ورلڈ ٹی 20کون کھیلے گا،رمیز راجہ کا اختیار ختم،چیف سلیکٹر کیا کرنے والے
عمران عثمانی کا تجزیہ
ورلڈ ٹی 20 کے لئے پاکستان ٹیم کا انتخاب رمیز راجہ کے دور سے نکل گیا.پی سی بی چیئرمین کی منظوری اب محض کاغذی بات ہوجائے گی.وسیم خان چیف ایگزیکٹو پی سی بی شاید اسے اوکے کریں.اس طرح محمد حفیظ،شعیب ملک سمیت کئی مسترد یا متوقع ناپسندیدہ کرکٹرزکے سلیکٹ ہونے کا آخری موقع باقی ہے.محمد حفیظ کا ارادہ ورلڈ ٹی 20 تک کھیلنے کا تھا جب کہپ شعیب ملک کی حالت بھی یہی ہے.ملک ٹیم سے باہر ہیں.حفیظ پورا سال ناکامی کے بعد بقا کی جنگ میں مصروف ہیں.
پاکستانی ٹیم کا انتخاب ٹینشن کی نذر
ورلڈ ٹی 20 کے آغاز میں اب 50 روز سے بھی کم کا وقت بچا ہے.آئی سی سی رولز کے مطابق ہر ٹیم کو 10ستمبر تک اپنی ٹیم فائنل کرنے کی ڈیڈ لائن ہے.نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا پہلے ہی اپنےاسکواڈز جاری کرچکے ہیں.باقی ٹیموں نے اگلے چند روز میں یہ ضروری اور اہم کارروائی کرنی ہے.پاکستان میں گزشتہ 2 ہفتوں سے در پردہ اور ایک ہفتہ سے سامنے کا جاری بحران تھا.اس وجہ سے ہر بات تاخیر کا شکار تھی.ایسے میں ورلڈ ٹی 20 کے 15 خوش نصیب پلیئرز کا ٹکٹ بھی طے ہونا تھا جو پی سی بی چیئرمین کے فیصلے کے حوالہ سے التوا میں تھا.
پی سی بی چیئرمین کی آمد میں دیر
پاکستان کے سابق چیئرمین احسان مانی کے 3 سالہ دور کی تکمیل ہوگئی.100 فیصد سن سمیت ،ان کے قریبی ساتھیوں کا خیال تھا کہ اگلے چیئرمین بھی احسان مانی ہونگے.پھر جب سسپنس سے بھر پور ڈرامہ ختم ہوا تو سب کچھ بدل گیا تھا،احسان مانی چیئرمین پی سی بی نہیں رہے تھے.دوسری جانب وزیر اعظم آفس نے اس معاملہ ہر غیر معمولی تاخیر کی.جمعہ کو رمیز راجہ سمیت 2 نام جاری ہوئے.بورڈ آف گورننگ ممبرز شپ اور چیئرمین کے انتخاب کے نام الیکشن کمشنر کو موصول ہوئے.نتیجہ یہ نکلا کہ اس کی تاریخ 13 ستمبر 2021 رکھی گئی.اس کی تفصیل آپ پڑھ چکے ہیں.
تاخیر سے اب کیا ہوگا
تاخیر سے کیا ہوا.13ستمبر تک پی سی بی چیئرمین کوئی نہیں ہوگا.آئین کے مطابق اہم معاملات پر چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان چیئرمین کا اختیار استعمال کرسکیں گے.اب صورتحال یہ ہے کہ چیف سلیکٹر محمد وسیم نے اپنے ساتھیوں سے مشاورت کے بعد ورلڈ ٹی 20 کے لئے ٹیم کا انتخاب کرنا ہے.یہ سب چیئر مین کے فیصلے تک تاخیر کا شکار تھا.اب فیصلے بھی 2 آئے.پہلا یہ کہ احسان مانی اب نہیں رہیں گے.دوسرا یہ کہ نئے چیئرمین کا انتخاب 13 ستمبر کو ہوگا.ٹیم کے اعلان کی حتمی تاریخ 10 ستمبر ہے.
رمیز راجہ کا اختیار کردار ختم،چیف سلیکٹر آزاد
اس ساری پکچر میں ایک بات کلیئر ہوگئی.چیف سلیکٹر محمد وسیم ٹیم کے انتخاب میں آزاد ہونگے،کسی نئی یا آنے والی پالیسی گائیڈ لائن کے پابند نہیں ہونگے.نتیجہ میں وہ سابقہ روش کے مطابق 15 پلیئرز منتخب کریں گے.انتخاب کردہ ٹیم میں کوئی بھی ہوسکتا ہے.کسے پسند ہے یا نہیں.اسی طرح چیف سلیکٹر ہیڈ کوچ مصباح الحق اور کپتان بابر اعظم سے بھی مشاورت کریں گے.ان دونوں کی پالیسی بھی ساتھ ہوگی.اس سارے کیس میں ایک بڑی خرابی واضح ہے .وہ مزید کلیئر ہوگی.
