تحقیق وتحریر: عمران عثمانی
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 3 ایک روزہ میچزکی سیریز کے آغاز میں بمشکل 2 دن باقی بچے ہیں۔دونوں ٹیمیں پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں تیاریوں میں مصروف ہیں۔یہ سیریز پی سی بی کی نااہلی اور ڈی آر ایس کی عدم دستیابی کی وجہ سےورلڈ کپ سپر لیگ سے نکال دی گئی ہے۔یہ اس لئے بھی خسارے کی بات ہے کہ یہ کیویز کی بی ٹیم تھی،اب اگلے سال ممکن ہے کہ ان کی اے ٹیم سامنے ہو اور لینے کے دینے پڑجائیں۔دونوں ٹیموں کے حتمی اسکواڈ سامنے ہیں اور اہم بات یہ ہے کہ گزشتہ عشرے میں کیویز نے پاکستان کو ایک روزہ کرکٹ میں ٹف ٹائم دیا ہے۔اس مضمون میں دونوں ممالک کے پلیئرزکی انفردای کارکردگی کا ذکر کرکے مجموعہ نکالا جائے گا اور دیکھاجائے گا کہ کس ٹیم نے ینگ ٹیلنٹ کو سامنے لانے کی حقیقی کوشش کی ہے۔ون ڈے سیریزمیںپاکستانی دستے میں ایک بزدلی نمایاں ہے،کیویز کا ٹوٹل تجربہ 298میچز کا،پھر بھی اسے سبقت ہے۔
کیوی ون ڈے ٹیم کے پلیئرز کا کھاتہ
کیوی کپتان ٹام لیتھم کے پاس 102 ایک روزہ میچزکا تجربہ ہے۔5 سنچریزکی مدد سے 35 کی لگ بھگ اوسط کے ساتھ وہ2824 رنزبناچکے ہیں۔فن ایلین نے ایک روزہ ڈیبیو ہی نہیں کیا۔صرف 6 ٹی 20 انٹر نیشنل میچز کھیلے ہیں۔ہمیش بیننٹ رائٹ آرم میڈیم پیسر ہیں۔صرف 19ون ڈے میچز اور 33 وکٹ کا مزا چکھ سکے ہیں۔تھامس بلنڈل کے پاس بھی تجربہ نہیں ہے۔2میچزمیں 31 اسکور ہیں۔اسی طرح جان بریسویل 19 میچز میں 23وکٹ ہی اڑاسکے ہیں۔آل رائونڈر گرینڈڈی ہوم کی حالت یہ ہے کہ 36 ویں سال تک جاتے ہوئے صرف42 ایک روزہ میچزکا تجربہ ہے۔722 اسکور بنائے ہیں۔27وکٹیں اپنے نام کی ہیں۔جیکب ڈفی بھی صرف 4ٹی 20 میچزکا تجربہ رکھتے ہیں ،ایک روزہ کرکٹ میں ڈیبیو کے منتظر ہیں۔رائٹ آرم فاسٹ میڈیم پیسر میٹ ہنری کی 55 ایک روزہ میچزمیں 98وکٹیں ہیں۔211 ہی اسکور کرسکے ہیں۔ایک اور رائٹ ہینڈ میڈیم پیسرسکاٹ ککلیجن ہیں۔2 میچزمیں 5 وکٹیں ہیں۔میک کونچی آف بریکر ضرور ہیں۔ایک روزہ کرکٹ نہیں کھیل سکے،ہاف درجن سے کم ٹی 20میچز ہیں۔ہنری نکولس 52 ایک روزہ میچزمیں 1409 اسکور کرچکے ہیں ۔پاکستان کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔اعجاز پٹیل سلو لیفٹ آرم بریکر ہیں۔کافی عرصہ سے کھیل رہے ہیں۔9 ٹیسٹ اور 7 ٹی 20میچزکھیلے ہیں۔مزے کی بات یہ ہے کہ ون ڈے ڈیبیو کے منتظر ہیں۔لیگ بریکر رچرڈ رویندرا اہم ہوسکتے ہیں۔تاحال ڈیبیو نہیں کیا۔بلیئر ٹکنر بھی فاسٹ بائولر ہیں۔ون ڈے کا ڈیبیو کریں گے۔ول ینگ کے پاس 2 ایک روزہ میچ کا معمولی تجربہ ہے۔
نیوزی لینڈ کے پاس 6 نئے پلیئرز،298 ون ڈے کا تجربہ
کیوی ٹیم کے یہ 15 کھلاڑی ہیں۔ایک روزہ سیریز کھیلیں گے۔ان میں سے6 پلیئرز کے پاس ون ڈے ڈیبیو کا موقع ہوگا۔اہم بات یہ ہے کہ 6 پلیئرز ایک روزہ کرکٹ کا تجربہ بھی نہیں رکھتے۔کیا یہ اہم بات نہیں ہے؟ اسی طرح پوری ٹیم کے پاس صرف 295 ایک روزہ میچزکا تجربہ ہے۔ان میں سے ایک کھلاڑیکپتان ٹام لیتھم 102 کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔میٹ ہنری اور ہنری نکولس ایک روزہ میچز کی ففٹی مکمل کرچکے ہیں۔باقی سب نیچے ہیں۔وکٹوں سے لے اکر اسکور بنانے تک ،سب میں یہ کھلاڑی کمزور ہیں۔اس لئے پاکستانی ٹیم سے اس کا کیا مقابلہ ہوسکتا،اس کے لئے پہلے اسی طرح پاکستانی اسکواڈ کا بھی جائزہ لیتے ہیں۔
