عمران عثمانی کی تحقیق
ورلڈ ٹی20کے آغاز میں اب ایک ماہ کا وقت رہ گیا ہے،اس کے حوالہ سے بے شمار ایسے چیپٹر ہیں جن پر بحث کی ضرورت ہے اور کچھ ایسی تاریخ بھی ہے کہ جس کا کہیں ذکر نہیں ملتا۔کرک سین اپنے معمول کے مطابق سب سے آگے،سب سے پہلے کے مصداق میگا ایونٹ کے حوالہ سے رپورٹ پیش کرتا رہے گا۔کبھی ماضی کا ذکر ہوگا تو کبھی مستقل کا۔کبھی تاریخی اعدادوشمار پیش ہونگے تو کبھی اگلے متوقع ہدف وریکارڈز۔کون کیا کرنے کی پوزیشن میں ہوگا۔کس کا ریکارڈ ناقابل تسخیر رہے گا۔اس سلسلہ کی پہلی کڑی اج شائع کی جارہی ہے۔آج کے دن کا انتخاب اس لئے بھی کیا ہےکہ آج 17 ستمبر 2021 ہے اور ایونٹ کی وسل اسی تاریخ کو اگلے ماہ بجے گی۔
ورلڈ کپ ٹی 20 ایونٹ کے ٹاپ بیٹسمین
ورلڈ ٹی 20کپ کا آغاز 2007 سے ہوا تھا۔پہلی بار یہ 5 سال کے طویل عرصہ کے وقفہ سے اب کھیلا جارہا ہے۔اس کا میزبان بھارت ہے اور مقام بھارت نہیں رہا ہے۔کورونا کی وجہ سےا یونٹ متحدہ عرب امارات کھیلا جائے گا،اس کا آغاز 17اکتوبر سے ہوگا۔یہ 7 واں ورلڈ ٹی 20 کپ ہوگا۔اب تک 6 ایونٹ کھیلے جاچکے ہیں۔یہ بات پڑھنے والوں کے لئے شاید نئی نہ ہو کہ ٹی 20 ورلڈ کپ تاریخ میں ایک ہی کھلاڑی اب تک ایک ہزار رنز مکمل کرسکا ہے اور یہ اعزاز سری لنکا کے مہیلا جے وردھنے کو حاصل ہے۔انہوں نے2007سے 2014 کے درمیان 5 ورلڈ ٹی 20 کپ کے 31میچزکی 31 ہی اننگز میں 39 کی اوسط سے 1016 اسکور کئے۔ایک سنچری کے ساتھ 6 ہاف سنچریز بھی تھیں۔111چوکے اور 25 چھکے لگائے۔سوال یہ ہے کہ دوسرا نمبر کس کا ہے اور اب کیا وہ کھیلے گا،تو کیا وہ یہ منفرد ریکارڈ عبور کرسکے گا اور اس کے ساتھ مزید کتنے پلیئرز ایسے ہیں جو ایک دوسرے کے لئے خطرہ ہونگے۔ہماری آج کی بحث اسی پر ہوگی۔
ورلڈ ٹی 20 کپ کی تاریخ کے اگلے متوقع ٹاپ اسکورر
ویسٹ انڈیز کے کرس گیل اب بھی دفاعی چیمپئن اسکواڈ کا حصہ ہیں۔42ویں سال میں داخل لیفٹ ہینڈ بیٹسمین ایک اور میگا ایونٹ کھیلیں گے۔وہ اب تک 28 میچزکی 26 اننگز میں 40کی ایورج سے 920 اسکور بناچکے ہیں۔60 چھکے،75 چوکے،2سنچریز کے ساتھ 7 ففٹیز ان کا مستقل خاصہ ہے۔وہ مہیلا جے وردھنے کا نہ صرف ریکارڈ توڑ سکتے ہیں بلکہ ایک بڑے اسکور کی بنیاد کھڑی کرنے کی پوزیشن میں آسکتے ہیں۔بھارت کے ویرات کوہلی 2012 سے اس ریس میں ہیں۔وہ صرف 16میچزمیں 86 کی اوسط سے 777 اسکور کرچکے ہیں،ان کی جتنی اوسط اور میچزکی رفتار ہے۔اگر وہ اب بھی ایسے کھیلے تو شاید گیل ان کےقریب بھی نہ آسکیں۔کوہلی نے کوئی سنچری نہیں کی۔9 ففٹیز ان کی مہارت کا ثبوت ہیں۔روہت شرما 28میچزمیں 673 اسکور کے ساتھ چھٹے نمبر پر موجود ہیں۔بنگلہ دیش کے شکیب الحسن25میچزمیں 567 اور ویسٹ انڈیز کے مارون سموئلز20میچزمیں 530 اسکور بناچکے ہیں۔حاضر سروس پلیئرز میں ڈیون براوو کے 504 اسکور ہیں۔باقی سب کے 400 سے نیچے رنز ہیں۔
دیکھا جائے تو اصل مقابلہ کرس گیل،ویرات کوہلی اور روہت شرما میں پڑے گا۔اب ان کے درمیان نیا سپر اسٹار تب ہی ابھر سکت ہے کہ وہ ورلڈ ٹی 20 کے فائنل تک ہر اننگ میں 70سے 80کی ایوریج سے اسکور کرتاجائے۔دوسری صورت میں کوہلی کے ساتھ کر گیل اور روہت شرما ہزار کلب کے امیدوار ہیں۔پاکستان کے کسی بیٹسمین کے پاس کوئی چانس ہے۔کون اب تک ٹاپ اسکورر رہا ہے۔شعیب ملک اور شاہد آفردی کے 546 رنزہیں۔دونوں ہی ایونٹ نہیں کھیل رہے ہیں۔ایک ریٹائر اور دوسرا ڈراپ ہے۔پاکستانی ٹیم کا ایک المیہ اور بھی ہے۔کوئی کھلاڑی تسلسل کے ساتھ پرفارم کرکے اس ریس میں نہیں پہنچ سکا ہے۔گنتی کے نام ہی ایسے ہیں جنہوں نے 2016 کا ورلڈ کپ ٹی 20 ایونٹ کھیلا تھا۔خیر سے یہ الگ چیپٹر ہے۔