رپورٹ وتجزیہ : عمران عثمانی
ایسا لگتا ہے کہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔یہی وہ وقت ہوگا کہ جب اسے ہیرو بنناہے۔کہانی کیسی ہی سنسنی خیز کیوں نہ ۔یہ چلے گی ایسے ہی اور اس کے لئے بہت سے دلائل موجود ہیں۔یہ بم مارنے کی بات نہیں ہے۔تھوڑا تھوڑا زہر انجیکٹ کرنے کا معاملہ لگتا ہے۔یہ پوار تبصرہ غلط بھی ہوسکتا ہے۔ایسے میں اتنی بڑی بات کرنا معمولی بات نہیں ہے،۔اس لئے بھی کہ جب برطانوی میڈیا سمیت پوری دنیا کی یہ ہیڈ لائنز چل رہی ہیں کہ انگلینڈ 24 سے 48 گھنٹوں میں اہم اعلان کرنے والا ہے اور 99 فیصد شہہ سرخیاں یہی ہیں کہ انگلینڈ پاکستان کا شیڈول دورہ منسوخ کردے گا۔اس کے باوجود بھی کرک سین سب سے ہٹ کرمنفرد ترین تجزیہ سامنے لارہا ہے اور اس کے لئے مکمل تصویر کھینچے گا۔
واقعی ایسا ہی ہوگا یا کچھ اور
کیوی ٹیم نے جس انداز میں اپنا دورہ پاکستان لپیٹا ہے،اس کی مثال کیا دی جائے۔براتی اور دلہن والی بات تھوڑی مناسب نہیں لگتی۔موجودہ صورتحال اس سے بھی زیادہ تضحیک آمیز ہے۔جمعہ کو جب نیوزی لینڈٖ نے پاکستان کا دورہ ختم کیا تو اس کے پاس بتانے کو کچھ نہیں تھا۔اس کے بعد کی تفصیلات آپ دیکھ چکے ہیں۔ایسے میں انگلینڈ جس نے 14 اور 15 اکتوبر کو 2 ٹی 20 انٹر نیشنل میچز کھیلنے ہیں۔اس کے حوالہ سے 100 فیصد یہی خبریں چلی ہیں کہ یہ بھی ختم ہونے جارہا ہے اور اس کا اعلان اب تو 36 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ہوجائے گا۔سوال یہ ہے کہ جیسے دنیا کہہ رہی ہے۔واقعی ایسا ہی ہوگا یا کچھ اور۔
ایک دم نہیں مارنا۔ہلکی ہلکی ڈوز
بظاہر یہ سکرپٹ ہے۔کیوی ٹیم کا ڈرامائی انداز میں دورہ ختم کرنا ایک طے شدہ کہانی ہے۔اس کے لئے خطے کے حالات،پاکستان کے کردار اور ویسٹرن گروپ کا جمع ہونا ذہن میں لایا جائے اور دیکھاجائے کہ دنیا ہم سے کیا ڈیمانڈ کر رہی ہے اور ہم کدھر جارہے ہیں۔اب اس کے تدارک کے لئے پاکستان پر کسی بھی قسم کا دبائو ڈالا جانا معمولی بات ہے اور تحیک آمیز دبائو ایسی مثال سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوسکتا کہ دورہ ایسے منسوخ کیا جائے جب ہر چیز تیار ہو۔یہ ایک ڈوز ہے۔ایسی کئی ڈوز پائپ لائن میں ہونگی جو کرکٹ سمیت کئی ابواب میں میں طے کی گئی ہونگی۔اس میں کئی کردار ہونگے۔ایک بار نیوزی لینڈ،دوسری بارکوئی نہیں۔کوئی نہیں والا ملک بظاہر پاکستان کا دوست،وہی تیسری بار کیویز کے نقش قدم پر۔یہ سلسلہ اس وقت تک چلے گا جب تک پاکستان دبائو میں آنہیں جاتا۔اوپر تلے وار کرکے مارنا مقصود ہوتا ہے ۔پاکستان کو مارنے کا کوئی پلان دکھائی نہیں دیتا۔کمزور کرننے اور منوانے کا ایکشن واضح دکھائی دے رہا ہے۔اب سب نے پاکستان کا رد عمل دیکھ لیا،اس سے زیادہ ابھی کچھ کیا گیا تو اس سے وہ نتائج نہیں ملیں گے جو اچانک اور کبھی کبھار کے اٹیک سے ہونگے۔اس لئے کرک سین یہ نتیجہ اخذ کرسکتا ہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ کیا اعلان کرسکتا ہے۔