پاکستانی بھاری بھرکم دستے کا وزن
اب ذرا پاکستانی اسکواڈ پر نگاہ ڈالتے ہیں۔کپتان بابر اعظم ہیں۔83 ایک روزہ میچزمیں 3985 اسکور ہے۔56سے زائدکی اوسط ہے۔دونوں ممالک کی جانب سے زیادہ اسکور کرنے والے پلیئر ہیں۔محمد رضوان 41 ایک روزہ میچزمیں 864 اسکور بناچکے ہیں۔امام الحق کا 46 ایک روزہ میچزمیں 2023 اسکور ہے۔حسن علی 57 ایک روزہ میچزمیں 89 وکٹیں ضرور لے چکے ہیں لیکن آل رائونڈر کے طور پر بیٹنگ میں 353رنزکے ساتھ ناکام ہیں۔ایک اور آل رائونڈر فہیم اشرف کو 31 ایک روزہ میچز دیئے جاچکے ہیں۔23 وکٹیں اور صرف 218 اسکور ہیں۔فخرزمان 53ایک روزہ میچزکا تجربہ رکھتے ہیں ۔2325 اسکور کریڈٹ پر ہیں۔حارث رئوف کی 8 میچزمیں 14 وکٹیں ہیں۔محمد نواز 16 ون ڈے میچزمیں 203 رنزبناچکے ہیں اور 20 وکٹیں ہیں۔اسی طرح ایک اور جادو کی چھڑی افتخار احمد بھی ہیں۔7 ایک روزہ میچزمیں 6 وکٹیں اور 114 اسکور اثاثہ ہیں۔محمد حسنین کی 8 ون ڈے میچز میں 12 وکٹیں ہیں۔خوشدل شاہ کے اکلوتے ون ڈے میں صرف 33 اسکور ہیں۔سعود شکیل کے 3 ایک روزہ میچزمیں 64 اسکور ہیں۔شاداب خان 48 ون ڈے میچزمیں 434 رنز بناسکے ہیں۔62 وکٹیں ہیں۔شاہین شاہ آفریدی کی 28 میچزمیں 53 وکٹیں ہیں۔شاہ نواز دھانی کا کوئی انٹر نیشنل میچ نہیں ہے۔محمد وسیم 4 ٹی 20 میچز کا تجربہ رکھتے ہیں۔5 فرسٹ کلاس میچزہیں20 سالہ رائٹ آرم میڈیم پیسر کیوں سلیکٹ ہوئے۔نہیں جانتے۔عبد اللہ شفیق 3 ٹی 20 میچز اور ایک فرسٹ کلاس میچ پر ہیں۔ڈیبیو کے منتظر ہیں۔کیوں شامل ہیں۔دنیا نہیں جانتی۔محمد حارث کا کوئی انٹر نیشنل میچ نہیں ۔پاکستانی کیمپ میں موجود ہیں۔زاہد محمود 49 فرسٹ کلاس میچز پر آئے ہیں۔ڈیبیو کوئی نہیں۔عثمان قادر کو پورے سال میں ایک میچ کھلایا گیا۔ایک وکٹ ہے۔نیوزی لینڈ کے 15 کے مقابلے میں یہ 20 کا اسکواڈ ہے۔کیوی ٹیم نے 15میں 6 پلیئرز کو مستقبل کے خواب دکھائے ہیں جب کہ پاکستان نے 20 جوڑے ہیں اور ان میں 5 پلیئرز کو ڈیبیو کا موقع دینے کی امید دلائی ہے،۔ایسے نام موجود ہیں کہ شاید 2 ہی پلیئرز ڈیبیو کرسکیں۔
گرین کیپس کے پاس 431میچز کا تجربہ،ایک کمی ساتھ
پاکستان کا اسکواڈ ہی لمبا چوڑا ہے۔یقین کریں ،ان میں 10 نام تو ایسے ہیں کہ ان کا ہونا نہ ہونا اب تک برابر ہے۔پروفائل آپ کے سامنے ہے۔نگاہ ڈال لیں۔باقی پاکستانی ٹیم کے پاس کوئی ایسا کھلاڑی نہیں جس نے 100 میچزمکمل کر رکھے ہوں۔کیوی کپتان کو یہ اعزاز حاصل ہے۔یہ 20 پلیئرز 431 ایک روزہ میچزکا تجربہ رکھتے ہیں جو کیویز سے کہیں زیا دہ ہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستانی کپتان اپنے ہم منصب سے کم میچزکا تجربہ رکھتے ہیں۔کیوی ٹیم کی طرح ادھر بھی باقی 2 پلیئرزکی میچزکی ہی ہاف سنچری ہے۔فخرزمان اورحسن علی 50 کا پہاڑہ عبور کر چکے ہیں۔بلا شبہ قومی ٹیم کے اعدادوشمار سے کوئی مقابلہ نہیں ۔یہ بات بھی طے ہے کہ رنز یا وکٹ میں بھی کیویز پیچھے ہیں اس کے باوجود کچھ انہونی ہوسکتی ہے۔قومی ٹیم کا بیلنس خراب لگ رہا ہے۔