فتح کے ارماں بارش میں بہہ گئے،ناٹنگھم ٹیسٹ ڈرا
ٹرینٹ برج ناٹنگھم میں بارش کس کی مدد کو آئی ؟
جس وقت میچ کا آغاز ہوا تھا،اس وقت سب کچھ سامنے تھا،کرک سین نے بھی یہی کچھ لکھا تھا کہ پہلے دن کے سوا تمام 4 روز بارش کی پیش گوئی ہے اور انگلش کنڈیشن میں ٹیمیں اس بات کو سامنے رکھ کر پلاننگ کیا کرتی ہیں کہ موسم کی کنڈیشن میں حالات کو کیسے کنٹرول کرنا ہے ،اس لئے یہ سب نیا نہیں تھا.ایسا بھی وہاں ہوتا ہے کہ ایک وکٹ گرتے ہی لائن لگ جائے اور ٹیم کے خواب تیز ترین یارکرز کی پاداش میں پکھرنے والی بیلز کی طرح ریزہ ریزہ ہوجائیں ،بہر حال پہلے ٹیسٹ میچ کے آخری روز انگلینڈ میں یہی کچھ ہوا جب بارش نے کھیل مکمل طور پر لپیٹ دیا،ایسے میں بھارتی پلیئرزکے چہروں پر چھائی مایوسی کی لہر واضح تھی ،البتہ انگلش کپتان جوئے روٹ نے بھی اس بات میں کوئی کسر نہیں چھوڑی کہ وہ یہ ظاہر کرتے کہ انہیں بھی مایوسی ہے،ممکن ہے کہ ان کے ذہن میں یہ بات راسخ ہو کہ وہ بھارت کو 209رنزبنانے نہیں دیں گے.
اتوار کا سارادن کھیل ممکن نہ ہوسکا
اتوار کا سارادن کھیل ممکن نہ ہوسکا.امپائرز نے 2 سیشن انتظار میں گزاردیئے لیکن آسمان نے کھیل کی اجازت نہیں دی.آخر کار امپائرز کو یہ اعلان کرنا پڑا کہ میچ ممکن نہیں.چنانچہ ٹیسٹ میچ ڈرا ہوگیا.لنچ بریک بھی جلد ہوا اور ٹی بریک بھی ،مگر اس کے علاوہ اور ہوبھی کیا سکتا تھا کہ بارش کے ہوتے ہوئے کیا ہوتا،چنانچہ اور تو کچھ نہیں ہوا،یہ ضرور ہوا کہ مین آف دی میچ کا ایوارڈ انگلش کپتان جوئے روٹ نے جیت لیا،یہ ایک الگ کہانی ہوگی کہ 9 وکٹیں لینے والے جسپریت بمراہ اس کے اہل نہیں رہے.روٹ کی سنچری سے کیا ہوا تھا،فرض کرلیں کہ وہ 100 نہ کرتے ،50کرجاتے تو بھی بھارت کو باقی ماندہ ہدف کے تعاقب کے لئے آخری دن آنا پڑتا تو میچ تو پھر بھی ممکن نہیں تھا،پھر کس بنیاد پر انہیں مین آف دی میچ کے لئے منتخب کیا گیا.
یہ عجب بات ہے،غضب کا مقام ہے کہ تمام 4 روز انگلش ٹیم نیچے لگی رہی،شکست کا خوف رہا ،بھارت میچ جیتنے کے قریب رہا لیکن جب بارش کی وجہ سے کھیل نہ ہوسکا تو انگلش کپتان مین آف دی میچ رہے،تاریخ میں چند برس بعد یہ بات دیکھ کر تو ایسا محسوس ہوگا کہ جیسے انگلش ٹیم کا غلبہ تھا،تب ہی جوئے روٹ مین آف دی میچ کا ایوارڈ لے گئے.
پہلے ٹیسٹ میچ کے آخری روز کے پہلے سیشن کا کھیل مکمل طور پر بارش کی نذر ہوگیا تھا ،ایک بال بھی پھینکی نہیں جاسکی،بھارت جسے انگلینڈ کے خلاف جیت کے لئے مزید 157 رنز بنانے تھے،اس کے بیٹسمین پویلین تک محدود رہے،ایسے میں انگلش بائولرز آسمان پر چھائی کالی گھٹائیں اور چلتی تیز ہوائیں دیکھ کر پہلو بدلتے رہے کہ کب شکار کا موقع ہاتھ آتا ہے.
موسم کا کوئی اعتبار نہیں
یہ انگلینڈ ہے،جہاں موسم کا کوئی اعتبار نہیں ہے،محکمہ موسمیات نے پہلے سیشن میں بارش کی پیش گوئی نہیں کی تھی لیکن بارش ہوئی اور جم کر ہوئی ،جب پہلے سیشن کو لپیٹ دیا گیا اور کھانے کا وقفہ بھی جلد کردیا گیا تو بھارتی کرکٹ ٹیم کے لئے ہدف مشکل ہوگیا کیونکہ ٹیسٹ میچ کے آخری روز،وہ بھی ایسے موسم میں انگلش کنڈیشنز میں اسکور کرنا ہزگز آسان نہیں تھا.
