بائونسرز سے بچنے کا واحد راستہ،ایک اعلان کردیں رمیز راجہ،تجویز حاضر
رپورٹ وتبصرہ : عمران عثمانی
پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے ممکنہ چیئرمین رمیز راجہ 13 ستمبر کے الیکشن کے بعد اپنے عہدے کا چارج سنبھالیں گے.رمیز راجہ کو احسان مانی کی جگہ ذمہ داری دی جارہی ہے.اس کا فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیڑن انچیف عمران خان نے کیا ہے.وہ سابق کپتان بھی ہیں اور ملک کے وزیر اعظم بھی.رمیز راجہ کی اس سے قبل بہت مصروفیات تھیں.اپنا یو ٹیوب چینل بھی بنارکھا تھا،باقاعدگی سے تبصرے کیا کرتے تھے.انگلیند اور بھارت کی جاری ٹیسٹ سیریز کا کوئی دن ضائع نہیں کرتے تھے.اس نئے مشن کے بعد وہ اس سے بھی کنارہ کش ہوگئے ہیں.
تیس مارخان کا تکرارخود کے لئے چیلنج
رمیز راجہ نے تازہ ترین ٹویٹ کیا ہے اور بڑی گہری بات لکھی ہے.سابق پاکستانی کپتان اور اوپنر اپنے بے لاگ تبصروں سے پہچانے جاتے تھے،خراب کارکردگی والوں کی بڑی کلاس لگاتے تھے.اپنے جملوں میں 2 لفظ اکثر کہا کرتے تھے.تیس مارخان.جیسا کہ ہیڈنگلے ٹیسٹ کے پہلے روز کے کھیل پر بھی کہا تھا.بھارت جب 78 پر آئوٹ ہوا تھا تو راجہ نے کہا تھا لیڈز میں بڑے بڑے تیس مارخان نہیں ٹکٹے.بھارت نے کیا سوچ کر پہلے بیٹنگ کا اعلان کردیا.
راجہ کے لئے اب یہی 2 الفاظ بڑا چیلنج ہونگے.یہی وجہ ہے کہ انہیںخود بھی اس کا احساس ہے.کل تک لوگوں پر بولا کرتے تھے.اب ان پر بولا جائے گا،ان کی کارکردگی کی گرفت ہوگی.ان کے فیصلوں پر بات ہوگی.جسے پسند نہ آئے تو بڑی تنقید ہوگی.مختلف خیالات تو رہیں گے.یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ تنقید سے بچے رہیں.رمیز راجہ کو چیئرمین بننے میں ابھی 2 ہفتے باقی ہیں.اس کی حدت ابھی سے محسوس کر رہے ہیں.تب ہی تو انہوں نے تازہ ترین ٹویٹ میں کہا ہے کہ
کل تک بائونسرز مارنے والے آج خود بائونسرز کے سامنے
بائونسرز مارنے سے بائونسرز فیس کر نے تک.اس کا مطلب یہ ہے کہ کل تک میں بائولرز کی طرح بائونسرز مارا کرتا تھا.آج میں خود پچ پر آگیا ہوں.اب مجھے اس کا سامنا کرنا ہے.ساتھ ہی انہوں نے عزم ظاہر کیا.اپنے مداحوں سے گزارش کی کہ وہ ان کو سپورٹ کریں.امیدا ظاہر کی ہے کہ وہ مداحوں اور عوام کی سپورٹ و دعائوں سے ایک دن جیت جائیں گے.
