پاکستانی ٹیم میں ایک تبدیلی مگر غلط،ایک اور ٹیم کی بھی رونمائی
ایک اور ورلڈ ٹی 20 کپ ٹیم کی رونمائی
ورلڈ ٹی 20 کا وقت جوں جوں قریب آرہا ہے.اس کے لئے تیاریوں میں تیزی آرہی ہے،آسٹریلیا نے بھی اپنے 15 رکنی اسکواڈ کی رونمائی کردی ہے،تمام 7 سپراسٹارز جو کہ فٹنس مسائل کی وجہ سے باہر تھے،اب ٹیم میں واپس آگئے ہیں.جیسا کہ اس ماہ کے شروع میں بنگلہ دیش نے آسٹریلیا کو ہردادیا تھا ،پھر اس سے قبل آسٹریلین ٹیم ویسٹ انڈیز میں بھی ہاری تھی ، ہر جانب اس کی ناکامی کے چرچے تھے لیکن اب منظرنامہ یکسر بدل گیا ہے.ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش میں 10میچزمیں سے 8 میں شکست شاید بڑا سبب بنی.نتیجہ کے طور پر پیٹ کمنز کے ساتھ سب کو لایاگیا ہے.ایرون فنچ کپتان ہونگے.گلین میکسویل بھی ہونگے.اسٹیون اسمتھ میں ہیں.سوائے ایک کھلاڑی کے باقی سب پرانے ہیں اور تجربہ کار بھی ہیں.ورلڈ ٹی 20 کے لئے سب سے پہلے نیوزی لینڈ نے اسکواڈ کا اعلان کیا تھا.اب آسٹریلیا نے بھی کردیا ہے چونکہ آخری تاریخ 10 ستمبر ہے،چنانچہ اب تمام ٹیموں کے نام سامنے آنا شروع ہونگے.جیسا کہ آپ جانتے ہیں ورلڈ ٹی 20 کا آغاز 17 اکتوبر سے ہوگا.میدان متحدہ عرب امارات میں سجے گا،ویسٹ انڈیز اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا.پاکستان اسکواڈ کا اعلان یکم ستمبر تک متوقع ہے.
دوسرا ٹیسٹ،پاکستانی ٹیم میں ایک تبدیلی
ادھر کل 20 اگست سے پاکستان کا دوسرا امتحان شروع ہونے کو ہے.ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرا اور آخری ٹیسٹ 20 اگست سے ہوگا.سبائنا پارک ہی میزبان ہوگا،جہاں پاکستان پہلا ٹیسٹ ہارچکا ہے.دیکھنے کی ایک بات ہوگی.پاکستان اپنی ٹیم کو ن سی کھلائے گا.جیسا کہ گرین کیپس کو پہلے ٹیسٹ میں شکست ہوئی.4دن میں میچ مکمل ہوا.پیس وکٹ تھی.بیٹسمینوں کو مشکلات رہیں تو سوال ہوگا کہ قومی ٹیم میں کیا نیا ہوگا.جیسا کہ کرک سین نے پہلے بھی لکھا تھاکہ ایک پیسر کی ضرورت ہے.ساتھ میں یہ بھی پیش گوئی کی تھی کہ مصباح اینڈ کمپنی سامنے ہے.تبدیلی ایسے نہیں ہوگی،یہ پیش گوئی نتیجہ کے طور پر سامنے ہے.
پہلا ٹیسٹ ہارچکے.جمیکا کی وہی پچ ہوگی تو کیا پاکستانی ٹیم نتیجہ میں کچھ سیکھے گی؟ ذمہ دار ذرائع نے تصدیوق کی ہے کہ دوسرے ٹیسٹ کے لئے ایک تبدیلی متوقع ہے،لیگ اسپنر یاسر شاہ کی جگہ نعمان علی کو لایا جائے گا.باقی وہی کھلاڑی ہونگے.اگر ایسا ہوا تو کیا یہ درست فیصلہ ہوگا؟اگر تو پچ تبدیل ہے.پہلی پچ سے یکسر تبدیل ہے.اسپنرز فرینڈلی ہے تو شاید یہ بات ہضم ہوجائے لیکن اگر ایسا نہیں ہے اور سابقہ نتائج کی روشنی میں جمیکا کی وکٹ کو اسپنرز فرینڈلی مانا بھی نہیں جانا چاہئے تو پھر ایک اسپنر کی جگہ دوسرا کھلانا حماقت ہوگی.اس کی مثال ایسے ہی ہے کہ جیسے سوال چنا،جواب گندم.
