چوتھا ٹی20 آسٹریلیا جیتا یا بنگلہ دیش ہارا،فیصلہ آپ پر
آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کی حالت خراب ہے،بنگلہ دیش کے خلاف پہلی کامیابی کو گلے تو لگالیا لیکن سب کچھ لٹا کر،سیریز ہاتھ سے گنوادی اور پھر چوتھے ٹی 20میچ میں اس نے کامیابی حاصل بھی کی تو ایسی کہ جو سنے ،کانوں کو ہاتھ لگائے،اس لئے بھی اتنے کم ہدف کے تعاقب میں آدھی درجن سے زائد وکٹ گنوانے کا مطلب یہ ہواکہ ٹیم جیتنے کے اہل نہ تھی اور یہ بھی کی شاید بنگلہ دیشی مسلسل جیت جیت کر تھک گئے تھے،ناقابل یقین فتح بلکہ سیریز نام کرکے سب کچھ ہی بھول گئے تھے،چوتھے میچ کے اعدادوشمار کچھ ایسا ہی بتاتے ہیں کہ معاملہ ٹھیک نہیں تھا.
پہلی کامیابی کو گلے لگالیا
ہفتہ کو ڈھاکا میں کھیلے گئے چوتھے ٹی 20 میچ کا میں آسٹریلیا نے بنگلہ دیش کو 3 وکٹ سے ہراکر مسلسل 3 ناکامیوں کے بعد پہلی کامیابی کو گلے لگالیا.بنگلہ دیشی کپتان محمود اللہ کا ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ درست ثابت نہیں ہوا کیونکہ اس کی اپنی بیٹنگ لائن گر گئی،اس کا مطلب یہ ہواکہ میزبان کپتان ٹاس جیتنے،موقع ہاتھ میں ہونے کے باوجود درست معنوں میں اپنی طاقت کا اندازا نہیں لگاسکا اور ساتھ ہی پچ کو بھی سمجھ نہیں سکا.24 رنزکے آغاز کے بعد بنگلہ دیش کا اسکور ایک وکٹ پر 48 بھی تھا لیکن یہاں سے کہانی تبدیل ہوئی اور اگلے 10 رنزکےا ندر 4وکٹیں گنوادیں ،اسکور 5وکٹ پر 58 ہوگیا تھا .یہاں سے بھی ٹیم نہ سنبھل سکی،اصل مسئلہ یہ پیش آیا کہ 48 رنز سے 65 یا 78 رنز تک جاتے بنگالہ رنزبنانا ہی بھول گئے ،پھر تیز اسکور کی کوشش میں وکٹیں گنواتے گئے .
محمد نعیم 28،مہدی حسن 23 اور عفیف حسین 20 رنز بناکر نمایاں رہے.3 کھلاڑی صفر پر گئے جب کہ 3 پلیئرز ڈبل فیگر کو بھی نہ پہنچ سکے،بنگلہ دیش ٹیم مقررہ 20اوورز میں 9وکٹ پر صرف 104 ہی کرسکی،اس میں کچھ کمال کینگروز بائولرز کا بھی تھا ،مچل سوپسن نے بھی کلاس دکھائی اور صرف 12 رنز دے کر 3 وکٹیں لیں.اینڈریو ٹائی نے 3 وکٹ کے لئے محض 18 ہی اسکور دیئے،اسی طرح جوش ہیزل ووڈ نے 24 رنزکے عوض 2 آئوٹ کئے. شکیب الحسن 15 اور سومیا سرکار 8 کے مہمان بنے.کپتان محمود اللہ نے ایک اور صفر کا ذائقہ چکھا تو جہاں کینگروز بائولرز کا کمال تھا،وہاں تجربہ کار بنگلہ دیشی بلے بازوں کی ناکامی کا بھی عمل دخل تھا.
105 رنز کے ہدف کی کیا حقیقت
آسٹریلیا جیسی ٹیم کے لئے 105 رنز کے ہدف کی کیا حقیقت ہوسکتی تھی،عام حالات ہوتے تو شاید 10 اوورز میں اسکور پورا ہوتا لیکن چونکہ ٹیم پوری سوری تھی اور قسمت کے ساتھ ستارہ بھی گردش میں تھا ،اس لئے یہ ہدف بھی مشکل ہوتا گیا.ایک کمال اور ہوا،آسٹریلیا نے اگر چہ پہلی وکٹ 3 پر گنوادی تھی لیکن اسی ایک وکٹ پر اسکا اسکور 47 تھا ،جیسا کہ ایک موقع پر بنگلہ دیش ایک وکٹ پر 48 پر تھا ،یہاں سے جیسی کہانی بنگلہ دیشی بیٹسمینوں کے ساتھ ہوئی کہ 10 رنزمیں اس نے 4وکٹیں گنوائی تھیں ،ہو بہو یہی کہانی آسٹریلیا کے بیٹسمینوں نے دہرائی جب انہوں نے اگلے 18رنزمیں 5 کھلاڑی آئوٹ کروادیئے،اب آسٹریلیا کا اسکور 6 وکٹ پر 65 تھا،اس کے مقابلہ میں بنگلہ دیش کی چھٹی وکٹ 78 پر گری تھی،گویا میزبان ٹیم میچ میں واپسی کرچکی تھی.39 رنزبنانے والے ڈین کرسٹین بھی آئوٹ ہوگئے تھے.
