اوول میں بھارت کاباجا بج گیا،پھرڈھیر،انگلینڈ کو بھی جھٹکا
عمران عثمانی کی رپورٹ
یہ کہنا بڑا آسان تھا ۔انگلینڈ کے کھلاڑی مکمل دستیاب نہیں۔انجریز ہیں۔مسائل ہیں۔بھارت کی ٹیم فیورٹ ہوگئی ہے۔5میچزکی سیریز جیتے گی۔یہ ہوگا۔وہ ہوگا۔پاکستان کے مخصوص تجزی کاروں کاروں کے نزدیک تو جیسے سن کچھ ہی بھارت تھا۔ان میں اسے ایک تو آج کل کسی وجہ سے سائیڈ لائن ہوگیا ہے۔دوسراتجزیہ کار انگلینڈ سے بھارت کو جتوانے کی کوشش میں ہے۔تیسرا شاید سمجھدار ہے۔بولتا ہی نہیں ہے۔اس نے اس موضوع پر کم ہی لب کشائی کی ہے۔کرک سین نے صرف پہلے ٹیسٹ کے بارے میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ بھارت کو سوٹ کرے گا،اس کی وجہ ٹرینٹ برج ناٹنگھم کا اس کا سابقہ ریکارڈ تھا۔بھارت وہاں پیشگوئی کے مطابق کھیلا۔یہ الگ بات ہے کہ جیت نہیں سکا۔لارڈز مطلب ہوم آف کرکٹ میں بھارت کا ریکارڈ بہت خراب تھا۔کرک سین کے مطابق وہاں انگلینڈ فیورٹ تھا۔اس نے پہلی اننگ میں لیڈ لے کر ثابت بھی کیا۔وہ فیورٹ ہے۔حتیٰ کہ چوتھے روز کے اختتام تک وہ جیت رہا تھا۔2سیشن غلط کھیلے ۔ہار گیا۔کرک سین پیش گوئی غلط ہوگئی۔لیڈز ٹیسٹ کے بارے میں یہی دعویٰ تھا کہ انگلینڈ کامضبوط قلعہ ہے۔پئیش گوئی سچ رہی۔اب اوول ٹیسٹ تھا۔اس کے بارے میں کرک سین نے 2تفصیلی آرٹیکلز دیئے۔
کرک سین نے بتایا تھا۔بھارت یہاں 1971کے بعد سے جیت نہیں سکا۔آخری 3 ٹیسٹ ہارا۔پاکستان کا ریکارڈ یہاں بہتر ہے۔تحقیق سے ثابت کیا تھا ۔غیر ملکی ٹیموں میں پاکستان کا سب سے اونچا نمبر ہے۔حتیٰ کہ اوول میں پاکستان کی زیادہ 5 فتوحات ۔کم مطلب 3ناکامیاں ہیں۔اس کے مقابل بھارت کی اکلوتی جیت نے کیا کرنا تھا۔
رواں سیریز 2021 میں اوول میں انجام
بھارتی کرکٹ ٹیم ایک بار پھر انگلش ٹریک کا شکار ہوگئی۔جمعرات کوکھیل کے پہلے روز حریف کپتان جوئے روٹ نے ٹاس جیت کر بڑا رسک لیا۔بھارت اگر بائولرز کے ٹریپ میں نہ آتا تو یہ ٹاس کا فیصلہ روٹ کے گلے کی ہڈی بنتا۔اوول میں چوتھی اننگ نے مشکل ہوجانا ہے۔داد دیں۔ھارت کے ناکام بیٹسمینوں کو۔کوہلی الیون ایک بار پھرریت کی دیوار ثابت ہوئے۔ٹیموں نے 2،2 تبدیلیاں کیں۔بھارت کو اس تبدیلی نے یوں تو فائدہ دیا کہ شردول ٹھاکر نازک ترین وقت پر 36 گیندوں کی 57 رنزکی اننگ سے بھارت کو رسوائی سے بچاگئے۔127پر 7 وکٹ گنوانے کے بعد 191رنزٹھاکر کی ففٹی کے مرہون منت ہے۔