یہ سوال کہ بارش نے کس کی مددکی،اب اس وقت زور پکڑ گیا،جب میچ کا فیصلہ نہیں ہوا،بھارتی حامی کہیں گے بارش نے انگلینڈ کی مدد کی اور اسے یقینی شکست سے بچالیا،انگلش فینز کہیں گے کہ نہیں بلکہ بارش نے بھارت کو سپورٹ کیا ورنہ ان کے بائولرز نے 150کے اندر آئوٹ کردینا تھا.غیر جانبدار تجزیہ نگاروں نے بھارت کو ایڈوانٹج دینا ہے کیونکہ اس کے پاس 9 وکٹیں باقی تھیں،اس کے باوجود انگلش کنڈیشنز کو سمجھنے اور وہاں کھیلنے والے اتنی آسانی سے انگلینڈ کے 100 فیصد مغلوب ہونے کی بات نہیں کر رہے تھے،بارش نے مکمل میچ نہ ہونےدیا توسب کے لئے یہ مایوس کن لمحہ تھا .
ٹرینٹ برج ناٹنگھم میں انگلیند نے چار دن دبائو میں ہی گزارے،پہلے اس کی ٹیم صرف 183 پر پویلین لوٹی،اس کے بعد بھارت کے 112پر 4 کھلاڑی آئوٹ کرکے بھی وہ اسے بہت جلد ڈھیر نہ کرسکے اور بھارتی ٹیم 278 رنزبنانے میں کامیاب ہوگئی ،انگلینڈ نے 95 رنزکے خسارے میں جانے کے بعد اننگ شروع کی تو جب 135 تک اس کے 2 کھلاڑی آئوٹ ہوئےتھے تو تب لگا تھا کہ انگلینڈ نے کم بیک کرلیا ہے لیکن اس کے بعدچ وکٹ گرتے ہی انگلش ٹیم سنبھل نہ سکی،اس نے اگرچہ 303 رنز ضرورکئے لیکن وہ95 رنز اس کے لئے پریشانی کا سبب بن گئے کیونکہ خسارہ دور ہونے کے بعد اسے 208 کی سبقت تھی اور بھارت کو 209رنزکی ضررورت تھی،ایسے میں چوتھے روز کے کھیل کے خاتمہ تک اس نے جس طرح 14 اوورز گزارے اور ایک وکٹ پر 52 اسکور کئے،وہ اس کے عزائم واضح کرنے کے لئے کافی تھے.
انگلش کیمپ میں اس لئے پریشانی تھی لیکن 5ویں روز کے پہلے سیشن سے اس کی بھی امیدیں وابستہ تھیں کہ پہلے گھنٹہ میں اچھی مدد مل جائے گی ،پہلا کیا،انہیں دوسرا گھنٹہ بھی نصیب نہیں ہوا،نتیجہ میں میچ کی بات اب 2 سیشنز تک رہ گئی.
دوسرا سیشن بھی ایسے ہی گزر گیا اور تیسرے سیشن میں تو نوبت بھی نہیں آئی کیونکہ اتنی بارش کے بعد فتح کے ارمان بارش میں بہہ گئے اور خواب ٹوٹ گئے ہیں.
دوسرا ٹیسٹ 12 اگست سے شروع
بھارت اور انگلینڈ کے درمیان 5 ٹیسٹ میچزکی سیریز کا دوسرا ٹیسٹ 12 اگست سے شروع ہوگا،یہ عجب اتفاق ہوگا کہ اس روز پاکستان کا بھی ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا جائے گا،دونوں روایتی حریف ملک سے باہر مشکل کنڈیشن میں ٹیسٹ میچ کھیلیں گے،اسی میچ کے دوران دونوں ممالک کا یوم آزادی بھی آئے گا،دیکھنا ہوگا کہ دونوں ممالک اس کا جشن فتح سے مناتے ہیں،ایک ملک مناتا ہے اور یا پھر دونوں کی جانب غم کا سماں ہوگا.ویرات کوہلی نے دعویٰ کیا ہے کہ دوسرے ٹیسٹ میں بھی ان کی یہی ٹیم کھیلے گی جب کہ مبصرین کےمطابق انگلش ٹیم میں 2 تبدیلیاں ہونگی،اس کا اعلان کسی بھی وقت متوقع ہے،بین سٹوکس اور جوفرا آرچر کی کمی شدت سے محسوس کی جارہی ہے.
یہ بھی دلچسپی سے کم نہیں
روٹ کی سنچری فضول؟ٹرینٹ برج ٹیسٹ بھارت کا یا انگلینڈ کا،ابھی جانئے