بھارت،انگلینڈ ٹیسٹ سیریز کا ڈرامائی موڑ،اوول میں طبل جنگ
تبصرہ : عمران عثمانی
اوول ٹیسٹ کا وقت آن پہنچا ہے۔بہت کچھ مختلف ہورہا ہے۔بہت کچھ نیا ہونے جارہا ہے۔جمعرات 2 ستمبر 2021 سے انگلینڈ اور بھارت مد مقابل ہونگے۔5 ٹیسٹ میچزکی سیریز ڈرامائی موڑ پر ہے۔3میچز کھیلے جاچکے۔چوتھا اب ہوگا اور اس کے بعد پھر آخری مقابلہ باقی بچے گا۔یہ سیریز بھی متعددحوالوں سے اہم موڑ پر ہے۔مقابلہ 1-1 سے برابر ہے۔ٹکر زوروں کی ہے۔ٹرینٹ برج میچ ویسے ہی ڈرا تھا۔لارڈز میں بھارت اور لیڈز میں انگلینڈ لیڈ کرگیا تھا۔کرک سین چند روز قبل اوول میں بھارت اور انگلینڈ کے ریکارڈز سمیت پاکستان کی مثالی کارکردگی کا تفصیلی احوال بیان کرچکا ہے۔اب کچھ نئی باتیں ہونگی۔
انگلینڈ کی ڈرائیونگ سیٹ میں تبدیلی
انگلینڈ نے اچانک اپنے تجربہ کار آل رائونڈر معین علی پر انحصار بڑھادیا ہے۔انہیں نائب کپتان مقرر کیا گیا ہے۔اعلان صرف اوول ٹیسٹ کے لئے ہے۔وہ جوئے روٹ کے ڈپٹی ہونگے۔کہاں وہ وقت بھی تھا۔معین علی ڈراپ تھے۔ٹیسٹ ٹیم میں واپسی خواب تھی۔کہاں یہ منصب بھی ۔نائب کپتان کا مطلب قائم مقام کپتان بننا بھی ہوتا ہے۔شاید اس کی وجہ اوول کی پچ کا رویہ ہوتا ہے۔یہ کبھی بیٹسمینوں کے لئے جنت ہوتی ہے۔کبھی اسپنرز اس پر کمان کر رہے ہوتے ہیں۔ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ پیسرزکی دنیا یہاں آباد ہو۔کبھی کبھار وہ بھی بادشاہ بن جاتے ہیں۔
اوول ٹیسٹ کیوں اہم
دونوں ٹیموں کے لئے یہ ٹیسٹ میچ کیوں اہم ہوگیا ہے۔یہاں سے برتری کا مقابلہ ہوگا۔جو جیتا۔وہ ناقابل شکست پکا۔وہ ایسے کہ پھر اگلا میچ ہار بھی گیا تو سیریز 2-2سے برابر ہوجائے گی۔اس سے بھی آگے بات کریں تو یہ ٹیسٹ جو بھی جیتا وہ سیریز جیتنے کے قریب ہوگا۔آخری ٹیسٹ کم سےکم ڈرا ہوسکتا ہے۔بارش ہوسکتی ہے۔بہت کچھ ہوسکتا ہے۔اس لئے یہ ٹیسٹ ہر اعتبار سے اہم ہے۔کسی وجہ سے یہ میچ ڈرا ہوگیا تو مانچسٹر کا ٹیسٹ فائنل کا درجہ لے جائے گا۔
اسکواڈز کی پوزیشن،کس کی قسمت میں کھیل
انگلش ٹیم میں تبدیلی ہوگئی ہے۔جوس بٹلر کی عدم دستیابی کی وجہ سے جونی بیئرسٹو کی قسمت جاگی ہے۔وہ 2 سال بعد ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹ کیپر بنے دکھائی دیں گے۔ایک اور چال بھی ہوگی۔کرس واکس 12 ماہ بعد پہلا ٹیسٹ کھیلنے جارہے ہیں۔ان کو سام کرن کی جگہ ملے گی۔ادھر بھارتی ٹیم میں بھی 2 تبدیلیاں پکی ہیں۔