افغانستان سیریز،بابر اعظم سمیت کئی باہر،پاکستان کی نئی ٹیم
رپورٹ وتجزیہ : عمران عثمانی
اب یہ بات نئی نہیں رہی ہے کہ دنیائے کرکٹ میں ایک ہی ملک کی 2 ٹیمیں کھیلیں،حالیہ عرصہ میں دنیا نے اسے بی ٹیم کا ٹائٹل دیا لیکن سابق پاکستانی کپتان انضمام الحق نے کہا تھا کہ بی ٹیم کیا ہوتی ہے،یہ تو بنچ سٹرینتھ ہوتا ہے،بھارت اس میں سب سے آگے ہے،پھر انگلینڈ ہے،آسٹریلیا تو رہ ہی گیا ہے،یہ بات تھوڑی پرانی ہے لیکن خیال پرانا نہیں ہے،اس کا اور اس سے جڑے تبصرے پر خیال آرائی ذرا دیرسے،اس سے قبل اس خبر کی جانب بڑھتے ہیں جو ان باتوں کے یاد کرنے کا سبب بنی.
افغانستان سیریز میں دوسرے درجہ کے پلیئرز
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ،پاکستان نے افغانستان کے خلاف ایک روزہ سیریز کھیلنی ہے.یہ سیریز ستمبر کے پہلے ہفتہ میں ہوگی.ورلڈ کپ سپر لیگ کا حصہ ہے.افغانستان کی ہوم سیریز ہے.عرب امارات آئی پی ایل اور ورلڈ ٹی 20کے باعث دستیاب نہیں ہے،اس لئے اسے سری لنکا منتقل کیا گیا ہے.کرک سین آپ کو یہ خبر دے رہا ہے کہ پاکستان نے اس سیریز میں اپنی بی ٹیم اتارنے کا فیصلہ کرلیا ہے.اس طرح کپتان بھی نیا ہوگا اور ٹیم بھی کافی تبدیل ہوگی،شاید کوچنگ اسٹاف بھی بد ل جائے.پاکستان کرکٹ بورڈ اگلے24 گھنٹوں میں ٹیم کا اعلان کرنے والا ہے.ویسے تو ہمارے ہاں خیال آرئیاں بہت چلتی ہیں،ایک نے اٹھ کر فلپر چلایا کہ طالبان کے آنے کے بعد پاک افغان سیریز کو خطرہ.ایک نے اس سے بھی آگے چلادیا کہ نیوزی لینڈ کے پلیئرز بھی پاکستان آنے سے انکاری،پھر یہ خبر چلائی جارہی ہے کہ انگلش پلیئرز بھی پاکستان آنے پر سوچ و بچار میں پڑگئے.
خیال آرائیوں سے گریز
ایک کامن سینس ہے.افغانستان میں حکومت یا طاقت کی تبدیلی کا عمل جس پر امن انداز میں ہوا اور جاری ہے،اس کے بعد اس قسم کی خیال آرائیوں کی کیا اہمیت باقی بچتی ہے لیکن تجزیہ کاری کے لئے بھی کچھ سمجھ ضروری ہے،چنانچہ یہ چلتی رہیں گی،کرک سین نے ایسی خیال آرائیوں سے گریز کیا ہے،البتہ کچھ عرصہ قبل یہ خبر بریک کی تھی کہ عرب امارات کے شیڈول کی وجہ سے پاکستان افغانستان سیریز ملتوی ہونے جارہی ہے،اگر چہ یہ ملتوی نہیں ہوئی لیکن آپ دیکھیں کہ التوا کس طرح بچایا گیا.عرب امارات میں سیریز ممکن نہیں ہوسکی،خبر کا پہلا حصہ یہی تھا جو درست رہا اوردوسرا حصہ یہ تھا کہ قومی کھلاڑی ویسٹ انڈیزمیں اگست کے آخر میں فارغ ہونگے،آگے نیوزی لینڈ سیریز ہے تو ان کی شرکت مشکل ہورہی ہے،اس لئے سیریز ملتوی ہوسکتی ہے تو یہ خبر بھی درست ہی تھی کیونکہ کھلاڑی مصروف ہیں تو پی سی بی نے نتیجہ کے طور پر ٹیم ہی بدلنے کا فیصلہ کیا ہے،سیریز بچانےکےلئے نئے لڑکے لائے جارہے ہیں.
