حفیظ کے بعد سرفراز اور اظہر علی کو بھی گھر کا راستہ دکھادیا گیا،تضحیک یا ہٹ دھرمی

0 310

پاکستان کرکٹ کے رنگ بھی نرالے ہیں،یہاں صبح کو کچھ ہوتا ہے اور شام کو کچھ،سال بدلتا ہے تو اچھا کچھ بدل جاتا ہے،سابق کپتان اظہر علی کی حیثیت  حفیظ کے بعد سرفراز  اب محمد رضوان اور شاہین آفریدی جیسے نئے پلیئرز سے بھی کم کردی گئی ہے،محمد حفیظ تو کبھی اس لائق ہی نہیں سمجھھے گئے جبکہ محمد عباس جیسے پلیئرز باہرنکال دیئے گئے ہیں.پی سی بی نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے سنٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کردیا ہے،سابق کپتان سرفراز احمد ایک سال سے ٹیم سے لتکائے گئے ہیں،انہیں ایک بار پھر ساتھ بٹھائےجانے کا انتظام کیا گیا ہے اور انہیں سی کیٹگری میں جگہ دی گئی ہے.
کافی توڑ پھوڑ
پاکستان کرکٹ بورڈ نے کافی توڑ پھوڑ کی ہے اور بہت کچھ آگے پیچھے کردیا ہے،اہم بات یہ ہے کہ عماد وسیم،حیدر علی ،حارث سہیل ،شان مسعود اور نسیم شاہ جیسے کھلاڑیوں کو اس قابل ہی نہیں جانا گیا ہے کہ انہیں کنٹریکٹ کی پیشکش کی جاتی،چنانچہ وہ سنٹرل کنٹریکٹ سے باہر نکال دیئے گئے ہیں.کچھ نئےپلیئرز کو اے کیٹگری میں جگہ ملی ہے اور کچھ کی تنزلی ہوئی ہے.جمعہ کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے جو پریس ریلیز جاری کی ہے،اس کے مطابق 20 کھلاڑیوں کے ساتھ اس سال کا معاہدہ ہوا ہے،اس میں تینوں کیٹگریز شامل ہیں.  پی سی بی کے مطابق اے کیٹیگری میں بابر اعظم،محمد رضوان،حسن علی اور شاہین آفریدی شامل ہیں ،اب اس اے کیٹگری میں رضوان اور حسن علی کا اضافہ ہوا ہے،حسن علی کو گزشتہ سال اس قابل ہی نہیں جانا گیا تھا کہ انہیں سنٹرل کنٹریکٹ پیش کیا جاتا لیکن اس بار ان کی انٹری براہ راست اے کیٹگری میں کردی گئی ہے،اب ان سے کوئی پوچھے کہ آپ نے حسن علی کو ورلڈ کپ 2019 تک کھلایا تھا،مسلسل ناکامی پر انہیں باہر نکالا گیا تھا،بعد میں وہ زخمی ہوگئے تو پھر واپسی کی اور فارم بحال کردی تو اب آپ یہ بول رہے ہیں کہ اس لئے نہیں شامل کیا گیا تھا کہ وہ ان فٹ تھے،غلط بیانی ہے.
دوسری کیٹگری کا جائزہ
اب ذرا دوسری کیٹگری کا جائزہ لیتے ہیں،اسے بی کیٹگری کہا گیا ہے اور اس میں یاسر شاہ،شاداب خان،اظہر علی،فہیم اشرف ،فواد عالم اورفخرزمان شامل کئے گئے ہیں.اظہر علی پاکستان ٹیم کے سابق کپتان ہیں،زیادہ ٹیسٹ میچز کا تجربہ رکھتے ہیں اور کیریئر کے اختتامی لمحات میں ہیں،انہیں بی کیٹگری میں ڈالنا شاید سینارٹی کےا عتبار سےا چھا نہ ہو لیکن پی سی بی نے یہ سب کردیا ہے. 
سی کیٹگری
سی کیٹگری میں دیکھیں تو اس میں نعمان علی،سرفراز احمد،محمد نواز،محمد حسنین،حارث رئوف،امام الحق اور عابد علی ڈالے گئے ہیں جبکہ ایمرجنگ کیٹگری میں شاہ نواز دھانی،عثمان قادر اور عمران بٹ لئے گئے ہیں.پی سی بی کے مطابق یہ سب کچھ گزشتہ سال کی کارکردگی کی بنیاد پر کیا گیا ہے .
محمد حفیظ کو کنٹریکٹ پیش نہیں کیا گیا
پاکستان کے ایک اور سینئر کھلاڑی محمد حفیظ کو کنٹریکٹ ہی پیش نہیں کیا گیا ہے،انہوں نے گزشتہ سال کا کنٹریکٹ مسترد کردیا تھا،چنانچہ پی سی بی نے انہیں اس بار اس قابل ہی نہیں جانا ہے کہ انہیں ایسی پیشکش کی جاتی.اسی طرح محمد عباس کا بھی اخراج حیران کن ہے کیونکہ کل تک وہ بھی ٹیسٹ ٹیم کا لازمی جزو تھے،جنوبی افریقا کے خلاف آخری سیریز سے باہر کئے گئے تھے.اسی طرح سابق کپتان سرفراز احمد جو کل تک بی کیٹگری میں تھے،اب سی یعنی تیسرے درجہ کی درجہ بندی میں لئے گئے ہیں.اسد شفیق پہلے ٹیم سے نکالے گئے،پھر بھلادیئے گئے اور اب سنٹرل کنٹریکٹ سے بھی باہر ہوگئے ہیں،حیدر علی کو پہلے ہی جلد کنٹریکٹ دیا گیا تھا،اب انہیں ناکامی پر باہر کیا گیا ہے.حارث سہیل اور افتخار احمد بھی شاید بوجھ تھے ،افتخار کی تو سمجھ آتی ہے لیکن حارث کے معاملہ میں ایک سال کے لئے سکون کیا جاسکتا تھا.محمد عباس اور شان مسعود کا اخراج نہایت ہی تعجب خیز ہے کیونکہ یہ کسی بھی وقت ٹیسٹ ٹیم کا حصہ ہوسکتے ہیں لیکن پی سی بی نے انہیں اس قابل نہیں جانا ہے.