رمیز راجہ سب کو فارغ کریں گے
سابق کپتان،متوقع چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ اس سلیکسشن پالیسی پر کڑی تنقید کرتے آئے ہیں.ٹیم منیجمنٹ کی پلاننگ کو ڈر،خوف کہتے رہے ہیں.ایسے میں ان کے دور میں ہونے والے ورلڈ ٹی 20 میں پھر ایسی ٹیم گئی تو کیا ہوگا.نتیجہ سامنے ہے.کوئی نہیں بچے گا.یہ بات تو طے ہے.کسی کا 11 یا کسی کا 28 ماہ کا معاہدہ باقی ہے.سب فارغ ہونگے.پی سی بی اس معاملہ پر سخت ایکشن لے گا.
ایک نئی پکچر
ایک اور پکچر بھی بنتی ہے.چیف سلیکٹر صبح،دوپہر،شام رمیز راجہ کے بھاشن کی ویڈیوز سنیں.یہی کام ہیڈ کوچ مصباح الحق کریں .پھر ایک مختلف ٹیم تشکیل دی.ورلڈ ٹی 20 میں مٹلف پلیئرز ہوں.تجربہ کے ساتھ نئے ٹینلنٹ کی جھلک ہو .نتائج بھی اچھے ہوں تو پھر یہ لوگ بچ سکتے ہیں.ظاہر میں ایسا ممکن نہیں ہے.
ورلڈ ٹی 20 اور قومی ٹیم کا بڑا مسئلہ
ورلڈ ٹی 20 تک پاکستان ٹیم نے جو تجربات کئے ہیں.وہ اچھے نہیں ہیں.ایک ساتھ 4 اوپنرز شرجیل خان،فخرزمان،محمد رضوان اوربابر اعظم کھلائے گئے.ان اوپنرز میں سے 3 کو ان کی پوزیشن سے نیچے کیا گیا.مڈل آرڈر کے فلاپ شو کا نظارہ ختم نہیں ہوا.کبھی کوئی آصف علی تھے تو حیدر علی.مڈل آرڈر میں تجربات کی ایسی فلم چلائی گئی.اصل کا علم ہے نہ ہی نقل کا پتہ ہے.
رمیز راجہ ان سب معاملات سے آزاد ہونگے ؟
دوسری اہم ترین بات یہ ہے کہ اسپنرز میں کون ہوگا.یو اے ای کی وکٹیں ہیں.عماد وسیم،شاداب خان کے ساتھ عثمان قادر کیسے ایڈجسٹ ہونگے.فائنل الیون میں کون سے 2 کھلاڑی کھلائے جائیں گے.شاہ نواز دھانی کو کیسے موقع ملے گا.پیس اٹیک میں کیا کچھ ہوگا.15 پلیئرز کا بیک کیا ہوگا.پی سی بی اپنے خرچ پر بیک اپ پلیئرز کتنے بھیجے گا اور وہ کون کون ہونگے،رمیز راجہ ان سب معاملات سے آزاد ہونگے ؟
کوچنگ اسٹاف سمیت سب پریشان
ایسا لگتا ہے کہ کوچنگ اسٹاف سمیت سب پریشان ہیں.رمیز راجہ کی باتیں اور تنقید تو سب نے سن رکھی ہے.چیئرمین کے طور پروہ اپنی کہی باتیں کیسے منواتے ہیں.یہ دیکھنا ہوگا.کل کو یہ کوئی نہیں سنے گا کہ میں دیر سے آیا.یہ پہلوں کا فیصلہ تھا.مصباح اور وقار اگر قبول نہیں ہیں تو آتے ہی فیصلے جاری کریں .ان تک پیغام پہنچادیں کہ مانی کی طرح ظاہری طور پر خود ہی بول دیں کہ ہم مزید کام نہیں کرسکتےدوسری صورت میں اگر ورلڈ ٹی 20 کے بعد ہی سب کچھ کرنا ہے تو اس کا نزلہ بھی گرے گا.
یہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے
چیئرمین پی سی بی،حفیظ ریٹائر ہوں،ذاکر خان کا نام بھی لیں ،ورلڈ ٹی 20پر پاکستان کو مشکل