لارڈز میں بھی مار،پاکستان 47 سال بعد بھی انگلینڈ میں نہ جیت سکا،کرک سین تجزیہ سچ
رپورٹ : عمران عثمانی
کرک سین نے سب سے پہلے اور سب سے آگے رہتے ہوئے ایک بات بار بار لکھی تھی کہ پاکستان 47 سال سےا نگلینڈ میں باہمی ون ڈے میچز کی سیریز نہیں جیت سکا ہے اور اس بار بھی جیتنے کے امکانات کم ہیں،چاہے سامنے انگلینڈ کی بی کلاس ٹیم کیوں نہ ہو،ایسے میں بڑے بڑے تجزیہ نگاروں کی ایک ہی بات تھی کہ پاکستا ن کا انگلینڈ میں ریکارڈ اچھا ہے اور اوپر سے ٹیم بھی کمزور ہے،اس لئے یہ ٹیم تو جیت ہی جائے گی.کرک سین نے پہلے میچ پر واضح لکھا تھا کہ شکست یقینی ہے اوردوسرے میچ کے حوالہ سے لکھا تھا کہ اگر بارش زیادہ ہوگئی تو پھرپیش گوئی آسان نہیں ہوتی اور اگر میچ مکمل ہوا تو 2 باتیں کی تھیں کہ ٹاس کا سکہ پاکستان کےحق میں گرے گا،چنانچہ پاکستان ٹاس جیت گیا لیکن دوسری بات یہ لکھی تھی کہ پاکستان پہلے بیٹنگ کرے گا تو فائدہ میں ہوگا ،ادھر بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بائولنگ کا اعلان کردیا،پھر پاکستان کی شکست کا نتیجہ سامنے ہے.
ناقابل شکست برتری حاصل
ہفتہ کو لارڈز کرکٹ گرائونڈ میں انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف 3 میچزکی سیریز کا دوسرا میچ 52رنز سے جیت کر سیریز میں 0-2 کی ناقابل شکست برتری حاصل کرلی ہے،گرین کیپس اچھے حالات،بہتر ماحول کے باوجود جیتنے میں ناکام رہی اور اس میں مرکزی کردار ٹاپ آرڈر کا رہا ہے .حسن علی نے اچھی تفریح دی، سعود شکیل نے بتادیا کہ وکٹ بیٹنگ کے لئے ٹھیک تھی،پاکستانی اننگ 247 کے جواب میں 6 اوورز قبل 41 اوورز میں 155 پر تمام ہوگئی.فرق اگر 40 یا 50 رنزکا ہوتا تو نتیجہ کچھ اور ہی ہونا تھا،آخر حسن علی نے کی دھواں دھار اننگ کھیلی ہے.پاکستان نے لارڈز کے بیٹنگ ٹریک پر 249 رنزکے چھوٹے ہدف کے تعاقب میں اننگ شروع کی تو ایسا لگا کہ کارڈف کا ڈرامہ پھر ری پلے ہوگیا،ایک پر پہلی ،53 پر چوتھی اور86پر 5ویں وکٹ گرنے کا مطلب کیا نکل سکتا تھا.امام الحق ایک،فخر زمان 10،بابر اعظم 19 اور محمد رضوان 5 کرسکے ،سعود شکیل نے ڈٹنے کا فیصلہ کیا تو صہیب مقصود 19،شاداب خان 21،فہیم اشرف ایک کرکے چلتے بنے ،پاکستان نے 118پر 7وکٹیں گنوادی تھیں،اس موقع پر حسن علی نے کچھ رنگ دکھایا اور ایک اوور میں 3 چھکے مار کر اچھا شو بنایا لیکن چونکہ وہ اتنی ہی دیر کے مہمان ہوتے ہوتے ہیں اور انکے 17 بالز پر بنائے گئے 31 رنز اس کنڈیشن میں کیا مفید ہوسکتے ہیں،چنانچہ 3 چھکے اور 2 چوکے لگانے والے حسن علی ایک فضول و عقل سے عاری شاٹ کھیل کر کیچ دے گئے .پاکستان کی 8 ویں وکٹ 152 کے اسکور پر گری لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ اننگ کا 31 واں اوور تھا اور ابھی 16 اوورز باقی تھے،تو حسن علی کو اس بے وقوفی کی ضروت ہی کیا تھی.سعود شکیل ایسی کسی حماقت کے لئے تیار نہیں تھے،چنانچہ وہ دفاعی لائن بنے کھڑے رہے،حیرت انگیز طور پر شاہین آفریدی نے ان کا ساتھ دیا،ایک موقع پر تو صاف لگا کہ جیسے دونوں ممالک کی ٹیل اینڈرز کی یہ بیٹنگ کا مقابلہ جاری ہے،پہلے انگلینڈ نے 160رنز 7وکٹ سے 247 تک کا سفر کیا اور اب پاکستان 152 رنز 8 آئوٹ سے منزل کی جانب جائے گا.