بڑی اننگ کے باوجود بابر اعظم سب سے بڑے ریکارڈ سے محروم،مواقع بھی ختم
خصوصی رپورٹ : عمران عثمانی
انگلینڈ کے خلاف ایج باسٹسن ون ڈے میچ میں پاکستانی کپتان بابر اعظم نے جہاں دھواں دھار اننگ کھیل کر متعدد اہم ریکارڈز توڑ دیئے اور کئی نئے اعزازات اپنے نام کئے ،وہاں وہ اتنی بڑی اننگ کھیل کر بھی ایک سب سے بڑا ریکارڈ اپنے نام نہ کرسکے.اس وقت ہرجانب ان کی اننگ کے دوران بننے والے ریکارڈز کا ذکر ہے کہ کپتان کی حیثیت سے انگلینڈ میں سنچری،بڑی اننگ،انگلش سر زمین پر ایک ہزار رنزکی تکمیل سمیت اہم باتیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ کسی کو یاد ہی نہیں ہے کہ بابر اعظم کس بڑے ریکارڈ سے محروم ہوگئے ہیں،اتفاق سے کرک سین نے سیریز کے آغاز سے قبل اس ریکارڈ کے بارے میں لکھا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ بابر کے پاس اس کے لئے کم سے کم 2 اور زیادہ سے زیادہ 3 اننگز باقی ہیں.
کو ن سا ریکارڈ یا اعزاز
وہ کو ن سا ریکارڈ یا اعزاز ہے کہ جس سے بابر اعظم اتنی بڑی اننگ کے باوجود محروم ہوگئے ہیں.ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین 4000 رنزکی تکمیل کے لئے بابر اعظم کو اس سیریز سے قبل 192 رنز درکار تھے،ہاشم آملہ کا ریکارڈ اپنے نام کر نے کے لئے ان کے پاس کم سے کم 2 اور زیادہ سے زیادہ 3 اننگز باقی تھیں لیکن ابتدائی 2 میچز کی مکمل ناکامی نے انہیں اس سے دور کردیا . کیا ہی اچھا ہوتا کہ ان کی 158 رنزکی بڑی ایک روزہ اننگ سے وہ ہاشم آملہ کے ریکارڈ کے ہم پلہ ہوجاتے.انگلینڈ کے خلاف سیریز سے قبل بابر اعظم 78 اننگز میں 3808 رنز بناچکے تھے جب کہ ایک روزہ کرکٹ میں جنوبی افریقا کے ہاشم آملہ نے 81 اننگز میں 4ہزار ون ڈے اسکور مکمل کئے تھے.
بابر اعظم کیوں ناکام ہوئے
پاکستانی کپتان بابر اعظم کے لئے انگلینڈ کے خلاف پہلے 2 میچز میں مکمل ناکامی اس کی بنیادی وجہ بنی،ان 2 میچز میں وہ مجموعی طور پر34 اسکور ہی جوڑ لیتے تو آج تمام دیگر اعزازات کے ساتھ ان کا نام ہاشم آملہ کے ساتھ لیا جارہا ہوتا اور یہ بڑی بات ہونی تھی لیکن ایسا نہیں ہوسکا کیونکہ بابر اعظم ایک میچ میں صفر اور دوسرے میچ میں صرف 19 ہی کر سکے تھے،چنانچہ منگل کو انگلینڈ کے خلاف بنائے گئے 158 اسکور بھی ان کے لئے ناکافی ہوئے .تینوں میچز کے اسکور کو جوڑا جائے تو انہوں نے 177 اسکور کئے ہیں،ایک اعتبار سے یہ دونوں ممالک کی جانب سے اس سیریز کا بڑا اسکور بھی ہے،پاکستان کا کوئی دوسرا بلے باز 100 اسکور بھی نہ جوڑ سکا،دوسرے نمبر پر محمد رضوان ہیں جو 92 رنزبناکر کچھ اوپر ہیں،ان سے انگلش پلیئرز بھی آگے ہیں،بات ہورہی تھی رائٹ ہینڈ بیٹسمین بابر اعظم کی کہ جو 177 اسکور کر کے 81 اننگز میں اپنے مجموعی ون ڈے اسکور کو 3985 تک تو لے گئے لیکن 15 اسکور کے فرق سے ہاشم آملہ کے ریکارڈ کو نہ پہنچ سکے.یہ الگ بات ہے کہ بابر اعظم کا یہ 83 واں میچ تھا لیکن بہر حال 81 ویں اننگ تھی جبکہ ہاشم آملہ نے84 میچز کی 81 اننگز میں یہ سنگ میل عبور کیا تھا.
