بھاگنے والا نہیں،بولنے والے خود اپنا سٹیٹس دیکھ لیں،وقار یونس خود گئےیا نکالے گئے،خود بتادیا

0 315

رپورٹ: عمران عثمانی

پاکستان کرکٹ ٹیم کے مستعفی ہونے والے بائولنگ کوچ وقار یونس پہلی بار منظر عام پر آگئے ہیں۔انہوں نے کھلی بات کردی ہے،ورلڈ ٹی 20 سے 40دن قبل استعفیٰ کیوں دیا۔وقار کہتے ہیں کہ میرے پاس 2 سے 3 وجوہات ہیں۔سادہ سی بات ہے کہ پہلی بات یہ ہے کہ مصباح نے جب استعفیٰ دیا تو میں نے سوچاکہ پھر میں کیوں رہوں۔یہ دیکھنے میں آیا کہ جب نئی ٹیم آتی ہے۔وہ اپنی مرضی کے لوگ لاتے ہیں ،یہاں تو بورڈ بھی بدل گیا۔اس لئے میں نے سائیڈ لائن پر ہونے کا فیصلہ کیا۔پھر دوسری وجہ کووڈ کی سختیاں تھیں۔مجھے 32 سال کرکٹ سے منسلک ہوئے ہوگئے ہیں۔میری چھٹی حس نے مجھے بتادیا تھا کہ اب وقت چلنے کانہیں۔ورلڈ ٹی 20 سر پر تھا۔ہم کوئی نئی کھچڑی بنانا نہیں چاہتے تھے۔اس لئے خاموشی سے ادھرا دھر ہوگئے۔

استعفیٰ دیا یا لیاگیا

وقار یونس نے ایک ٹی وی انٹر ویو میں کہا ہے کہ مجھے باقاعدہ یہ پیغام نہیں دیا گیا گیا تھا لیکن اندازا ہوگیا تھا کہ ہم نے جانا ہے۔اس لئے چلے گئے۔ایک سوال کے جواب میں وقار کہتے ہیں کہ ٹیم سلیکشن میں میرا کوئی کردار نہیں تھا۔میں بائولنگ کوچ تھا۔میرا کام صرف بائولرز کی ٹریننگ تھا۔ٹیم سلیکشن نہیں تھا۔میں نے پھر کہا ہے کہ مصباح الحق کی ورلڈ کپ سلیکشن میں کیا پرابلم تھی یا نہیں تھی،انہوں نے جب استعفیٰ دیا تو میں بھی چلا گیا۔

اعظم خان پرکچھ نہیں بول سکتا

ورلڈ ٹی 20 ٹیم میں نئے لوگ آئے ہیں۔ٹیم تبدیل آئی ہے۔رمیز راجہ کو کم سے کم جدید کرکٹ کا علم ہے۔یہ پہلے چیئرمین ایسے آئے ہیں کہ ان سے بہت کچھ توقعات ہیں۔پہلی تقریر انہوں نے اچھی کی ہے۔وہ کرکٹ پر فوکس دیں گے۔ورلڈ ٹی 20 ٹیم کی سلیکشن کا فیصلہ وقت کرے گا۔کچھ کی فارم اچھی نہیں ہے۔کچھ کے فٹنس مسائل ہیں۔رمیز نے بھی مانا ہے کہ ٹیم میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔اعظم خان کے حوالہ سے وقار کہتے ہیں کہ اس اسکواڈ میں کچھ نہیں بول سکتا۔ابھی سائیڈ پر ہوا ہوں۔کچھ کہہ نہیں سکتا۔اعظم خان اچھے پلیئر ہیں۔فٹنس کے مسائل اگر ہیں تو میں یہی کہوں گا کہ بہتر ہوں گے۔شعیب ملک کے حوالہ سے وقار کہتے ہیں کہ یہ کہنا زیادتی ہوگی کہ ہم صرف ینگ لے کر جارہے ہیں۔ابھی بھی بھی بہت ہی زیادہ عمر والے ہیں۔شعیب ملک کی عمر کا ایشو نہیں بنتا۔ملک کی فارم حال ہی میں اتنی اچھی نہیں۔سرفراز احمد 2 سال سے ٹیم کے ساتھ رہے۔رضوان نے انہیں موقع نہیں دیا۔اب اگر انہیں سائیڈ لائن کیا گیا ہے تو ینگ کی سوچ ہوگی۔

عاقب کو بولنا نہیں آتا،شعیب سے دکھ پہنچا

وقار کہتے ہیں کہ میں سلیکشن کا حصہ نہیں رہا۔سرفراز احمد کو کپتانی سے کیوں ہٹایا گیا۔کس کو کپتان بنایا گیا۔میرا اس میں کوئی کردار نہیں تھا۔شعیب اختر کے تبصرے کہ بھاگ گئے پر وقار کہتے ہیں کہ پھر وہی بات ہوگی کہ نکالا جاتا۔اس سے بحث چھڑتی۔اس سے بہتر ہے کہ عزت بچالیں۔یہ بھاگنے والی بات کہہ کر زیادتی کی گئی۔مجھے کچھ جرنلسٹ کے بولنے پر بھی دکھ ہوا۔وقار یونس کہتے ہیں کہ میں نے عاقب جاوید اور شعیب اختر کو سنا۔مجھے بہت تکلیف ہوئی۔دکھ ہوا۔میں ہمیشہ فائٹر رہا ہوں۔میں نے ملک کے لئے جو کیا ہے۔ان دونوں نے نہیں کیا۔عاقب جاوید کے پاس بولنے کے لئے الفاظ ہی نہیں۔انہیں میری کوچنگ سے کیوں تکلیف ہوتی ہے۔ان کو جب موقع ملتا ہے یہ باتیں کرتے ہیں۔ان کو سوچنا چاہئے کہ اپنے کریکٹر کو دیکھیں۔لاہور قلندرز کا کیا ہوا۔

