رپورٹ : عمران عثمانی
دیکھنا یہ ہوگا کہ پاکستان کرکٹ کی نئی چھتری تلے آج راولپنڈی میں کیسا شو ہوگا۔کیوی ٹیم بظاہر کمزور ہے۔پاکستان میں ٹریک ریکارڈ اچھا نہیں ہے۔قریب 2 عشروں کے بعد پاکستانی میدانوں میں آئی ہے۔اہم بات یہ ہے کہ 2003 کی آخری سیریز میں 0-5 سے وائٹ واش ہوئے تھے۔کپتان بھی نیا ہے۔پلیئرز کی اکثریت تجربہ کار نہیں ہے۔بنگلہ دیش میں ٹی20سیریز ہار کر یہاں آئے ہیں۔ادھر پاکستانی اسکواڈ بھی بدلا ہے۔کوچزمستعفی ہوچکے۔کرکٹ کی ہائی کمان بدلی جاچکی ہے۔جدید کرکٹ کی آج شروعات پرنے پلیئرز ہی کرنے جارہے ہیں۔3 ایک روزہ میچز کی تاریخی سیریز ہوگی۔پہلا میچ آج 17ستمبر بروز جمعہ کو پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں ہورہا ہے۔پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر اڑھائی بجے یہ میچ شروع ہوگا۔پہلا ون ڈے آج،کیویز18 سال بعد پاکستان میں پرواز کے لئے تیارہیں۔پاکستان کی شکست کے امکانات کم ہیں۔
ٹاس،پچ اور موسم کا احوال
راولپنڈی میں بارش کی پیش گوئی ضرور ہے۔میچ متاثر ہوسکتا ہے۔ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے کیا کرے گی۔یہ اہم سوال ہے کیونکہ اس موسم میں دوسری اننگ جو کہ قریب رات میں شروع ہوگی،اس میں اوس فیکٹر کا کردار ہوگا۔ایسے میں کیوی ٹیم کو بعد میں بیٹنگ ملی تو کافی کچھ تبدیل ہوسکتا ہے۔پچ بیٹنگ کے لئے موزوں ہوگی۔اسپنرز کے ساتھ سیمرز کو بھی مدد دے گی۔ایک بات اور بھی ہے۔عثمان قادر کو یہاں ایکسٹرا مدد مل سکتی ہے۔کیوی ٹیم پورے 50 اوورز کھیلنے کیاہلیت رکھتی ہے یا نہیں۔اس پر بحث مشکل ہوگی۔اس لئے کہ سینئر بلے باز نہ چلے ت کیویز 100 سے کم پر بھی ڈھیر ہوسکتے ہیں۔
پاکستان کی متوقع ٹیم
اب جب کہ 12 کھلاڑیوں کا اعلان کیا جاچکا ہے تو پہلی پہلی نہیں رہی ہے۔سادہ سی بات ہے کہ عثمان قادر اور زاہد محمود میں سے ایک باہر ہوگا۔زیادہ امکان یہی ہے کہ زاہد محمود کو ابھی موقع نہیں ملے گا۔عثمان قادر کھیلیں گے۔اوپنرز کے لئے فخر زمان اور امام الحق ہی ہونگے۔بابر اعظم کے بعد سعود شکیل کھلائے جائیں گے اوراس کے بعد محمد رضوان اور پھرافتخار احمد ہونگے۔شاداب خان اور حسن علی کے بعد حارث رئوف اور شاہین آفریدی ہونگے۔اس طرح ہر ایک کھلاڑی کو علم ہے اور ہر ایک اپنے کردار سے واقف ہے۔سوال یہ ہے کہ پاکستان کیویز کو اپنی ٹرمز پر کھلائے گا یا الٹا کیوی ٹیم کے اشاروں پر دفاع میں ہوگا۔کوچز بدلے جاچکے ہیں اور شدت کے ساتھ اٹیکنگ کرکٹ کی بات ہوئی ہے۔
پاکستان کا ممکنہ آغاز
پاکستانی ٹیم نے اگر پہلے بیٹنگ کی تو آغاز سے ہی منیجمنٹ یہ تاثر دینے کی کوشش کرے گی کہ جیسے 400 کے اسکور کی جانب جانا ہے۔یہ چال گلے بھی پڑسکتی ہے اور ٹیم 40 اوورز میں باہر بیٹھ سکتی ہے ۔اس کے لئے پلان بی کے تحت مڈل آرڈر میں ایک لو سکورنگ رفتار والا پلیئر رکھ دیا گیا ہے۔سعود شکیل کا یہی کام ہوگا کہ پھر وہ آہنی دیوار بن جائیں۔یہ بات بھی بہت پرانی ہوچکی ہے کہ یہی جواز تھا اور یہ کمال تھا۔ورلڈ کپ سپر لیگ سیریز سے یہ میچز باہر ہوئے ہیں۔ڈی آر ایس نہ ہونے سے اب کئی فیصلے بھی مشکوک ہونگے۔بابر اعظم کے 4ہزار ون ڈے رنز اب ریکارٖڈ والی بات نہیں رہے گی۔اسی طرح پاکستان کی جیت بھی بڑی فتح تصور نہیں ہوگی۔البتہ کیویز سے شکست بہت بڑا اپ سیٹ ہوگی۔نیوزی لینڈ ٹیم اگر چہ ون ڈے رینکنگ کی نمبر ون اور پاکستان نمبر 6 ہے۔اس کے باوجود اس لئے وہ فیورٹ نہیں ہیں کہ ان کے ٹاپ پلیئرز نہیں ہیں۔پاکستان کا ہوم گرائونڈ ہے۔