رمیز راجہ کی پہلی مشکل،اینڈی فلاور کا انکار
رمیز راجہ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی مشکلات کا آغاز ہوگیا ہے.ہیڈ کوچ مصباح الحق ان کی کتاب میں نہیں ہیں.وہ غیر ملکی کوچ کو سپورٹ کرتے آئے ہیں.ہمیشہ غیر ملکی کوچ کی حمایت کی ہے.کرکٹ حلقوں میں یہ افواہ گرم تھی کہ زمبابوے سے تعلق رکھنے والے سابق کھلاڑی و کوچ اینڈی فلاور کو لایا جائے گا.اینڈی فلاور اس سے قبل بھی پاکستان کے بیٹنگ کوچ تھے.مکی آرتھر ہیڈ کوچ ہوا کرتے تھے.احسان مانی نے 2 سال قبل یہ تبدیلیاں کی تھیں.اطلاعات ہیں کہ اینڈی فلاور پاکستانی ٹیم کی کوچنگ میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتے.انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ وہ اپنی مصروفیات میں گم ہیں.
ورلڈ کپ ٹی20 سے قبل کچھ نہیں ہوگا
رمیز راجہ کے لئے اب غیر ملکی کوچ کی تلاش اور تقرری بڑا چیلنج ہوگا.ایسے میں ورلڈ ٹی 20 بھی سر پر ہے.یہ بات تو طے ہے کہ اکتوبر کے ورلڈ ٹی 20سے قبل ہیڈ کوچ تبدیل نہیں ہوگا بلکہ کوئی بڑی تبدیلی نہیں ہوگی.ورلڈٹی 20 کا میلہ 14 نومبر کو ختم ہوگا.اس کے بعد پاکستان ٹیم کی مسلسل مصروفیات ہیں.ایسے میں فریم ورک شاید پہلے سے تیار کرنا پڑے گا.
پاکستان ورلڈ ٹی 20 جیت گیا تو کیا ہوگا
پاکستان کرکٹ ٹیم نے اس سال ورلڈ ٹی 20 کپ اسی منیجمنٹ کے ساتھ جیت لیا تو پھر کیا ہوگا.یہ اہم سوال ہے.کہنے والے یہ بھی کہیں گے کہ مختصر فارمیٹ کی پرفارمنس کو بنیاد نہیں بناسکتے،ٹیسٹ کرکٹ تباہ ہوگئی ہے.ایسے میںن اس کےمخالف بھی اچھے دلائل ہونگے.ٹیم تیاری میں ہے،ورلڈ ٹی 20 جیت لیا.اب ورلڈ کپ ہدف ہے.ساتھ میں ٹیسٹ ٹیم کو بہتر کیا جارہا ہے.وغیرہ وغیرہ.پھر ٹی 20کی فاتح ٹیم کے حوالہ سے کوئی بھی فیصلہ پسند ناپسند کی بھینٹ چڑھے گا.عوامی سطح پر سخت تنقید ہوگی.رمیز راجہ اور پی سی بی کے لئے اس کا سامنا کرنا نہیت ہی مشکل امر ہوگا.
منیجمنٹ و کوچز کی تبدیلی یا مائنڈ سیٹ
اصل میں تو دونوں ایک ہی باتیں ہیں.جیسی روح،ویسے فرشتے.سچی بات یہ ہے کہ پی سی بی اگر اپنی ایک ڈائریکشن دے دے اور فریم ورک دے کر پورا اعتماد دے.بیک کرے تو مائنڈ سیٹ بھی تبدیل ہوجائے گا.منیجمنٹ و کوچز کے لئے بڑا خوف ہار کا ہوتا ہے.پی سی بی اگر بیک پر ہوگا تو سوچ تبدیل ہوجائے گی.کچھ بھی ہو مصباح کا بچنا معجزہ ہی ہوگا.