سعود شکیل ہوم آف کرکٹ میں اپنی اولین ہاف سنچری کی تکمیل کی جان رواں دواں تھے،انہوں نے وقت کی نزاکت اور اتنے اوورز کے ہوتے ہوئے ذمہ دارنہ اننگ کھیلی ،سعود شکیل نے آخر چوکا لگاکر اپنے پہلی ہاف سنچری مکمل کی،اس کے لئے 70 بالیں کھیلیں اور یہ ان کا صرف چوتھا چوکا تھا.سعود شکیل کی یہ ناتجربہ کاری ہی تھی کہ وہ اس وقت آئوٹ ہوگئے جب فتح 7اوورز میں 55رنزکی دوری پر تھی،اسپنرپارکنسن جن کےا یک اوور میں حسن نے 3 چھکے لگائے تھے،سعود انہیں لیگ سائیڈ پر سوئپ نما شاٹ کھیلتے ہوئے بائونڈری لائن پر کھڑے اوور ٹون کو کیچ دے گئے،سعود نے77بالز پر 4چوکوں کی مدد سے 56کی اننگ کھیلی لیکن پاکستان کو امید دلاکر پھر گھٹا توپ اندھیرے کی نذر کرگئے.اس کے بعد شاہین اور حارث سے کیا امیدیں کی رکھی جاسکتی تھیں،انگلش ٹیم بھر پور اعتماد میں تھی اور پاکستانی کیمپ کا منہ لٹکا ہوا تھا،گرین کیپس کی اننگ 195 پر تمام ہوئی اور ٹیم 52 رنز سے ہارکر سیریز سے بھی ہاتھ دھو بیٹھی جبکہ اننگ کی 36 بالیں ابھی باقی تھیں.انگلینڈ کی جانب سے لیوس کریگوری نے 44رنز دے کر 3 جبکہ ثاقب،اوور ٹون اور پارکنسن نے 2،2 وکٹیں لیں.
بارش کی وجہ سے تاخیر
اس سے قبل بارش کی وجہ سے میچ تاخیر سے شروع ہوا،وقت ضائع ہونے پر امپائرز نے فی اننگ 47 اوورز تک محدود کی اور بابر اعظم نے ٹاس بھی جیت لیا،پاکستان نے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی،یہ ایک غلط فیصلہ تھا،اس کے باوجو د نئی بال اور شروع کے اوورز ،وکٹ کی کنڈیشن سے پاکستانی بائولرز نے فائدہ اٹھالیا اور انگلینڈ کے ڈیوڈ میلان اور زیک کرولی کو صفر پر چلتا کردیا،21 پر انگلینڈ کی 2 وکٹیں گرٰیں تو گرین کیپس کا غلبہ تھا،اس موقع پر فل سالٹ اور جیمز ونس نے تیسری وکٹ پر 97 رنزکا اضافہ کرکے پاکستانی کپتان کی سٹی گم کردی.انگلینڈ 18ویں اوور میں 118 تک پہنچ چکا تھا اور 8 وکٹیں باقی تھیں کہ ایسے میں پارٹ ٹائم بائولر سعود شکیل نے 60 رنزبنانے والے اوپنر فل سالٹ کو بولڈ کرکے پاکستان کو بڑا بریک تھرو دیا،یہ اتنا بڑا تھا کہ انگلینڈ نے پھر 160 تک جاتے جاتے مجموعی طور پر 7 وکٹیں گنوادیں،یہ صورتحال اتنی آئیڈیل تھی کہ انگلش ٹیم 190 تک جاتی بھی دکھائی نہیں دے رہی تھی.جیمز ونس 56،کپتان بین سٹوکس 22،جان سمپسن 17 اور کریگ اوور ٹون صفر پر جاچکے تھے.
بہتر حکمت عملی کی ضرورت
یہاں پاکستانی کپتان کو بہتر حکمت عملی اور بائولرز کے اچھے استعمال کی ضرورت تھی لیکن کمال ظلم دیکھیں کہ بابر نے اپنے بائولرز وفیلڈرز کی مدد دے کر انگلینڈ کو 8 ویں وکٹ پر 69 رنزکی قیمتی شراکت فراہم کرواد،چنانچہ لیوس کریگوی اور بریڈن کراس نے بھر پور فائدہ اٹھایا اور خوب اسکور بٹورا.41ویں اوور میں 229 کے مجموعہ پر کریگوری 40 اور 2 اوورز بعد 42ویں اوور میں دوسرے سیٹ بیٹسمین 31 رنزبناکر آئوٹ بھی ہوگئے لیکن پاکستانی گیند بازوں نے آخری وکٹ پر بھی 15رنز بنوادیئے،یوں انگلش ٹیم مقررہ 47 اوورز تو پورے نہ کھیل سکی اور10گیندیں قبل 247 پر آئوٹ ہوگئی.انگلش ٹیم کی مڈل آرڈر کی تباہی میں مرکزی کردار حسن علی نے ادا کیا لیکن وہ خود بھی اور ان کے ساتھی بائولرز اتنا فائدہ نہ لے سکے کہ جتنے کا حق تھا،حسن علی نے 51 رنزدے کر 5 وکٹیں لیں جبکہ حارث رئوف نے 54 رنزدے کر 2 وکٹیں لیں.شاہین،شاداب اور سعود نے بھی ایک ایک کھلاڑی آئوٹ کیا.