ہاگلے اوول،گرین کیپس کے لئے ڈرائونا مقام ،بلیک کپس کامحفوظ قلعہ،کامیابی کے لئے پہلے بیٹنگ یا بائولنگ
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان آخری ٹیسٹ کا وقت آگیا. ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب رات 3 بجےہاگلے اوول میں میچ شروع ہوگا.نیوزی لینڈ میں اس وقت صبح کے 11 بجے ہونگے،پاکستان کو سیریز کی شکست سے بچنے کا چیلنج درپیش ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ سیریز کے بچائو کا واحد راستہ صرف فتح ہی ہے جبکہ کیویز کی نگاہیں اس میچ یا سیریز سے کہیں زیادہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل پر مرکوز ہیں اور اس کے لئے اسے یہ میچ جیتنا لازم ہے۔پاکستان نیوزی لینڈ ٹیسٹ کے حوالے سے تفصیلی جائزہ تو 2جنوری 2020کے آرٹیکل میں پیش کیا جائے گا کہ کون سا کھلاڑی کھیلے گا اور کون سا آئوٹ ہوگا یہاں ہاگلے اوول کرائسٹ چرچ میں گرین کیپس کے ریکارڈ کا جائزہ لیتے ہیں۔
پاکستان کا ریکارڈ خاص نہیں
ہاگلے اوول میں پاکستان کرکٹ ٹیم کا ریکارڈ زیادہ طویل یا تفصیلی نہیں ہے لیکن جتنا بھی ہے ڈرائونا ہے اور نتیجہ کے اعتبار سے مایوس کن ہے اور سب سے اہم بات یہ بھی ہے کہ خوفناک خواب کودیکھے کوئی زیادہ سال نہیں بیتے ہیں۔موجودہ ٹیم میں متعدد پلیئرز ایسے ہیں جو اس میچ میں ایک بے بس تماشائی سے زیادہ کچھ نہیں تھے۔
ہاگلے اوول کا ڈیبیو ٹیسٹ
ہاگلے اوول کرائسٹ چرچ میں ڈیبیو ٹیسٹ سری لنکا نے کھیلا،دسمبر 2014 میں یہاں تاریخ کا پہلا میچ کھیلا گیا،اب تک نیوزی لینڈ نے یہاں 7 میچز کھیلے ہیں اور اس کا ریکارڈ یہاں متاثر کن ہے۔5میں فتوحات ہیں،ایک میچ ڈرا ہوا جبکہ اسے ایک میں شکست ہوئی ہے۔
نیوزی لینڈ نے اس مقام پر 585 کا بڑا ٹوٹل بھی سیٹ کر رکھا ہے جبکہ 178 اس کا کم ترین اسکور ہے۔ایک دلچسپ اتفاق یہ ہے کہ کیویز نے پہلا ٹیسٹ دسمبر 2014میں سری لنکا کے خلاف کھیلا اور 8وکٹ سے جیت لیا،اب تک کا آخری ٹیسٹ گزشتہ سال بھارت کے خلاف فروری میں کھیلا گیا،اس میں بھی میزبان ملک نے 7وکٹ سے کامیابی کو گلے لگایا.
اس طرح اب اس کے سامنے ایشیا کی تیسری ٹیم پاکستان سامنے ہے۔اسے یہاں اکلوتی شکست آسٹریلیا کے خلاف 2016میں ہوئی،یہاں بلیک کیپس 7وکٹ سے ہارگئے۔2016میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کو8وکٹ سے مار دی۔2017میں بنگلہ دیش کو 9وکٹ کی شکست ہوئی.
واحد ٹیسٹ یہاں 2018میں انگلینڈ کے خلاف ڈرا ہوگیا۔2018میں سری لنکن ٹیم بھاری مارجن 423رنزسے ہار گئی۔2019میں یہاں بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ میچ شیڈول تھا لیکن دہشت گردی کی ایک سنگین واردات کی وجہ سے میچ منسوخ ہوگیا،2020کے ٹیسٹ کا ذکر ہوچکا ہے جو بھارت 7وکٹ سے ہارگیا۔
بیٹنگ فرسٹ،لازمی شکست
ان ریکارڈز کی روشنی میں یہ بھی واضح ہوا کہ یہاں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم اکثر ہارجاتی ہے،5میچز میں پہلے بیٹنگ کرنے والی سائیڈ ہاری جبکہ بعد میں ہدف کے تعاقب والی ٹیمیں کامیاب رہیں،صرف ایک میچ میں پہلے بلےبازی کرنے والی ٹیم نیوزی لینڈ جیت گئی یہ الگ بات ہے کہ وہ سری لنکا کے خلاف پہلی اننگ میں 178پر آئوٹ ہوگئے تھےمگر انہوں نے لنکا کو بھی 104پر ہی آئوٹ کردیا.