بھارت پھر آئوٹ،ایک ہاف سنچری عزت بچاگئی
بھارتی اننگ تیسرے سیشن کے شروع میں مطلب 62ویں اوور میں191پر لڑھک گئی۔اب پڑھے جائیں،شرماتے جائیں۔دنیا کے ٹاپ کلاس اوپنر روہت شرما11،کے ایل راہول 17 اورچتشور پجارا4رنزکے مہمان بنے۔39پر 3 آئوٹ کے بعد کوہلی پر ذمہ داری تھی۔انہوں نے رویندرا جدیجا کے ساتھ مل کر لنچ تک حالات سنبھال لئے۔اس کے بعد پھر وہی ہوا جولیڈز ٹیسٹ کے پہلے دن کے دوسرے سیشن میں ہوا تھا۔جدیجا10،اجنکا رہانے 14 اور رشی پنت9 کرسکے۔کپتان کو دیکھ لیں۔انہیں حریف بائولرز کے ساتھ تکرار اچھی لگتی ہے۔یہی توجہ وہ اس پر کرلیں کہ سن کی سنچری 18ماہ سے کیوں نہیں بن رہی۔ویرات کوہلی ایک بار پھر سیٹ ہوئے۔96 گیندیں بھی کھیل لیں۔ففٹی بھی بنالی۔نازک ترین موقع پر 50 کر کے رابنسن اوربیرسٹو کا شکار بنے۔بھارت 191پر ڈھیر ہوچکا تھا۔
فیصلے وہی جو بولا کرتے
انگلینڈ کی جانب سے کرس واکس کامیاب رہے۔فیصلے وہی جو بولا کرتے ہیں۔واکس ایک سال بعد ٹیسٹ کھیلے۔سب سے زیادہ 4 وکٹ صرف55رنزکے اندر لے لیں۔اولی رابنسن نے 38رنزکے عوض 3 اوراینڈرسن کے ساتھ اوور ٹون کے حصہ میں ایک وکٹ آئی۔ماننا ہوگا انگلش سلیکٹروٹیم منیجمنٹ عرق ریزی سے چلتے ہیں،جسے ٹیم میں لاتے ہیں۔وہ بوجھ بنتا نہیں ہے۔چوتھا ٹیسٹ جاری ہے۔کسی کو بین سٹوکس کی یاد آئی اور نہ جوفرا آرچر،حتیٰ کہ زخمی ہونے والے سٹورٹ براڈ بھی نہیں کھیل رہے۔
انگلینڈ اننگ بھی زلزلہ کی زد میں
جواب میں بھارتی بائولرز نے کم سے کم دن کا حساب برابر کرنےکی اچھی کوشش کی۔میزبان ٹیم کی بیٹنگ لائن بھی ڈگمگا گئی۔6پردونوں اوپنرز شکار ہوگئے تھے،حسیب حمید کھاتہ بھی نہ کھول سکے۔رائےبرنز5کرسکے۔اب اس سیریزکے دلہا جوئے روٹ کی وکٹ پر آمد ہوگئی تھی۔یہی وکٹ بھارت کے لئے اہم ترین ہے۔دونوں وکٹیں جسپریت بمراہ کے حصہ میں آئیں۔بھارت کو بڑی کامیابی کھیل ختم ہونے سے تھوڑی دیر پہلے اس وقت ملی جب سیریزکے کامیاب ترین اور ہوا بنے بیٹسمین جوئے روٹ آئوٹ ہوگئے۔انگلش کپتان کی اہم ترین وکٹ یادھیو نے انہیں 21 پر بولڈ کرکے لی۔کھیل ختم ہونے پر انگلینڈ کا اسکور 53تھا اور 3 وکٹیں گر گئی تھیں۔ڈیوڈ میلان 26 پر تھے۔بمراہ نے2 اور یادھیو نے ایک وکٹ لی۔انگلینڈ کو ابھی بھی 138 رنزکا بوجھ اتارنا ہے۔پہلے روز 13وکٹیں گر گئی ہیں۔