4ہزار رنز کا اعزاز مگر کیسے
ایک روزہ کرکٹ میں بابر اعظم اگلی نہیں تو اس سے اگلی اننگ میں 4ہزار رنز مکمل کرہی لیں گے،اس وقت ان کا نام ہاشم آملہ سے نیچے ہی آئے گا مگر کئی نامی گرامی کرکٹرز سے وہ اوپر ہی ہونگے،مثال کے طور پر ویسٹ انڈیز کے ویوین رچرڈز اس باب میں دوسرے نمبر پر ہیں ،انہوں نے 96 میچزکی 88 اننگز میں یہاں تک کا سفر مکمل کیا تھا،انگلینڈ کے جوئے روٹ نے 97 میچزکی 91 اور بھارت کے ویرات کوہلی نے96میچزکی 93 اننگز میں یہ کھاتہ مکمل کیا تھا،چنانچہ بابر اعظم ان سب سے آگے نکل جائیں گے.ایک اور اہم بات کا تذکرہ بھی ضروری ہےکہ پاکستانی کپتان بابر اعظم 865 ریٹنگ کے ساتھ ایک روزہ کرکٹ کے ٹاپ ون پوزیشن پر تھے،ان کی نمبر ایک رینکنگ کو اس بڑی اننگ سے سہارا ملے گا کیونکہ بھارتی کپتان ویرات کو ہلی کی 857 ریٹنگ اور دوسری پوزیشن سے وہ کچھ ہی فاصلے پر تھے اور ابتدائی 2میچزمیں ناکامی کے بعد یقینی طور پر وہ پہلی پوزیشن سے محروم ہوہی گئے تھے،اب 158 کی اننگ سے انہیں نہ صرف پوزیشن مستحکم کرنے بلکہ بہتر کرنے میں مدد ملے گی.پاکستانی کپتان کے لئے 158 رنزکی اننگ بھی نہایت کلاسیکل ہی رہے گی.ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں بطور کپتان،انگلینڈ میں بطور کپتان،اپنی ٹوٹل سنچریز کی تعداد ،اپنی بہترین انفرادی اننگ کے ٹائٹل خوش ہونے کے لئے بہت ہیں لیکن اچھے کھلاڑی کبھی بھی اتنے پر راضی نہیں ہوتے بلکہ سب کچھ لینے کے بعد بھی اور بہت کچھ سمیٹنے کی کوشش میں ہوتے ہیں.
انگلینڈ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کچھ کامیابیاں اہم ہیں ،کچھ ریکارڈز بھی اہمیت کے حامل ہیں،اہم بات یہ ہے کہ ایک ایسی بیٹنگ لائن اپ جو پہلے 2 میچز میں مکمل طور پر بکھر چکی تھی،اس نے یکدم اسکور کے انبار لگادیئے اور ایج باسٹن میں انگلینڈ کے خلاف اپنی تاریخ کا بڑا مجموعہ سیٹ کردیا ،اس سے قبل اس نے یہاں 315 اسکور بنائے تھے.
بابر اعظم کا اگلا ہدف
بابر اعظم اگر چہ تیز ترین 4ہزار ون ڈے رنز کاریکارڈ تو اپنے نام نہیں کرسکے ہیں لیکن انہیں تیز ترین 5 ہزار رنزکو ابھی سے ہدف بنالینا چاہئے وہاں بھی ہاشم آملہ ہی مدمقابل ہونگے،جنہوں نے 101 اننگز میں یہ کام کردیا ہے،اس طرح بابر اعظم کے پاس 20 اننگز باقی ہیں اور 1015 اسکور انہیں اور بنانے ہونگے،اگلے 20 میچزمیں وہ اگر یہ کر گئے تو دور حاضر اور ماضی قریب کی کرکٹ کے بھی سپر اسٹار کہلائیں گے،ان کا مقابلہ بھارتی ویرات کوہلی سے نہیں ہے،اس چیپٹر میں ان کی اننگز زیادہ ہیں.پاکستانی کپتان کو اس سے کہیں آگے کا سوچنا اور دیکھنا ہے.ویوین رچرڈز بھی ان سے پیچھے ہورہے ہیں.
انگلینڈ کے خلاف بابر اعظم کی اس اننگ سے ٹیم،انہیں خود اور پوری منیجمنٹ کو فائدہ ہوا ہے ،2 شکستوں نے ٹیم کا مورال ڈائون کردیا تھا،انگلینڈ کے خلاف میچ اگر چہ جاری ہے لیکن فتح کی امید باقی ہے اور بابر اعظم سے زیادہ کون چاہے گا کہ پاکستان کم سے کم آج کا میچ جیتے تاکہ انکی اننگ کی درست معنوں میں قدر ہوسکے اور وہ خود بھی اس پر اطمینان کا سانس لیں،پاکستان نے انگلینڈ کی آدھی ٹیم 180سے پہلے آئوٹ کردی تھی،خطرناک بیٹسمین بین سٹوکس بھی آئوٹ ہونے والوں میں شامل تھے.