دو باتیں کلیئر
چنانچہ 2 باتیں واضح ہوگئی ہیں کہ ہاگلے اوول میں ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بائولنگ کو ترجیح دے گی کیونکہ ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے والی ٹیم مشکلات کا شکار رہی ہے اور آگے بھی ایسا ہی ہوگا۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ یہاں کا ریکارڈ نیوزی لینڈ کے لئے نہایت سازگار ہے اور یہ اس کا مضبوط ,,ہاگلے اوول،گرین کیپس |قلعہ ہے۔
پاکستان کے سابقہ میچز کا احوال
اب جائزہ لیتے ہیں کہ پاکستان نے اس گرائونڈ پر جو اکلوتا میچ کھیلا تھا،اس میں ہوا کیا تھا؟
16 نومبر 2016کو مصباح الحق کی قیادت میں کھیلنے والی ٹیم چوتھے ہی روزہارگئی تھی۔نیوزی لینڈ کے موجودہ کپتان کین ولیمسن ہی تب کپتان تھے،انہوں ٹاس جیت کر پاکستان کو کھلایا تھا۔قومی ٹیم 56 ویں اوور میں 133پر ڈھیر ہوگئی تھی۔31 کے اچھے آغاز کے باوجود مڈل آرڈر نے بوجھ اٹھانے کی بجائے پاکستان پر ایک بڑا بوجھ لاد دیا۔
موجودہ اسکواڈ میں شامل اظہر علی 15رنزبناسکے تھے۔بابر اعظم 7پر چلے گئے تھے جبکہ موجودہ ہیڈ کوچ اور اس وقت کے کپتان مصباح الحق نے سب سے زیادہ 31 کئے،موجودہ بیٹنگ کوچ یونس خان صرف 2رنزکرسکے تھے۔
سرفراز احمدصرف 7ہی کرسکے۔کیوی بائولر گرینڈ دی ہوم نے 41رنز دے کر 6وکٹیں لیں۔راحت علی کی 4،سہیل خان اور محمد عامر کی 3،3 وکٹوں کی وجہ سےبلیک کیپس 60 ویں اوور میں 200پر آئوٹ ہوئے۔جیت راول 55رنزبناکر نمایاں رہے۔
پاکستانی اننگ دوسری باری میں بھی نہ چلی اور 79ویں اوور میں 171پر ہمت ہارگئی۔اس بار سہیل خان 40 اوراظہر علی 31 جبکہ بابر اعظم 29رنزبناکر آئوٹ ہوئے۔نیوزی لینڈ نے درکار 105کا ہدف صرف 2وکٹ پر حاصل کرلیا،اس نے 32 ویں اوور میں کامیابی کو گلے لگالیا،کیوی کپتان کین ولیمسن نے فاتحانہ اننگ کھیلی اور 61ناٹ آئوٹ کی اننگ کھیل گئے۔
ایک بار پهر ڈیبیو وکٹ کی امید
پاکستان کے موجودہ ہیڈ کوچ مصباح،موجودہ بیٹنگ کوچ یونس،موجودہ کپتان بابر ،موجودہ سینئر ترین کھلاڑی اظہر نے یہ میچ کھیلا تھا،اب بھی ٹیم کے ساتھ کسی نہ کسی شکل میں موجود ہیں،ایک اہم ترین بات یہ ہے کہ پاکستان کے موجودہ بائولنگ اٹیک میں سے صرف ایک بائولر آج کھیل رہے ہیں.
ان کے علاوہ ہر بائولر نیا ہے اور وہ ہے یاسر شاہ لیکن یاسر شاہ دونوں اننگز میںناکام گئے ،چنانچہ پاکستان کی بائولنگ لائن مکمل نئی ہے جس کو بھی وکٹ ملی،اس گرائونڈ میں ڈیبیو وکٹ ہوگی۔
امید کی جاسکتی ہے کہ مصباح اور یونس اسی طرح اظہر اور یاسر شاہ(اگر کھیلےتو)اپنی غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے،بطور کوچز اپنی غلطیوں سے آگاہ کریں گے۔
پلان اے،بی اور سی
مسئلہ یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستانی ٹیم کو حکمت عملی،پلان اے،بی اور سی کے تحت کھیلنا ہوگا کیونکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمت عملی کے ساتھ کھیل کر گرفت کرنی ہوگی،خراب ہوتی صورتحال میں پلان بھی بدلنا ہوگا تب ہی اس قلعہ میں شگاف ڈالا جاسکے گا.
محکمہ موسمیات کے مطابق ہفتہ کو کرائسٹ چرچ میں بارش کی پیش گوئی ہے لیکن اتوار جس دن سے میچ شروع ہونا ہے ،اس روز سے لیکر میچ کے 5ویں دن تک بارش کی پیش گوئی نہیں ہے لیکن کچھ دنوں میں گہرے بادل چھائے رہیں گے جس کے باعث پیسرز کو نمایاں مدد مل سکتی ہے.
قومی ٹیم میں شامل لیگ اسپنر یاسر شاہ کی موجودگی شاید زیادہ مفید نہ رہے اس لئے ٹور سلیکشن کمیٹی کو وکٹ کی کنڈیشن دیکھ کر فیصلے لینے ہونگے،پاکستانی کپتان بابر نہ کھیلے کہ جس کا امکان زیادہ ہے تو پھر رضوان ہی کپتان ہونگے،نیوزی لینڈ نے اپنی ٹیم میں میٹ ہنری کو شامل کرلیا ہے.