غیر ملکی کوچ کی جگہ پاکستانی دوسرا کیوں نہیں
یہ مائنڈ سیٹ بھی خراب ہے کہ ہر حال میں غیر ملکی کوچ.یہ کیا فارمولہ ہوا.پاکستانی پلیئرز کو زبان سمجھنے سے لے کر کلچر تک میں مسائل ہوتے ہیں.مصباح وغیرہ سے کوئی مطمئن نہیں تو ان کی جگہ غیر ملکی کیوں؟ پاکستان کا دوسرا کوئی کوچ کیوں نہیں آسکتا.سابق کپتان محمد یوسف میں بہترین سمجھ ہے،جارحیت ہے اور گیم پر مکمل عبور ہے.رمیز راجہ ان سے بھی ملاقات کرسکتے ہیں.ان دنوں وہ اکیڈمی میں ہیں.انہیں اوپر لایا جاسکتا ہے.بائولنگ کوچ وقار یونس ہیں.ان سے کوئی مطمئن نہیں .ویسے ان سے مطمئن ہونا بنتا بھی نہیں ہے.ان کی جگہ شعیب اختر کو لایا جاسکتا ہے.شعیب اختر غیر سنجیدہ اب نہیں ہونگے.بائولرز کو تیار کردیں گے.جارحیت ہے.کم سے کم ہمارے بائولرز جان لڑاتے دکھائی دیں گے.بیٹنگ کوچ کوئی بھی پاکستانی ہوسکتا ہے.
چیف سلیکٹر ٹیبل بھی سر پر اٹھاسکتے
سلیکشن کمیٹی کی تبدیلی بھی آسان امر نہیں.محمد وسیم کی سلیکٹ کی ہوئی ٹیم نے جنوبی افریقا سے ہوم ٹیسٹ،ٹی 20 سیریز جیتی.جنوبی افریقا وزمبابوے میں مختصرفارمیٹ و ٹییسٹ سیریز اپنے نام کی.انگلینڈ میں ون ڈے اور ٹی 20 سیریز ضرور ہارے.ویسٹ انڈیز میں ٹی 20 سیریز جیتی.ٹیسٹ سیریز ڈرا کی.ابھی تک وہ تو ٹیبل پرنتائج کے ساتھ سر اٹھائے ہوئے ہیں.ورلڈ ٹی 20 جیت لیا گیا تو وہ یہ ٹیبل ہی سر پر اٹھالیں گے.پھر کیسے تبدیلی ہوسکے گی.
رمیزراجہ کے لئے گولڈن مشورہ
رمیز راجہ کے لئے اہم مشورہ یہ ہے کہ سب سے قبل وہ یہ اعلان کریں کہ ان کا کسی سے کوئی اختلاف نہیں ہے.ٹی وی مذاکروں یا کمنٹری یا تجزیوں میں جب بھی کوئی تکرار یا تنقید ہوئی ہے.وہ بھی پاکستان کرکٹ اور ٹیم کی کارکردگی کے لئے تھی.اب بھی نئی ذمہ داری قومی کرکٹ اور ملک کے لئے ہے.کسی سےکوئی ذاتی رنجش نہیں ہے.میرے سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہے تو معذرت کرتا ہوں اور کھلے دل سے اعلان کرتا ہوں کہ آج کے بعد میرا یا میری ٹیم کا کوئی بھی فیصلہ ہوگا.وہ میرٹ پر ہوگا.پاکستان کے لئے ہوگا.اسے کوئی ذاتی رنجش یا ذاتی تعلقات کی خرابی پر محمول مت کرے.
چیئرمین پی سی بی سے قبل دلوں کے راجہ کیسے
رمیز راجہ کا یہ اعلان انہیں آدھی کامیابی پہلے دن دے دے گا.باقی کامیابی انہیں اپنے ان ساتھیوں کی مدد سے مل جائے گی جو اس وقت ناراض ہین یا کسی خوف یا منفی خیال مین غرق ہیں.میرا یقین کریں کہ رمیز راجہ چیئرمین بننے سے پہلے ہی پاکستان کرکٹ کے راجہ ہونگے.کرکٹرز کے راجہ.دلوں کے راجہ رمیز راجہ ہونگے.بس بسم اللہ کے ساتھ یہ اعلان تو کریں.
یہ خبر بھی آپ کے لئے دلچسپ ہوگی
نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کی کون سی آخری رکاوٹ دور،گرین سگنل