پی سی بی چیئرمین کے 3 سال، ٹیم تینوں فارمیٹ میں ناکام،کوچزدائو پر،تفصیلی چارٹ

0 268

تحقیق : عمران عثمانی
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی سیٹ کیسی ہے.کتنا چارم ہے.کتنی کوریج ہے.کتنی عزت ہے.اس کا اندازا اس بات سےلگالیں کہ ملک کی چوتھی یا پانچویں بڑی،توجہ پانے والی کرسی ہے.اس پر بیٹھنے کی حسرت کسے نہیں ہوگی.ایسے میں کوئی سابق کرکٹر اس معراج کو پالے تو گویا اس نے کرکٹ کے تمام ایوارڈز اپنے نام کرلئے.ملک میں اس وقت یہی موضوع گرم ہے.موجودہ چیئرمین احسان مانی کی3 سالہ مدت مکمل ہونے جارہی ہے.چند ماہ قبل تک یہ کنفرم خبر تھی کہ عمران خان موجودہ چیئرمین کو کام جاری رکھنے کا کہیں گے.یوں وہ 2024 تک اگلے 3 سال بھی پی سی بی چیئرمین ہونگے.اب حالات خاصے تبدیل ہیں.کرک سین نے اس حوالہ سے جب تحقیقات کیں تو اسلام آباد سے چند اہم ترین باتیں معلوم ہوئی ہیں.
پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم میں کیسی ناکامی
وزیراعظم پاکستان آئین کے مطابق پی سی بی کے پیٹرن انچیف ہیں.اتفاق سے عمران خان سابق کپتان بھی ہیں.ان کے آنے کے بعد جہاں کرکٹ ٹیم کی بہتری کی توقع تھی،وہاں کچھ نئے فیصلوں کا بھی امکان تھا.چنانچہ اپنےویژن کے مطابق عمران خان نے ملکی ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم تبدیل کردیا.ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ختم کردی.سٹی ٹیموں کی بنیاد پر نیا نظام متعارف کروایاگیا.خلاف توقع عمران خان کو اپنے قریبی دوستوں اور ساتھی کرکٹرز کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا.جاوید میاں داد،عبدالقادر مرحوم،انضمام الحق،عامر سہیل سمیت کئی اہم شخصیات نے کھل کر مخالفت کی.چونکہ حکم جاری ہوگیا تھا.عملدر آمد بھی ہوگیا.
پی سی بی منیجمنٹ کی کچھوے کی چال
پاکستان کرکٹ بورڈ کی منیجمنٹ اس کے نفاذ میں نہایت سست رہی.ویسے تو بڑے جواز پیش کئے گئے.اس بات کا کوئی معقول جواب نہ دیا جاسکا کہ کلب کرکٹ کیوں بحال نہ ہوسکی.نئے آئین کے مطابق پی سی بی نے3 سال اس کے پیپر ورک پر صرف کردیئے.رواں سال اس میں‌معمولی پیش رفت ہوئی.ریجن سطح پر کئی ناکامیاں ہوئیں.
نئے سسٹم کے بعد ترقی کی بجائے تنزلی
کہا یہ گیا تھا کہ میرٹ،سخت پڑتال،اعلیٰ سطح کی کرکٹ،محدود مگر اچھے پلیئرز کی آمد سے سنیارٹی کے پلیئرز ملیں گے.کارکردگی نیچے اوپر تک نظر آئے گی،اس کا فائدہ قومی سطح پر ہوگا.سب غلط ثابت ہوا.ڈومیسٹک کرکٹ ماضی کی طرح رہی.نیشل سطح پر کوئی ٹیلنٹ نہ ابھرا.انٹر نیشنل سطح پر پاکستان ٹیم ناکام رہی.آئی سی سی ایونٹ ورلڈ کپ 2019 کا سیمی فائنل تک نہ ملا.ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل تو دور،ٹیم تاپ 4میں بھی نہ آسکی.تینوں فارمیٹس میں ٹیم کی رینکنگ مایوس کن رہی.
ستمبر 2018 سے اگست 2021،ٹیسٹ کرکٹ میں تباہی
عمران خان نے اگست 2018 میں ملک کی باگ دوڑ سنبھالی.یکم ستمبر 2018 سے 20 اگست 2021 تک قریب 3 سال میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو مایوسی ہے.آئی سی سی ایونٹس کا ذکر ہوچکا.تیسرا ایونٹ ورلڈ ٹی 20 کا بھی علم ہوجائے گا جو 2 ماہ بعد ہونا ہے.ٹیسٹ پرفارمنس کچھ یوں رہی.پاکستان نے اس عرصہ میں 24 ٹیسٹ میچز کھیلے.8 میں فتح ملی.11 میں ناکامی مقدر بنی.4میچز ڈرا رہے.ذرا رکیں اور دیکھیں کہ یہ 8 ٹیسٹ فتوحات کس کے خلاف رہیں.2میچز زمبابوے سے جیتے.ایک میچ میں بنگلہ دیش کو ہرایا.ایک ہی فتح سری لنکا کے نام رہی.2 میچز ہوم گرائونڈ میں جنوبی افریقا سے جیتے جب کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سے بھی ایک ایک کامیابی اپنی ہوم سیریز میں عرب امارات مین اپنے نام کی.
ملک سے بار ناکامیاں