اسپنر روی چندرن ایشون کھیلیں گے۔ایشانت شرما باہر ہونگے۔بھارت اوول کے ریکارڈ کے تناظر میں 2 اسپنرز کے ساتھ اٹیک کرے گا اور اس کے لئے رویندرا جدیجا بھی ساتھ رہ سکتے ہیں۔ایک اور بات بھی سوچی جارہی ہے۔پیسرز محمد سراج،محمد شامی میں سے ایک کو آرام دے کر امیش یادھیو ہوں۔جسپریت بمراہ لازمی کھیلیں گے۔اس طرح دونوں سائیڈز میں تبدیلیاں ہونگی۔
موسم،وکٹ،کنڈیشن اور ٹاس کا کردار
اوول کی پچ بیٹنگ کے لئے ساز گار ہوتی ہے۔اس بار بھی یہی کچھ ہوگا۔سوال یہ ہے کہ ٹاس جیتنے والی ٹیم کیا کرے گی۔لیڈز میں بھارت ٹاس جیتا تھا۔پہلے بیٹنگ کی۔ٹیم 78پر باہر تھی۔کوہلی اس بار بھی ٹاس جیتے تو کسی خوف کا شکار ہونگے یا نہیں۔اہم سوال ہے۔کرک سین تحقیق کے مطابق ٹاس جیتنے والی ٹیم کو پہلے بیٹنگ فائدہ دے گی۔اب کوہلی کسی خوف میں آکر انگلینڈ کو نہ کھلادیں۔پہلے 2 گھنٹے کا فائدہ کسی بھی کپتان نے اٹھالیا تو ٹھیک ۔دوسری صورت میں پہلے بیٹنگ والی ٹیم فائدے میں ہوگی۔چوتھی اننگ میں اوول پچ بیٹنگ سائیڈ کو مشکلات میں غرق کردے گی۔موسم میچ کے تمام دنوں میں صاف رہے گا۔کرکٹ کے لئے یہ اچھی خبر ہے۔اس کا بھی گزشتہ مضمون میں ذکر ہوچکا۔
اوول ٹیسٹ اور سیریز کی اہمیت کیوں زیادہ
اس لئے بھی کہ انگلش کپتان جوئے روٹ بہت فارم میں ہیں۔مسلسل 3 سنچریز کرچکے ہیں۔کلینڈر ایئر میں 1398 اسکور کرچکے ہیں۔محمد یوسف کے 1788 رنزکے تعاقب میں ہیں جو ورلڈ ریکارڈ ہے۔اسی طرح اگر انہوں نے 84 اسکور اور کرلئے تو وہ اپنے ہم وطن مائیکل وان کے سال کے زیادہ ٹیسٹ اسکورر کا ریکارڈ توڑ دیں گے جو انگلینڈ کے لئے قائم ہے۔اس میچ کے لئے معین علی نائب کپتان ہیں۔اسپنر کے طور پر 200 ٹیسٹ وکٹ مکمل کرنے سے ایک وکٹ کی دوری پر ہیں۔اوول میں میچ پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 3 بجے شروع ہوگا۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے لئے اہم
یہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2023 کی اب دوسری سیریز ہوگئی ہے۔جب شروع ہوئی تو پہلی تھی۔اس دوران پاکستان اور ویسٹ انڈیزکی 2میچزکی سیریز ختم ہوئی جو ایک ایک سے ڈرا رہی۔اس وقت پوائنٹس ٹیبل پر پاکستان سر فہرست ہے۔اس میچ کے بعد پاکستان نیچے ہوگا۔انگلینڈ اور بھارت کے لئے بھی یہ سیریز اہم ترین ہے۔دونوں ٹیمیں اس سیریز کے اختتام پر نمبر ون بننے کی جنگ کریں گے۔اس لئے بھی میچ دلچسپ ہوگا۔