انگلینڈ پاکستان کا دورہ کیوں کرے گا
انگلینڈ کرکٹ بورڈ اگلے ماہ پاکستان کا دورہ منسوخ نہیں کرے گا،اس لئے کہ ایک ضرب لگ چکی،رد عمل دیکھ لیا گیا۔انب تھوڑی مرہم رکھی جائے گی۔اتفاق سے یہ 2 ٹی 20 میچزکی سیریز ہے۔نتیجہ میں اب وہ 3 دن کے اندر کروائی جاسکتی ہے۔اس طرح 12 اکتوبر سے 15 اکتوبر کا دورہ پاکستان کوئی بڑی بات نہیں ہوگی مگر اس سے انگلینڈ سمیت کرکٹ برادری پاکستان کا غم غلط کرکے ہیروبنتے دکھائی دے گی۔پاکستان اور پاکستانیوں کی نگاہ میں انگلینڈ کا کردار مثالی ہوگا۔اس کے پلیئرز ہیرو بن جائیں گے اور دورہ صرف 3سے 4 روز کا ہوگا ۔وہ بھی 2 ٹی 20 میچز کے لئے۔یہ اس لئے بھی ہوتا محسوس ہورہا ہے کہ حال ہی میں بھارت نے مانچسٹر ٹیسٹ ڈرا کرکے انگلینڈ کو ناراض کیا ہے۔ابھی یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ یہ بھی پری پلان تھا یا واقعی میں کچھ اتفاق تھا۔بظاہر انگلینڈ بھارت کے خلاف آئی سی سی میں گیا ہے۔یہ بتانے کے لئے یہی مثال کافی ہوگی کہ میچ یا دورہ ختم کرنے کی تکلیف کیسی ہوتی ہے،۔انگلینڈ حال ہی میں اس سے گزرا ہے۔نتیجہ میں پاکستان کا دورہ ہوگا۔پاکستان کو اس سے کیا ملے گا؟
اگلے پلان بھی تیار،اعلان میں تاخیر بھی متوقع
پاکستان بمشکل دنیا کا اعتماد بحال کرنا شروع ہوگاکہ ویسٹرن دنیا کے لئے پاکستان کو مزید دبائو میں لانا ضروری ہوا تو پھر اگلے سال کے شروع میں آسٹریلیا کا دورہ پاکستان ہے اور سا،ل کے آخر میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے آنا ہے۔پھر یہ ہوگا کہ آسٹریلیا کے ساتھ انگلیند کال آف کرنے کی پوزیشن میں چلا جائے گا اور نیوزی لینڈ پاکستان کو دورہ کرکے تازہ زخم مندمل کرنے کی کوشش کرتا دکھائی دے گا۔پاکستان کو جھٹکے لگتے رہیں گے اور یہی مقصو د ہے۔اس کے لئے بظاہر یہی پلان لگ رہا ہے۔ویسے بھی انگلینڈ کی ٹیم ٹیسٹ اور ایک روزہ سیریز،اسی طرح آسٹریلیا بھی دونوں فارمیٹ کی پوری سیریز نہ کھیلےتو اس سے پاکستان کو زیادہ اثر پڑے گا۔2 ٹی 20میچز نہ کھیل کر پاکستان کو کیا نقصان دیا جاسکے گا۔نتیجہ میں ایسا لگتا ہے کہ انگلش ٹیم اگلے ماہ پاکستان آئے گی۔اس کے لئے اگلے 36 گھنٹوں میں یہ اعلان بھی ہوسکتا ہے کہ صورتحال مانیٹر کی جارہی ہے۔فیصلہ ستمبر کے آخر میں ہوگا،یہ بھی اس لئے کہ پاکستان دبائو میں رہے۔اس کے بعد پھر دورہ کرنے کا اعلان ہو۔