بابر اعظم اور محمد رضوان سمیت کون کون باہر
پاکستان نے افغانستان کے خلاف اپنے کپتان بابر اعظم سمیت کئی سینئرز کو آرام دینے کا فیصلہ کیا ہے،یہی نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کے کپتان محمدف رضوان بھی باہر ہونگے.گویا بنیادی بڑی تبدیلی یہ ہوگی کہ اصل کپتان بھی دستیاب نہیں ہونگے،پھر ایک عرصہ سے ٹیم کا بوجھ اٹھانے والے محمد رضوان بھی نہیں ہونگے،شاہین شاہ آفریدی کو بھی سائیڈ لائن کیا جائے گا اور اسی طرح عثمان قادر کے بارے میں بھی یہی اطلاع ہے،حسن علی بھی نہیں کھیلیں گے.اس کے بعد یہ سمجھ میں آتا ہے کہ سرفراز احمد کو شاید کپتان بنایا جائے اور ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیم سے شاید ہی کوئی اور کھیلے،محدود اوورز ٹیم واپس آچکی ہے اس لئے باقی چند پلیئرز وہاں سے لئے جائیں گے.صہیب مقصود ٹیم میں شامل نہیں ہونگے،ان کو بھر پور مواقع ملے ہیں لیکن وہ ثابت نہیں کرسکے ہیں.
ویسٹ انڈیز میں موجود پلیئرز تو یہ کیمپ اٹینڈ ہی نہیں کرسکتے
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کو آگے ورلڈ ٹی 20 تک نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سے سیریز کھیلنی ہیں جو کہ پاکستان میں ہونی ہیں اور یہ دونوں ہی اہم ہیں،تیاری کا نکتہ نظر اپنی جگہ لیکن یہ دونوں ٹیمیں 18 سے 16 سال بعد پاکستان کا تاریخی دورہ کریں گی تو اس لئے کھلاڑیوں کو تھوڑے آرام کی ضرورت بھی ہے،اس لئے پاکستانی ٹیم تبدیل کی جارہی ہے.یہ سیریز سری لنکا کے شہر ہمبنٹوٹا میں ہوگی،اس کے لئے 2 سے 8 ستمبر کے مابین 3 ایک روزہ میچز ہونگے.افغانستان ٹیم کا کیمپ اس پر لگ چکا ہے جب کہ پاکستانی کیمپ بھی شاید اتوار یا پیر سے لاہور میں لگ جائے گا تو ایسے میں ویسٹ انڈیز میں موجود پلیئرز تو یہ کیمپ اٹینڈ ہی نہیں کرسکتے.کرک سین اپنے پڑھنے والوں کے علم میں یہ لانا چاہتا ہے کہ یہ سیریز ان مسائل کی وجہ سے دائو پر لگی تھی لیکن پی سی بی حکام نے ورلڈ کپ سپر لیگ کی وجہ سے اس کا درمیانی راستہ نکالا ہے،ورلڈ ٹی 20کے بعد پھر مصروفیات ہونگی ،اس لئے سیریز کے انعقاد کے لئے آخری حد تک کوشش کی گئی ہے اور پی سی بی کا یہم مستحسن اقدام ہے جو کھلاڑیوں کے لئے مفید ہوگا.
بنچ سٹرینتھ کیا ہے،پاکستان خود مختار ہے؟
اب چلتے ہیں اس آرٹیکل کے پہلے حصہ کی جانب،پاکستان نے نے بھی اپنی بی ٹیم لانے کا فیصلہ کیسے کرلیا،اب یہ رجحان عام ہے.کورونا کی وجہ سے سخت لائف،بائیو سیکیور ببل اور پھر زیادہ مصروفیات نے بورڈز کو اس پر مجبور کردیا ہے.بھارت نے محدود اوورز کی سیریز اسی طرح سری لنکا میں کھیلی،آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کے دورے کئے جب کہ ضرورت پڑنے پر انگلینڈ کی سیکنڈ لائن نے پاکستان کے خلاف گزشتہ ماہ ون ڈے سیریز کھیلی تھی تو بی ٹیم یا دوسرے درجہ کی ٹیم لانا اب عام ہوگیا ہے،دیکھنے کی بات یہی ہوگی جس کی جانب انضمام الحق نے کچھ عرصہ قبل اشارہ کیا تھا کہ ہمارے کیمپ میں اتنی پاور ہونی چاہئے کہ ضرورت پڑنے پر ہم سیکنڈ ٹیم اتارسکیں،اس کےلئے ضروری ہے کہ ہمارے بنچ اسٹرینتھ پر پاور ہو،کھلاڑی موجود ہوں .اہم بات یہ ہے کہ یہ بات درست ہے،اس لئے کہ پاکستانی ٹیم کےپاس متبادل پلیئرز موجود نہیں ہیں اور اس کا ذمہ دار کرکٹ بورڈ ہے اور ساتھ میں پاکٹ میں بیٹھی ٹیم انتظامیہ،جو کسی طور پر بھی نئے کھلاڑیوں کو آزمانے کے لئے تیار نہیں ہے.گزشتہ ایک سال کا ریکارڈ یہی بتاتا ہے کہ کچھ ہوجائے،مصباح اینڈ کمپنی نئے لوگوں کو نہیں کھلاتی کیونکہ شکست کا خوف ہوتا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ ٹیم شکست سے پھر بھی نہیں بچ پائی بلکہ بڑی بڑی ناکامیاں ہوئی ہیں.
یہ بھی دیکھیں
پاکستانی ٹیم میں ایک تبدیلی مگر غلط،ایک اور ٹیم کی بھی رونمائی