کرک سین خصوصی رپورٹ
پاکستان میں بڑی ٹیمین آنا شروع ہوگئی ہیں۔یہ خوش آئند بات ہے۔نیوزی لینڈ ٹیم 18 برس بعد پاکستان آئی ہے۔یہ ایک اچھی بات ہے۔پاکستان کرکٹ کے لئے بڑا ضروری تھا۔ہمارے بچے اسے مس کر رہے تھے۔پلیئرزکو جب سامنے کھیلتا دیکھنے کو ملتا ہے تو ٹیلنٹ اوپر آتا ہے۔انضمام الحق نے بھی اس حوالہ سے اہم باتیں کی ہیں۔بورڈ اور مسعفی کوچز کے حوالہ سے بھی بات کی ہے۔محمد حفیظ کے حوالہ سے انضمام الحق نے نہایت خطرناک پیش گوئی کی ہے اور اتنی خوفناک کی ہے کہ آل رائونڈر کے پائوں تلے زمین نکلتی محسوس ہورہی ہے۔اس سب کے لئے آگے بڑھتے ہیں۔
افتخار بھی عمر رسیدہ،کیوں سلیکٹ
سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کہتے ہیں کہ جدید برینڈ کی کرکٹ کے لئے پلیئرز کو اعتماد دینا ہوگا۔مصباح اور وقار کے دور والی کرکٹ نہیں کھیلنی۔اچھی بات ہے۔نئے بورڈ اور نئے کوچزکے ساتھ پہلا میچ ہونا ہے۔ان کو بھی دیکھنا پڑے گا کہ ہم کس قسم کی کرکٹ کھیلتے ہیں۔سننے میں آیا ہے کہ ایک روزہ کرکٹ میں پہلے 100 رنز 15اوورز میں بنانے ہیں۔نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریز اس حوالہ سے اہمیت کی حامل ہے۔نتائج زیادہ اہم نہیں ہیں۔یہ دیکھنا ہوگا کہ کھیلتے کیسے ہیں۔ٹی 20 کی سلیکشن پر مجھے حیرت تھی۔حفیظ صرف سلیکٹ ہوئے۔باقی ایسے ہی ہیں۔حفیظ کی جگہ مجھے کنفرم نہیں لگ رہی ہے،جیسا کہ مجھے موڈ یہی دکھائی دیتا ہے۔پھر جب افتخار کو دیکھتا ہوں تو پھر سوال ہوگا کہ اس کو اتنی عمر میں کیوں لائے ہیں۔پھر پاکستان کرکٹ کے درست موڈ کا علم نہیں ہوسکے گا۔ایک روزہ ٹیم میں کئی ٹی 20 کے پلیئرز بھی ہیں۔
پاکستان ون ڈے میں 300 سے کم نہیں کرے گا
جارحیت کیا ہے۔صرف تیز کھیلنا یا جلد وکٹیں لینا،کتنے اسپنرز کے ساتھ جانا ہے۔کافی پلیئرز کو اعتماد دینا ہوگا۔پاکستان کی کرکٹ کا کل علم ہوسکے گا،نہیں تو کام خراب ہوجائے گا۔رمیز راجہ اینڈ کمپنی کا چلنا بہت ضروری ہے۔کرکٹ کے لئے ،ٹیم کے لئے،ہم سب کے لئے۔انضمام کہتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوا تو پھر کام بہت خراب ہوجائے گا۔پاکستان اور نیوزی لینڈ کےمابین پہلا ایک روزہ میچ جمعہ کو پنڈی میں ہوگا۔پاکستان ٹیم پہلے 15 اوورز میں کتنے اسکور کرے گی،انضمام الحق نے یہ بتا کر دراصل یہ بتایا ہےکہ 300 سے کم اسکور پر بات نہیں بنے گی اور ٹیم اسی پرجائے گی۔
کرک سین کا اضافی نوٹ
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق نے بہت کمال بات کی ہے کہ پاکستان کرکٹ کا جو ہدف بتایا جارہا ہے،اس میں محمد حفیظ جیسے پلیئرزکی کوئی جگہ نہیں ہے اور انہوں نے یہاں تک کہدیا ہے کہ ورلڈ ٹی 20میں انہیں لگتا ہے کہ حفیظ کو مستقل جگہ نہیں ملے گی،یہ انتہائی اہم تبصرہ ہے،اس کی وجہ حفیظ کا فارم میں نہ ہونا ہے۔حفیظ اگر نہ چلے تو ناکامی مقدر ہوگی۔3میچزکے بعد اخراج ہوگا۔حفیظ کا انٹر نیشنل کیریئر بھی ورلڈ ٹی 20 تک ہے۔چل گئے تو 12 ماہ کی لائف لائن مل جائےگی۔اگلے سال کے ورلڈ ٹی20 میں بھی کھیل سکیں گے۔حفیظ نہ چلے تو ورلڈ ٹی 20 کے ساتھ ان کے کیریئر پر بد ترین فل اسٹاپ لگے گا۔