سوال گندم،جواب چنا
کیا یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ کنگسٹن جمیکا میں ایک اچھے پیسر کی ضرورت ہےمگر وہاں تو اوسط درجہ کے پیسرز کھلائے جارہے.محمدعباس کو کم پیس اور وکٹ نہ لینے پر نکالا گیا تھا.6 ماہ بعد پھر سے واپس آگئے،اس دوران کیا کچھ بھی نہیں.اسی طرح یاسر شاہ ڈراپ کئے گئے تھے،وہ بھی واپس آگئے.کرک سین پڑھنے والوں کو یاد رکھنا ہوگا کہ ان دونوں کے بارے میں یہی باتیں پہلے ٹیسٹ سے پہلے لکھی تھیں.نتیجہ کے طور پر ہم ہارگئے.دونوں بائولرز ناکام گئے.میچ نہ جتواسکے تو اب ان میں سے ایک نکالا جارہا پے،یاسر کو تو پہلا ٹیسٹ کھلانا ہی غلط تھا،کیونکہ ان کی تو دوسری اننگ میں ضرورت ہی نہ پڑی،چونکہ وکٹ پیسرز کی تھی تو یاسر کا چلنا نہ چلنا برابرہوا،ایسے میں انہیں نکالنا،ایک اورا سپنر کھلانا حماقت نہ ہوگی؟بیماری کہیں اور ہے.مسئلہ کسی اور بات کا ہے،فارمولہ گھساپٹا لگ رہا کہ ایک اسپنر کو نکال دو.دوسرے کو لے آئو.بیماری کیا ہے؟علاج کیا تجویز کیا جارہا.یہ پاکستانی ٹیم ہے،یہ اس کی ٹیم منیجمنٹ ہے،اس لئے حیرانگی نہیں مگر یہ دو ضرب دوبرابر چار کی سامنے کی بات ہے کہ آپ کے پاس شاہ نواز دھانی موجود ہیں،اچھی پیس ہے.باصلاحیت ہیں،اس قسم کی پچزکے لئے موزوں ہیں،ان کو کھلانے میں کیا حرج ہے.
دفاعی سوچ کے حامل کوچز
مصباح الحق اور وقار یونس دفاعی سوچ کے حامل ہیں،اس لئے ان سے رسکی فیصلے نہیں ہوتے.نتیجہ میں پاکستان دوسرا ٹیسٹ بھی ہار سکتا ہے،اس لئے اسپنر کی جگہ پیسر کھلانا موزوں ہوگا،اگر پچ اسپن فرینڈلی ہی ہے تو بے شک نعمان علی کا تجربہ کرلیں مگر ایسے میں کہ جب پچ اسپنرز والی ہو،وہاں عباس اور زیادہ ناکام ہونگے.ان کی گیند وکٹ کیپر تک نہیں جائےگی تو انہیں باہر نکالنا ہی اچھا ہوگا.شاہ نواز دھانی کا کھلایا جانا بہر حال بہتر ہی ہوگا.
پاکستانی ٹیم کا ایک اعزاز خطرے میں
پاکستانی ٹیم کا ایک اعزاز خطرے میں ہے،ٹیم ویسٹ انڈٍیز سے ٹیسٹ سیریز میں ناقابل شکست چلی ارہی ہے.2017کے آخری دورے میں جیتی تھی تو یہ اعزاز بھی جاسکتا ہے،ٹیسٹ جیت کر کم سے کم سیریز ڈرا پر تو ختم کی جاسکتی ہے لیکن ٹیم منیجمنٹ اس پر آمادہ نہیں ہے.اسی طرح دونوں ممالک کی یہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2کی پہلی سیریز ہے.ویسٹ انڈیز فتح سے کھاتہ کھول چکا.پاکستان اگر یہ بھی ہار گیا تو ایک سیریزکے بعد اس کا کوئی پوائنٹ نہیں ہوگا.6 سیریز کی بنیاد پر پوائنٹس ملتے ہیں،منزل فائنل کی ہے.ایسے میں ایک سیریز صفر کھاتہ کے ساتھ گزر جائے تو منزل اوجھل ہوجاتی ہے.ایک اور مسئلہ بھی چل رہا ہے.وہ یہ کہ بیٹنگ لائن کمزور ہے.پہلے ٹیسٹ میں اوپنرز نہیں چلے،یہ بھی پہلے لکھا تھا کہ عابد علی اور عمران بٹ اوسط درجے میں ہیں،اب بھی یہی خوف ہے کہ نہیں چل پائیں گے.مڈل آرڈر کا مسئلہ پرانا ہے.اظہر علی،فواد عالم اور بابراعظم میں سے کم سے کم ایک سنچری اور ایک ہافسنچری درکار ہے .ورنہ ایک اور شکست سامنے ہے،بائولنگ کا ذکربہت کیا جاچکا ہے کہ یہ اوسط درجہ کا اٹیک ہے جس میں پیس ہے اور نہ ورائٹی.
پہلے ٹیسٹ کا حال
پہلے ٹیسٹ میں قومی ٹیم 217 پر ڈھیر ہوئی تھی.ویسٹ انڈیز نے 253 رنزبناکر اہم لیڈ لی.پھر پاکستانی ٹیم کی اننگ 203 تک رہی.برتری 167 کی باقی بچی تو میزبان ٹیم نے 151پر 9 وکٹ گنوائے جانے کے بعد بھی ایک وکٹ سے ٹیسٹ جیت لیا تھا.اس میں بہت خرابی دکھائی دی کہ قومی بائولرز 114پر 7 کھلاّڑی آئوٹ کرکے بھی ٹیل اینڈرز نہ گراسکے،یہ کہاں کا پیس ہے.یہ کیسی ورائٹی ہے اور یہ کیسا بائولنگ سیٹ اپ ہے جو اتنے موافق حالات میں بھی 3 ٹیل ایندرز نہ گراسکے جب کہ اس کے مقابل پاکستان کی پہلی اننگ میں آخری 5 وکٹیں 31 اور دوسری میں آخری 5 وکٹیں 43 رنزکےاندر اڑ گئی تھیں.