ملک سے بار ناکامیاں ہی ناکامیاں رہی ہیں.مجموعی طور پر پروٹیز کے خلاف 5میچزکھیلے.2جیتے ہیں تو 3 میں ناکامی رہی.ایسے ہی آسٹریلیا سے 4میچزکھیل کر 2میں شکست،ایک میں کامیابی ملی.نیوزی لینڈ سے خوب مار پڑی.5میں سے 4میچز ہارے.انگلینڈ سے 3 اور ویسٹ انڈیز سے ایک بار قسمت آزمائی کی.کامیابی نہ دیکھ سکے.
ایک روزہ کرکٹ کی تباہ حالی
پاکستانی ٹیم نے ان 36 ماہ میں 42 ون ڈے میچز کھیلے.23 میں ناکامی کا منہ دیکھا،جب کہ صرف 16 فتوحات حصہ میں آئیں.یہ دوسری بڑی اور خراب ترین پرفارمنس ہے.ویسٹ انڈیز سے ایک میچ کھیلا.ہارا.بھارت سے تینوں میچزمیں مار پڑی.آسٹریلیا سے تمام 6میچزمیں ناکامی مقدر بنی.انگلینڈ سے 9 ون ڈے کھیلے.محض ایک جیتا.7میں مار کھائی.بنگلہ دیش جیسی ٹیم سے بھی 2میچزمیں مقابلہ 1-1سے برابر رہا.
ٹی 20میں بھی مزا نہیں رہا
مختصر فارمیٹ میں پاکستان پہلے بھی ناقابل شکست تھا.عمران خان کے آنے تک نمبر ون چلا آرہا تھا.یہ کارکردگی اچھی ہی رہی.44 ٹی 20مقابلوں میں شرکت کی.23 جیتے اور 16 ہارے.یہ نتائج صرف اچھا ہیں تو کہہ سکتے ہیں.بہت اچھے کہنا بے وقوفی ہوگی.ٹی 20 کرکٹ می اکثر ٹیموں کے مقابلہ میں پلہ بھاری رہا.صرف انگلینڈ کو یہ اعزاز ملا ہے کہ اس نے پاکستان سے کم مار کھائی.زیادہ میچز جیتے .نتیجہ یہ تھا کہ انگلینڈ 7میچزمیں سے 4 جیت گیا.گرین کیپس صرف 2 بار جیتے.باقی تمام ٹیموں کے خلاف گرین شرٹس کی فتوحات زیادہ،ناکامیاں اس سے کم ہیں.
قومی سطح پر ناکارہ ستارے
اس قسم کی کرکٹ،ایسے نتائج سے پاکستانی ٹیم کو کھلاڑی بھی کیسے ملے ہونگے.نتیجہ میں کیا دشواری ہوگی ؟پارٹ ٹائمرز،36 سالہ اسپنرز،35 سالہ بیٹسمین.سب ناکام.کوئی ایک ایسا نام نہیں ہے جس پر ہاتھ رکھ کر کہا جائے کہ یہ مستقبل کاسعید انور،انضما م یا یوسف،سعید اجمل یا ثقلین مشتاق،عبد القادر یا کوئی اور.اسی طرح وسیم اکرم یا وقار یونس.شعیب اختر یا محمد عامر یا ان جیسا نہین.ان سے ملتا جلتا ہی بن جائے.کوئی نہیں ہے.
کوچز کی چھٹی پکی،ایک صورت میں عہدے باقی
ستمبر 2019 میں مصباح الحق ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر بنے.وقار یونس بائولنگ کوچ بنائے گئے جب کہ گزشتہ سال یونس خان کو بیٹنگ کوچ لایا گیا.وہ تو پی سی بی سے اختلافات کے باعث چھوڑ گئے،باقی دونوں اپنے 3 سالہ کنٹریکٹ کے ساتھ جڑے ہیں.اس عرصہ میں ثقلین مشتاق.،مشتاق احمد اور محمد یوسف کو قومی اکیڈمیز میں لایا گیا.نتائج کا انتظار ہی رہا.
چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان
یہ انگلینڈ سے آئے.ان سمیت احسان مانی کے خلاف جتنی تنقید جاوید میاں داد نے کی.شاید ہی کسی نے کی یوگی.وسیم خان کو لگتا ہے کہ اگلا دور ملا جائے گا.ان کی مدت ملازمت 2022 کے شروع تک ہے. ہیڈ کوچ اور بائولنگ کوچ کی جلد رخصتی کے امکانات موجود ہیں.یہ شاید ورلڈ ٹی 20 کپ تک ہی وقت گزار سکیں.پاکستان جیت گیا تو لائف لائن مل جائے گی.
نئے پی سی بی چیئرمیین
اس کے لئے ابھی تک اگرچہ رمیز راجہ کا نام اوپر ہے لیکن یہ اتنا آسان نہیں ہوگا.آنے والے چند گھنٹے نہایت ہی اہم ہیں.وسیم اکرم کے کردار کو نظر انداز کرنا مشکل ہے.جسٹس قیوم رپورٹ کے حوالہ سے کچھ پیچیدگی موجود ہے،اس کا جائزہ لیا گیا ہے.اس حوالہ سے کرک سین ایک اور مفصل رپورٹ آج شائع کرے گا اور اس میں اگلے پی سی بی چیئرمین کے حوالہ سے بریکنگ نیوز مواد ہوگا.احسان مانی کے بچنے کی ایک مبہم سی صورت چل رہی ہے،اس کا بھی فائنل جائزہ ہوگا اور حتمی نتیجہ لکھا جائے گا.چند گھنٹے انتظار فرمائیں.
یہ خبر بھی اپنی مثال آپ ہے
دوسرا دن ضائع،3 دن میں پاکستان کی جیت کے 2 اور ہارنے کا ایک پلان،بریکنگ نیوز

Leave A Reply

Your email address will not be published.