سیدھا کرنے میں لگا ہوگا،دوبارہ بائیو سیکیور ببل لائف کو دیکھنا ہوگا،یہ آسان کام نہیں ہے،میں نے 10 روز پی ایس ایل میں قید کاٹی ہے،10 ویں دن تک انسان بوکھلاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے،اپنے آپ سے باتیں کرنے لگتا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے اعتماد کھو گیا ہے،انگلینڈ کو اب دوبارہ اس عمل سے گزرنا ہوگا جبکہ پاکستانی پلیئرز کے پاس ایک بہترین موقع آیا ہے کہ وہا س سیریز میں جیت جائے .سامنے کی ٹیم اب وہ نہیں رہی ہے.
ہمارے ہاں بھی چیزوں کو دیکھنے اور لینے کا انداز الگ
ہمارے ہاں بھی چیزوں کو دیکھنے اور لینے کا انداز الگ ہے،سٹورٹ براڈ نے اپنے ملکی منفی رویہ اور اپنے خلاف جاری رپورٹنگ کے دوران ایک ایسی ٹویٹ کی کہ جس کا مقصد یہ واضح کرنا تھا کہ ہمیں جیسے کوئی مشکل پیش نہیں آئی،سارا مسئلہ پاکستان کے ساتھ ہوگیا ہے کہ اس نےا پوزیشن ٹیم کے کھلاڑیوں پر جتنا ہوم ورک کر رکھا تھا،وہ سب ضائع گیا،پھر سے محنت کرنی ہوگی.سٹورٹ براڈ کا یہ بیان کھسیا نی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے،حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم کو زیادہ محنت کی نہیں ،اب انگلش ٹیم کو ضرورت ہوگی،سیریز کے آغاز سے محض چند گھنٹے قبل پورا اسکواڈ تبدیل ہوجائے تو اسے 36 گھنٹوں میں کیسے تیار کیا جاسکے گا،وہاں کتنی محنت درکار ہوگی،انہین اس پر توجہ کی ضرورت ہے.