پاکستان کے پاس اچھے بائولر،میں مطمئن

وقار یونس کہتے ہیں کہ اس بار میں نے سوچا تھا کہ اس بار خاموشی سے کام کروں۔ملک کے لئے کام کروں۔بائولرز کا تعلق ہے تو مجھ سے زیادہ کوئی مطمئن نہیں ہوگا۔پہلی بات یہ ہے کہ جو بھی یہ کہتا ہے کہ کتنے وقار تیار کئے۔ان کو بتادوں کہ جب میں مصباح کے ساتھ آیا تو سب نئے بائولرز تھے۔اس وقت وہاب اور عامر نے استعفیٰ دے دیا تھا۔حسن ،حسنین اور نسیم بہتر ہورہے ہیں۔شاہین آفریدی کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔وقار یونس نے سختتی سے تردید کی کہ یہ ٹیم کچھ نہیں کرسکے گی۔یہ غلط ہے۔مجھے تو پوری امید ہے کہ یہ ٹیم جیتے گی۔مجھے رمیز راجہ سے بھی امید ہے۔فرسٹ کلاس کرکٹرز کی تنخواہ بڑھادی ہے۔کھلاڑی پرفارمنس دے رہے ہیں۔سیکھ رہے ہیں۔ہم آسٹریلیا میں ہارے۔انگلینڈ میں ایک ٹیسٹ ہارے۔نیوزی لینڈ میں ایک ٹیسٹ قریب سے ہارے۔ہوم سیریز اچھی کھیلی۔میں سمجھتا ہوں کہ میں نے پاکستان کو جتنا سرو کیا ہے۔میں خوش ہوں۔مجھے آئندہ کبھی پاکستان کرکٹ کی خدمت کا موقع ملے گا تو میں ضرورآئوں گا۔باہر سے بیٹھ کر تنقید کرنا سب سے آسان کام ہے۔بہادری یہ ہے کہ کام کرکے دکھائیں۔

انڈر19 کھلاڑیوں کی کوچنگ کے لئے تیار

وقار یونس نے صاف کہا ہے کہ مجھے انڈر 19 کرکٹ بہتری کے لئے بلایا گیا تو میں ضرو آئوں گا۔وقار کہتے ہیں کہ اگر جاب آئی تو میں اپلائی کروں گا۔وقار یونس نے یہ اہم بات کی ہے۔پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ کے لئے یہ اہم امتحان ہوگا۔وقار یونس نے وسیم اکرم کیے بارے میں کہا ہے کہ ایک بار وسیم اکرم کو کچ بنادیں۔وہ بہت بہترین ہیں۔پی ایس ایل کے کوچ رہے ہیں۔عاقب جاوید اپلائی کریں۔ہمارے ملک میں کوچز کی کمی نہیں ۔یہ مائنڈ سیٹ بن گیا ہے کہ گورا ہی بہتر کوچ ہوگا۔شعیب ملک کے حوالہ سے کہا ہے کہ انہوں نے یہ کیوں کہا کہ کسی کوچ کا ریکارڈ خراب ہوجائے گا،حالانکہ پلیئر جب ایسا کرے گا تو کوچ کی عزت بنے گی۔کوچ کبھی بھی گروپ نہیں بنتا۔کوچز کی رائے ضرور ہوتی ہے۔اس نے اپنی کیا گروپ بندی کرنی ہے۔اس طرح تو کپتان کی رائے بھی ہوتی ہے۔پھر کوچزہی کیوں ذمہ دار۔پاکستانی کپتان بابر اعظم کتنے بااختیار ہیں۔چیف سلیکٹر پہلے ہیڈ کوچ خود تھے۔بعد میں تو بابر کو اختیار دے دیا گیا تھا۔اب بابر کی کتنی پاور ہے۔میں پاکستان کی جیت کی بات کروں گا۔

عامر ڈومیسٹک کرکٹ کنٹریکٹ سےگیا،اچھا کیا

وقار یونس نے ایک بات کی ہے کہ جب بھی کوئی لڑکا ٹیم سے باہر ہوتا ہے تو وہ بولتا ہے۔میں بائولنگ کو چ تھا۔میرے انڈر کام کرنے والے بائولرز سے پوچھ لیں کہ انہوں نے کیا سیکھا،مجھے سمجھ نہیں آیا کہ عامر کا ایشو کیا تھا۔اس کی پرفارمنس ڈائون ہورہی تھی۔پھر وہی بات کہ سلیکشن میں نے نہیں کی۔عامر سمیت میڈیا میرے پیچھے لگ گئے۔جب کسی کی 10سے 15میچزکی پرفارمنس ہی نہیں ہے۔یہ اٹھ کر کہدے کہ میرے ساتھ یہ ہوگیا۔وہ بھی ہوگیا۔یہ غلط ہے۔میں نے عامر کی حوصلہ افزائی کی۔آج اس نے اگر ڈومیسٹک کرکٹ کنٹریکٹ کو چھوڑا ہے تو اچھا ہی کیا ہوگا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.