پاکستان کرکٹ بورڈ کی سینیئرز کے ساتھ تذلیل کی روش برقرار
پاکستان کرکٹ بورڈ کی سینئرز کے ساتھ ذلت آمیز رویہ کی روش اب بھی باقی ہے کیونکہ سنٹرل کنٹریکٹ پلیئرز کے پائوں کی بنیاد ہوتی ہےا ور اگر بنیاد ہی خراب ہو تو پلیئرز اس پر کھڑے ہوکر سیٹ نہیں ہوسکیں گے،یونس خان نے ایک رات قبل کہا تھا کہ پی سی بی کے ایک ڈرائریکٹر نے انہیں تضحیک آمیز کال کی تو انہوں نے بیٹنگ کوچ کا عہدہ چھوڑ دیا،جس ڈائریکٹر کی جانب انہوں نے اشارہ کیا ہے وہ اس لسٹ کے فائنل کرنے میں پیش پیش تھے،ہمارے ہاں دوسر المیہ یہ ہے کہ معاملات کو یکساں عینک سے نہیں دیکھا جاتا ہے.سرفراز احمد اگر سابق کپتان ہیں ،انہیں گزشتہ سال بی اور اس سال سی کیٹگری میں ڈالا گیا،توہین ہے.جی اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ توہین آمیز رویہ ہے ،یہی سوال محمد حفیظ اور اظہر علی کے معاملہ میں بھی بنتا ہے کہ اظہر کو بی میں کیا گیا ہے اور حفیظ کو ہر جگہ سے نکالا گیا ہے.
9 بلین روپے کا اگلے 12 ماہ کا بجٹ
پی سی بی نے حال ہی میں 9 بلین روپے کا اگلے 12 ماہ کا اپنا بجٹ منظور کیا ہے،یہ اتنا پیسہ ہے کہ پاکستان کی حکومت کو اس کے آدھے پیسہ کے لئے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے تو اتنے بڑے بجٹ میں 20 پلیئرز بلکہ 4 پلیئرز کو دینے کے لئے پیسہ نہیں ہے،کھلاڑیوں کی تذلیل ہوگی تو سب اسے محسوس کریں گے کیونکہ اپنے جونیئرز کے ساتھ جب وہ میدان میں اتریں گے تو انہیں اپنی ہتک محسوس ہوگی،یہ ایسا ہی ہے کہ ایک ہی آفس میں کام کرنے والے سینیئر کی تنخواہ کم ہو اور کل کی بھرتی والے کی زیادہ ہو اور ذمہ داری دونوں کی ایک ہی ہو اور پوسٹ بھی ایک ہی تو وہاں 20 سال کھپنے والے کا کیا حال ہوگا.اظہر علی 37ویں سال میں داخل ہیں اور 87 ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں،7000کے قریب اسکور بنائے ہیں.41 سال کے مکمل ہونے والے محمدحفیظ کا یہ جھگڑا تو کئی سال سے جاری ہے ،انہیں اب اپنے مستقبل کے حوالہ سے حتمی فیصلہ کرلینا چاہئے.اسی طرح 34 سال سے زائد عمر کے سرفراز احمد کو بھی دیکھنا چاہئے کہ انہوں نے 49 ٹیسٹ اور 117 ایک روزہ میچز کھیلے،طویل وقت قومی ٹیم کی قیادت کی ہے،اب وہ کس حیثیت کے ساتھ ٹیم سے جڑے ہیں،اس حالت میں انہیں کھلابھی دیا جائے تو وہ کیا پرفارم کریں گے .بہتر ہے کہ عزتکا راستہ اختیار کریں.

گھرکا راستہ دکھادیا

ایسا لگتا ہےکہ پی سی بی نے محمدحفیظ کو 2 سال قبل گھرکا راستہ دکھادیا تھا،سرفراز احمد کو گزشتہ سال دکھایا گیا،اس سال اس میں شدت پیداکی گئی ہے اور اظہر علی کو پہلی بار جان چھوڑنے کا راستہ دکھایا گیا ہے،یہ پلیئرز ہی دیکھ لیں کہ انہوں نے کیا کرنا ہے ،رنہ پی سی بی نے اپنی روش نہیں بدلنی اور رویہ ایسا ہی رہنا ہے کیونکہ جب کارکردگی میں وزن نہیں ہوگا،سینئرز میں جوڑ نہیں ہوگا تو ایسی مثالیں بنتی رہیں گی.سوال ہوگا کہ پی سی بی تضحیک کر رہا ہے یا یہ پلیئرز خود ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے اپنی توہین کروارہے ہیں.

Leave A Reply

Your email address will not be published.