آسٹریلین کپتان کی ناکامی کا سلسلہ بھی طویل
آسٹریلین کپتان کی ناکامی کا سلسلہ بھی طویل تر ہوگیا ہے ،میتھیو ویڈ ایک بار پھر 2 رنزکے مہمان بنے ،اس کے مقابلہ میں مچل مارش بھی صرف 11 کرسکے تھے اور کوئی مستند بیٹسمین نہیں تھا،ایسے میں آشٹن اگر اور آشٹن ٹرنر نے حواس باقی رکھے اور اسکور آگے بڑھایا،اس سے قبل مچل مارش کے بنائے گئے 11 اسکور نے بھی ساتھی پلیئر آشٹن اگر کو حوصلہ دیا،اس کا فائدہ یہ ہوا کہ جب آسٹریلیا کی 7 ویں وکٹ گری تو فتح 6رنزکی دوری پر تھی اور اہم بات یہ بھی تھی کہ ٹیم نے پہلے اوور سے ہی نیٹ رن ریٹ قابو میں رکھا تھا،مہمان ٹیم نے ایک اوور قبل 19 اوورز میں 7 وکٹ پر ہدف مکمل کرلیا ،اس طرح 105 رنزبنانے کے لئے اسے 19 اوورز کھیلنے پڑے،7 وکٹیں گنوانے کے بعد آشٹن اگر کا شکر گزار ہونا پڑا جنہوں نے 27 بالز پر 27 کی ناقابل شکست اننگ کھیل کر اپنی ٹیم کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے.
بنگلہ دیش کی جانب سے مستفیض الرحمان نے 4 اوورز کئے اور صرف 9 رنزدے کر 2 وکٹیں لیں ،یہ کفایتی گیند بازی کی اچھی مثال بنی ہے ،مہدی حسن بھی برے نہیں رہے،جنہوں نے 2 وکٹوں کے لئے 4 اوورز میں صرف ہی اسکور دیئے مگر اس کے علاوہ ایک گیند باز بھاری پڑا. شکیب الحسن کو 4 اوورز میں 50 رنزکی مار پڑی اور وہ کوئی وکٹ بھی نہیں لے سکے ہیں.
ٹائیگرز نے ابتدائی 3میچز جیت کر اگر چہ سیریز اپنے نام کرلی تھی لیکن ٹیم کلین سویپ کی کوشش میں نہیں دکھائی دی کیوں کہ چوتھے میچ میں اس کی اوور آل پرفارمنس ایسی تھی کہ جیسے انہین باندھا گیا ہو،اپنی طرف سے تو وہ شاید 8 وکٹ سے ہارنے کے امیدوار تھے لیکن آگے آسٹریلیا کے حالات بھی برے ہی چل رہے ہیں کہ اس نے3 وکٹ کی کامیابی اپنے نام کی ہے.دونوں ممالک کے مابین 5 واں اور آخری ٹی 20 میچ 9 اگست کو کھیلا جائے گا،اس سیریز سے ایک بات تو کلیئر ہوگئی ہے کہ بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کو اس فتح سے بلا کا اعتماد ملے گا جو نیوزی لینڈ کے خلاف اگلے ماہ کی ہوم سیریز میں کام آئے گا اور اسی طرح ورلڈ ٹی 20کے لئے بھی مزیدار ہوگا،کئی بڑی ٹیموں کو جھٹکے لگیں گے،دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ آئی سی سی ورلڈ ٹی 20 رینکنگ میں آسٹریلیا فی الحال 7ویں سے 8 ویں نمبر پر جاچکا ہے،اگلا میچ جیت گیا تو اس میں سے کوئی پوزیشن مل جائے گی،ہارے تو 9واں نمبر بھی ہوسکتا ہے.
ورلڈ ٹی 20 کے سال میں بنگلہ دیشی ٹیم کی یہ کارکردگی کلاس کی ہے اور مقابلہ میں شامل تمام ٹیموں کے لئے خطرے کا الارم بھی ہے لیکن اپنے ہی گرائونڈ میں 104 تک محدود ہونا اور پھر ہارجانا بہت بہترین ہونے کی علامت نہیں ہے،کرکٹ آسٹریلیا اس پر جتنا بھی غور کرلے لیکن اس کے لئے بہر حال اہم بات یہ ہے کہ ان کی ٹیم بنگلہ دیش کے خلاف تاریخ کی پہلی باہمی ٹی20 سیریز ہارگئی ہے.اس بڑی شکست کے بعد اگلے میچ کی کامیابی بھی زخم کو مندمل نہیں کرسکےگی ،ویسے بنگلہ دیش اگلا میچ شاید ہی ہارے.
یہ بھی دیکھیں
بنگلہ دیش کےلئے تاریخ رقم کرنے کا بڑا موقع،آسٹریلیاسے پہلا ٹی20 آج